یوکرائن کی سرحد سے روسی فوجیوں کی واپسی شروع

 ماسکو// روسی فوج کے اہلکار یوکرائن کی سرحد سے واپس اپنے فوجی اڈوں میں لوٹنا شروع ہوگئے۔روسی وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مشقوں کے بعد فوجی اہلکاروں کو یوکرائن کی سرحد سے واپس فوجی اڈے بلا لیا گیا ہے۔یوکرائن کے وزیر خارجہ دیمیٹرو کولیبا نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ہم اور ہمارے اتحادی روس کو مزید پیشقدمی سے روکنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔وزیر خارجہ دیمیٹرو کولیبا نے پْرمسرت لہجے میں مزید کہا کہ یہ فروری کا وسط ہے اور آپ دیکھ رہے ہیں کہ سفارت کاری مسلسل کام کر رہی ہے۔یوکرائن پر ممکنہ حملے کے پیش نظر روس اور مغربی ممالک کے درمیان تناواضافہ ہوگیا تھا اور نیٹو افواج بھی روسی سرحدوں کے قریب جمع ہونا شروع ہوگئی تھیں۔مسئلے کے سفارتی حل کے لیے فرانس اور جرمنی بھی متحرک ہوگئے تھے۔ دونوں ممالک کے سربراہان نے روس اور یوکرائن کا دورہ بھی کیا تھا جب کہ امریکی صدر نے روسی ہم منصب سے ٹیلی فونک گفتگو بھی کی تھی۔امریکا اور برطانیہ یوکرائن پر حملے کی صورت میں روس پر اقتصادی پابندیوں کا عندیہ دے چکے ہیں جب کہ روس نے بھی مغربی ممالک کے بجائے چین کو ایل این جی کی فروخت کا معاہدہ کیا تھا۔ادھرامریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے البانیہ کے وزیر اعظم ایدی راما کے ساتھ یوکرین کی تشویشناک صورتحال سمیت متعدد باہمی مفادات پر بات چیت کی۔اس سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ اگر یہ رپورٹ صحیح ہے کہ روس نے یوکرین کی سرحد سے کچھ فوجیوں کو واپس بلا لیا ہے تو یہ اچھی بات ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ روس کے ساتھ سفارت کاری میں شامل ہونے کے لئے تیار ہے ۔ لیکن اس نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ حملہ اب بھی ممکن ہے ۔محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے یہاں جاری ایک پریس ریلیز میں کہا ‘‘وزیر خارجہ انٹونی جے بلنکن نے آج واشنگٹن میں البانیائی وزیر اعظم ایدی راما سے ملاقات کی۔ بلنکن نے ناٹو اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہمارے مضبوط تعاون کا ذکر کیا اور روسی جارحیت کے خلاف یوکرین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے البانیہ کی واضح حمایت کیلئے وزیر اعظم راما کا شکریہ ادا کیا’’۔