اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس آج
جنرل اسمبلی کا 11 واں ہنگامی خصوصی سیشن ہندوستانی وقت کے مطابق رات 8.30 بجے منعقد ہوگا۔ جنرل اسمبلی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں یوکرین کے سلسلے میں امریکہ اور البانیہ کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد پر 11 ارکان کے حق میں ووٹ اور روس کے خلاف ویٹو کا استعمال کرنے کے بعد ہنگامی اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ہندوستان، چین اور متحدہ عرب امارات نے اس ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
واضح رہے کہ 1950 میں قرارداد 377 اے ( وی) ، جسے وسیع پیمانے پر ’یونائیٹنگ فار پیس‘ کے طور پر جانا جاتا ہے، کی منظوری کے بعد سے جنرل اسمبلی کے صرف 10 ہنگامی خصوصی اجلاس بلائے گئے ہیں۔ یہ قرارداد جنرل اسمبلی کو اسے وقت میں بین الاقوامی امن اور سلامتی کے معاملات کو اجاگر کا اختیار دیتی ہے جب سلامتی کونسل اپنے پانچ ویٹو رکھنے والے مستقل ارکان کے درمیان اتفاق رائے کی کمی کی وجہ سے کام کرنے سے قاصر ہو۔
سلامتی کونسل میں یوکرین سے متعلق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ہنگامی اجلاس آج بلانے کی قرارداد منظور ہوگئی۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق روس نے قرارداد کی مخالفت کی تاہم وہ قواعد کے باعث جنرل اسمبلی کا اجلاس نہیں روک پایا۔
اس سے قبل یوکرین میں جاری جنگ کو روکنے کے لئے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کے اجلاس میں امریکی حمایت سے پیش کی گئی قرارداد منظور نہیں ہوسکی تھی۔
رپورٹس کے مطابق سیکورٹی کونسل کے اجلاس میں پیش کی گئی قرارداد کو روس نے ویٹو کا حق استعمال کرکے مسترد کردیا تھا۔
بھارت نے پھر بنائی دوری
نئی دہلی// یوکرین میں جاری کشیدگی کے درمیان یو این ایس سی میں ایک میٹنگ ہوئی ، جس میں 15 میں سے یو این ایس سی کو گیارہ ووٹ حمایت میں ملے ، جس سے یوکرین پر روسی حملہ پر یو این جی اے کے ایمرجنسی سیشن بلانے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔ ہندوستان ، یو اے ای کے ساتھ چین نے بھی شرکت کی۔ روس نے اس کے خلاف ووٹنگ کی۔ یو این میں ہندوستان کے مستقل نمائندے ٹی ایس ترومورتی نے یوکرین پر یو این ایس سی کی میٹنگ میں کہا کہ ہم تشدد کے فورا خاتمہ کی اپیل کرتے ہیں۔ ہمارے وزیر اعظم نے روس اور یوکرین کی قیادت کے ساتھ اپنی حالیہ بات چیت میں اس کی زوردار وکالت کی ہے۔
یوروپی یونین کاروس پر نئی شدید پابندیوں کا اعلان، بیلا روس کو بھی گھیرنے کا فیصلہ
بروسیلز// یوروپی یونین نے روس پر نئی شدید پابندیوں کا اعلان کیا ہے، ان پابندیوں کا اعلان یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وانڈرلین نے آج بروسیلز میں کیا۔
نئی پابندیوں کے تحت روس کیلئے تمام یورپی ایئر اسپیس بند کردی گئی ہے، اب روس سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی جہاز نہ یوروپ میں آسکے گا اور نہ یہاں سے پرواز کرسکے گا، اس میں ہر طرح کی چارٹرڈ فلائٹ بھی شامل ہوں گی۔
یوروپی یونین نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ یوروپ تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک انڈر اٹیک کسی ملک کو لڑنے کیلئے اسلحہ خرید کر بھی دے گا۔
اس کے ساتھ ہی روس سے تعلق رکھنے والے میڈیا کو بھی یوروپ میں فوری طور پر بند کردیا گیا ہے، یورپی کمیشن کے مطابق اس کی بنیادی وجہ روس کے جھوٹ کو عوام تک پہنچنے سے بچانا ہے۔
یوروپی یونین نے کہا کہ ہم ایسے ٹول بھی تیار کر رہے ہیں جو مستقبل میں روسی ڈس انفارمیشن کو یوروپ میں پھیلنے سے روکنے کے لیے کام آئے گی۔
اس کے علاوہ یوروپ کے تمام بینکوں میں موجود روسی سرمایہ کاروں کے تمام اثاثوں پر بھی پابندی عائد کردی جائے گی۔
یورپین کمیشن نے اس کے ساتھ یہ اعلان بھی کیا ہے کہ روس کے علاوہ اس کے موقف کی تائید کرنے پر بیلاروس کو بھی سخت ترین پابندیوں کا سامنا کرنا ہوگا۔
یوکرین نے روس کے خلاف عالمی عدالت انصاف کا دروازہ کھٹکھٹایا
کیف// یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اتوار کے روز کہا کہ یوکرین نے روس کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف میں مقدمہ دائر کیا ہے۔
