یہ دردِ ہجرت ان کا مقدّر تو نہیں ہے

اس وقت پوری دنیا ایک انجانے خوف میں جی رہی ہے کہ اس وبا سے نجات دلانے کی اب تک کوئی دوا نہیں بن پائی ہے ۔بس اس سے محفوظ رہنے کا ایک ہی نسخہ ہے کہ ہر آدمی اپنے نقل حرکت کو کچھ دنوں کے لئے بند کر دے اور اپنے اپنے گھروں میں قید ہو جائےکہ اب تک اس مہلک وبا سے بچنے کیلئے اسی کو لازمی قرار دیا گیا ہے ۔ظاہر ہے کہ حکومت نے بھی اس وقت عالمی برادری کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام کو ضروری سمجھا اور اپنے ملک میں بھی لاک ڈاؤن کیا گیا کہ اس کے علاوہ کوئی چارہ بھی نہیں تھا ۔لیکن اس حقیقت کو بھی قبول کرنا چاہئے کہ دیگر ممالک اور اپنے ملک ہندوستان کی سماجی اور معا شی حالت میں بہت زیادہ فرق ہے ۔یورپ میں آبادی کے لحاظ سے بود و باش کی صورت الگ ہے اور روزگار فراہم کرنے میں وہاں کی حکومت صد فی صد کامیاب ہے اور اگر نہیں ہے تو ہر شہری کو زندگی جینے کی سہولت فراہم کی گئی ہے ۔اس لئے یوروپی ممالک کی طرز عمل کو ہم مکمل طور پر نہیں اپنا سکتے ہیں اور اگر ایسا کرتے ہیں تو آج پورے ملک میں جو تصویر نظر آ رہی ہے اس پر قابو پانے کیلئے بہت زیادہ جد و جہد کرنی ہوگی ۔ورنہ ملک کی حالت تشویشناک ہو جائےگی ۔اس وقت ملک کے تمام بڑے شہروں میں لاکھوں افراد بے یار و مددگار در بدری کے شکار ہیں ۔ایک طرف اس لاک ڈاؤن کی آڑ میں تاجروں نے اپنی فیکٹریاں اور کمپنیاں بند کر دی ہیں اور دوسری طرف غیر انسانی رویہ اختیار کیا گیا ہے کہ ان سب کو مکان مالکان گھر سے نکال دیا ہے ۔اب ان کے پاس کوئی راستہ نہیں بچا ہے کہ وہ اپنی جگہ سے نکل کر سڑکوں پر نہیں آئیں۔نتیجہ ہے کہ دہلی ،ممبئی ،چینی ،کولکتہ ،گجرات، راجستھان، مدھیہ پردیش اور دیگر شہروں سے غریب مزدوروں کا قافلہ نکل چکا ہے ۔یہ منظر دیکھ کر پتھر دل انسان کی آنکھیں بھی نم ہو جائیںگی کہ ایک ما ں اپنے دودھ پیتے بچوں کو لیکر پیدل ہزاروں کیلو میٹر کے سفر پر نکل پڑی ہے اور اس کے پاس پانی تک نہیں ہے ۔اب تک درجنوں افراد سڑک حادثے میں ہلاک ہوگئے ہیں اور ہزاروں افراد بھوکے پیاسے بڑھتے جا رہے ہیں ۔ان بے چاروں کو جگہ جگہ صوبائی حکومت کی پولیس روک رہی ہے ۔دہلی میں آنند بہار بس اڈے پر ہزاروں افراد جمع ہیں ۔دہلی انتظامیہ نے بس کی سہولت دینے کی بات کی لیکن انتظام نا کافی ہے اور اتر پردیش کی یوگی حکومت نے بھی بس دینے کی بات کہی مگر اب تک کوئی خاص انتظام نہیں ہے اور حقیقت تو یہ ہے کہ اس وقت جس طرح مزدور طبقے کے لوگ سڑکوں پر نکال پڑے ہیں، اس کے لئے کسی ایک ریاست یا دو ریاست میں یہ انتظام نہیں بلکہ اب تو ان تمام افراد کو اپنی منزل تک پہنچانے کے لئے ہر ریاست کوکوئی قدم اٹھانا ہوگا کہ اگر ایسا نہیں ہوا تو سڑکوں پر ہی لاکھوں افراد دم توڑ دینگے ۔مجھے لگتا ہے کہ شاید لاک ڈاؤن شروع کر نے سے پہلے اس مسئلہ پر بھی غور کیا گیا ہوتا تو یہ تصویر نظر نہیں آتی ۔