یو این آئی
کیف//یوکرین نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے کرسک حملے میں 1,000 مربع کلومیٹر علاقے پر قبضہ کر لیا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق یوکرین کے اعلیٰ کمانڈر نے کہا ہے کہ ان کی افواج نے روس کے سرحدی علاقے کرسک کے ایک ہزار مربع کلومیٹر (386 مربع میل) علاقے پر قبضہ کر لیا ہے ۔روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے عزم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین کے اس حملے کا ‘ٹکر کا جواب’ دیا جائے گا،۔ادھریوکرینی فوج کے حملے کے باعث روس کے سرحدی علاقے بیلگورود سے 11 ہزار افراد انخلا پر مجبور ہوگئے۔ خبررساں اداروں کے مطابق روس نے کرسک، برائنسک اور بیلگورود کے علاقوں میں حفاظتی نظام سخت کر دیا ہے۔ روس کے اتحادی بیلاروس نے کہا ہے کہ وہ اپنی سرحد پر فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کر رہا ہے۔ ادھریوکرینی فوج نے روسی سرزمین پر کرسک کے علاقے میں 30 کلومیٹر تک پیش قدمی کرلی۔ امریکی میڈیا کے مطابق یوکرینی صدر زیلنسکی نے روس میں یوکرینی فوج کی دراندازی کا دعویٰ کیا ہے۔ فروری 2022 ء میں ماسکو کی جانب سے یوکرین پر حملے کے آغاز کے بعد سے یہ پہلا موقع ہے کہ یوکرینی فوج نے کامیاب پیش قدمی کی ہے۔ روس کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ روسی فوج نے یوکرین کے فوجیوں کو ٹولپینو اور اوبشی کولوڈیز کے دیہات کے قریب مزید آگے بڑھنے سے روک دیا ہے۔ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخارووا نے کیف پر روس کی پرامن آبادی کو ڈرانے دھمکانے کا الزام عائد کیا اوراعتراف کیا کہ یوکرین کے فوجی اب روس کے اندر 30 کلومیٹر تک موجود ہیں۔ دوسری جانب یورپ کے سب سے بڑے جوہری بجلی گھر میں آتش زدگی پر روس اور یوکرین نے ایک دوسرے پر الزامات لگا نا شروع کردیے۔ زپوریڑیا نیو کلیئر پاور پلانٹ میں اتوار کی شب آتش زدگی کے بعد روس اور یوکرین دونوں جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ وہاں سے کسی قسم کی تابکاری کا اخراج نہیں ہوا۔ یوکرین کے اس پاور پلانٹ پر روس نے 2022 ء میں قبضہ کر لیا تھا۔ اقوامِ متحدہ کی بین الاقوامی جوہری ایجنسی کا کہنا ہے کہ جنوبی یوکرین میں واقع اس پاور پلانٹ کے شمالی حصے سے سیاہ دھواں بلند ہوتا ہوا نظر آیا تھا،جب کہ اس سے قبل وہاں دھماکوں کی آواز سنی گئی تھی۔ روسی نیو کلیئر انرجی کمپنی روساتم کا کہنا ہے کہ پلانٹ میں لگنے والی بڑی آگ پر رات کو ہی قابو پا لیا گیا تھا۔