مسٹر زیلنسکی نے کہا کہ ”یوکرین نے روس کے خلاف آئی سی جے میں درخواست دی ہے۔ اس کارروائی کے لیے روس کو جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہیے۔“ انہوں نے کہا کہ ”ہم جلد از جلد روس کی فوجی کارروائی کو فوری طور پر روکنے کے فیصلے کی درخواست کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ اگلے ہفتے سے اس پر سماعت شروع کی جائے گی۔“
واضح ر ہے کہ روسی فوجیوں نے 24 فروری کو یوکرین میں فوجی کارروائی شروع کی تھی جس میں اب تک 200 سے زائد شہری مارے جا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ یوکرین کے کئی شہر اور دیہات میزائلوں، ہیلی کاپٹروں، ٹینکوں اور بحری جہازوں کے حملوں سے تباہ ہو چکے ہیں۔ روسی فوجی دارالحکومت کیف اور دوسرے بڑے شہر خارکیف پر بھی حملے کر رہے ہیں۔
یوکرین پر حملہ: فیفا کا روسی پرچم اور ترانے کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ
زیورخ// روس کی یوکرین کے خلاف جارحیت سے نالاں فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا نے بھی بین الاقوامی میچز میں روسی پرچم اور ترانے کے استعمال پر پابندی عائد کر دی۔
برطانوی خبر رساں کے مطابق اتوار کے روز فیفا کی گورننگ باڈی نے روس کے یوکرین پر حملے کے بعد متعدد پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئےکہا ہے کہ روس میں کوئی بھی بین الاقوامی فٹ بال میچ نہیں کھیلا جائے گا۔
خبررساں ایجنسی کے مطابق فیفا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ روس کی قومی فٹبال ٹیم روس کے بجائےفٹبال یونین ا?ف روس)کے طور پر میچز کھیلے گی جبکہ یہ میچز شائقین کے بغیر نیوٹرل مقام پر کھیلیں جائیں گے۔
اس کے علاوہ ان میچز میں روسی پرچم اور ترانے کے استعمال پر پابندی عائد ہوگی۔
دوسری جانب جمہوریہ چیک، پولینڈ اور سوئیڈن پہلے ہی اعلان کرچکے ہیں کہ ان کی قومی فٹبال ٹیمیں اگلے ماہ روس کے خلاف ورلڈ کپ کوالیفائر میچز نہیں کھیلیں گی۔
اس کے علاوہ فیفا نے روس کی طرف سے یوکرین پر حملے میں طاقت کے استعمال کی مذمت بھی کی۔
اطلاعات ہیں کہ انگلینڈ کی فٹ بال ایسوسی ایشن نے بھی اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم مستقبل میں روس کے خلاف کوئی میچ نہیں کھیلیں گے۔
فرانس کا اپنے شہریوں کو روس، بیلاروس چھوڑنے کا مشورہ
پیرس//فرانس کی وزارت خارجہ نے اتوار کو اپنے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ روس کے لیے یوروپی یونین کی فضائی حدود بند ہونے کے فوراً بعد روس چھوڑ دیں۔
وزارت نے ایک بیان میں کہا” روس اور یوروپ کے درمیان فضائی راستوں پر بڑھتی ہوئی پابندیوں کی وجہ سے، آپ (فرانسیسی شہریوں) کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ روس میں کام کرنے والی ایئر لائنز کے ذریعے بلا تاخیر ملک چھوڑنے کے انتظامات کریں۔"
وزارت کے مطابق یوروپی یونین کی جانب سے روس کے لیے اپنی فضائی حدود بند کرنے کے فیصلے کے بعد ایئر فرانس سمیت مختلف یوروپی کمپنیوں نے روس میں پروازیں روک دی ہیں۔
ساتھ ہی ایک اور نوٹس میں وزارت نے بیلاروس کو بھی فوری طور پر چھوڑنے کو کہا ہے۔
وزارت نے کہا ”بیلاروس میں فرانسیسی شہریوں سے کہا جاتا ہے کہ وہ بغیر کسی تاخیر کے سڑک کے ذریعے لتھوانیا، پولینڈ یا لاٹویا کے راستے ملک چھوڑ دیں۔"
یوروپی یونین کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین نے اتوار کو اعلان کیا کہ یوکرین میں جمعرات کے اوائل میں روس کے "خصوصی فوجی آپریشن" کے جواب میں یوروپی یونین روسی طیاروں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دے گی۔
آسٹریلیا نے روس پر نئی پابندیاں عائد کیں
کینبرا//آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے پیر کے روز کہا کہ آسٹریلیا روس پر نئی پابندیاں لگا رہا ہے اور روسی صدر ولادیمیر پوتن اور روسی سلامتی کونسل کے ارکان پر بھی پابندیاں عائد کر رہا ہے۔
وزیر اعظم موریسن نے کہا کہ ”آسٹریلیا نےگزشتہ شب سے روس کے خلاف مالیاتی اور سفری پابندیاں عائد کی ہیں، سفری پابندی کا اطلاق روسی صدر اور روس کی سلامتی کونسل کے بقیہ مستقل اراکین پر نافذ ہونگی“۔
انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا نے حال ہی میں سوئفٹ سے کچھ روسی بینکوں کوالگ کیا ہے۔
وزیر اعظم موریسن نے کہا ”آسٹریلیا، روس پر مزید اقتصادی پابندیاں لگانے کے لیے اتحادیوں اور ہم خیال ممالک کے ساتھ کام کرنا جاری رکھے گا“۔