اب ہمارے پرائم منسٹر مودوی جی بھی اچانک لاک ڈاؤن کی غلطی مان رہے ہیں ۔مگر اب تو ملک ایک اور بھیانک نتائج کی جانب گامزن ہو چکا ہے کہ یہ لا چار افراد جب اپنے اپنے گاؤں اور گھروں میں آینگے تو کیا حالت ہوگی ۔سب سے افسوس تو ملک کی مفاد پرست چاپلوس میڈیا کے عمل پر ہے کہ وہ اس مشکل وقت میں بھی حکومت کو ان بے بس انسانوں کی مشکلوں سے آگاہ نہیں کر رہی ہے اور حکومت کی واہ وہی میں لگی ہے جس طرح نوٹ بندی کے وقت مودی راگ الاپ رہی تھی ۔نوٹ بندی کی مار سے ملک اب تک جاری ہے اور اب اس قدرتی آفات کا سامنا ہے ۔
میڈیا میں یہ بھی دکھایا جا رہا ہے کہ اس وقت پورے ملک میں مزدوروں کا جو قافلہ سڑکوں پر چل پڑا ہے اس میں بہار اور اتر پردیش کے سب سے زیادہ ہیں ۔اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ان بے گھر اور مجبور لوگوں میں بہار کے سب سے زیادہ ہیں لیکن اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جائے کہ یہ درد ہجرت ان کا مقدّر نہیں تھا بلکہ ہماری سیاست نے اس کو اس حالت میں پہنچایا ہے اور اس کے لئے کسی ایک سیاسی جماعت کو مورد الزام نہیں ٹھہرا جا سکتا کہ بہار میں بیشتر سیاسی جماعتوں کی حکومت رہی ہے ۔مگر ہر حکومت میں روزگار کی تلاش میں بہار کے لوگوں کو ملک کے دیگر ریاستوں کا رخ اختیار کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے ۔مثال کے طور پر ریاست بہار میں تیس سالوں سے درجنوں چینی ملیں بند ہیں ۔اس ایک صنعت سے لاکھوں کسانوں اور مزدوروں کی زندگی خوش حال بن سکتی ہے مگر اس کا ذکر صرف انتخاب کے وقت ہوتا ہے ۔اور اب تو اس ذکر کی بھی ضرورت نہیں ہے کہ مذہبی جنوں نے سارے معاملات طے کر دئے ہیں اور اس وقت بھی جب انسانیت دم توڑ رہی ہے تو ملک کا قومی چینل مذہبی سیریل کو فوقیت دے رہا ہے۔ کاش!اس وقت ہمارا قومی چینل ان لاکھوں افراد کی مشکلوں کو آنکھوں دیکھی پیش کرتا، تاکہ جہاں کہیں لوگ پھنسے ہوئے ہیں ان کو اس پاس کے لوگ کوئی مدد پہنچتا تے ۔یہ وقت سیاست یا مذہبیت کو فروغ دینے کا نہیں ہے بلکہ انسانیت کو بچانے کیلئے کوئی ٹھوس اقدامات کرنے اور ہمدردانہ رویہ اختیار کرنے کا ہے کہ اس وقت لاکھوں افراد کی زندگی کے ساتھ اس ملک کے مستقبل کا سوال ہے ۔مجھے خوشی ہے کہ بہار کے وزیر آعلیٰ نتیش کمار نے بہار کے مزدوروں کے لئے خصوصی انتظام کا اعلان کیا ہے ۔اس سے ان بے چاروں کی مدد بھی ہوگی اور اس وبا کو پھیلنے سے روکا بھی جا سکے گا ۔ڈاکٹر فیاض احمد ممبر اسمبلی مدھوبنی نے بھی یہ اعلان کر کے راحت دی ہے کہ جو بھی مزدور باہر سے آ رہے ہیں ان کو وہ اپنے مدھوبنی میڈیکل کالج و اسپتال میں مفت طبی سہولتوں کے ساتھ ساتھ ان کی مالی امداد بھی کرینگے ۔اس وقت سماج کے ہر اس شخص کو آگے بڑھ کر فلاحی کام کرنے کی ضرورت ہے جن کو اللّه نے اس لائق بنایا ہے کہ یہ وقت عالم انسانیت کے لئے یوم احتساب بھی ہے۔
پرنسپل  سی _ایم _کالج  دربھنگہ 
9431414586