راجوری //تھنہ منڈی عدالت کی طرف سے بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی سکالر شپ سکینڈل کا چالان مسترد کردیئے جانے کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے یونیورسٹی کے سابق ڈپٹی رجسٹر ار اور جموں وکشمیر بینک کے ایک ملازم کو پوچھ تاچھ کیلئے حراست میں لیاجنہیں جمعہ کو ضمانت میں پر رہاکردیاگیا ۔وہیں جمعہ کے روز ہی چالان کا ایک حصہ عدالت میں پیش کیاگیا جسے اب عدالت نے قبول کرلیا ۔ذرائع کے مطابق یونیورسٹی کے سابق ڈپٹی رجسٹرار اور بینک ملازم کو گزشتہ روز شام کے وقت راجوری پولیس نے حراست میں لیا اور ان سے پوچھ تاچھ کی گئی ۔ذرائع نے بتایاکہ ان سے پولیس تھانہ راجوری میں پوچھ تاچھ کی گئی ۔ایس ایس پی راجوری یوگل منہاس نے رابطہ کرنے پر بتایاکہ ان دونوں کے نام اس سکینڈل میں گردش کرتے رہے اور انہیں پولیس کی طرف سے حراست میں لیاگیاتاکہ پوچھ تاچھ کی جاسکے ۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ چند سال قبل یونیورسٹی میں طلباء کو ملنے والے سکالر شپ پر ایک بڑا سکینڈل سامنے آیاتھا جس پر اس وقت کے رجسٹرار اور بینک ملازمین کے خلاف کیس درج کیاگیاہے جبکہ چند ماہ قبل اس سلسلے میں تھنہ منڈی عدالت میں چالان پیش کیاگیا جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے دوبارہ سے تحقیقات کرنے کی ہدایت دی اوراسی کے مطابق اب تحقیقات کی جارہی ہے ۔دریں اثناء راجوری پولیس نے تھنہ منڈی عدالت میں جمعہ کے روز چالان پیش کیا ۔قبل ازیں اس چالان کو مسترد کردیاگیاتھا۔پولیس ذرائع نے بتایاکہ ایس ایس پی راجوری یوگل منہاس کی نگرانی میں چالان سب جج کورٹ تھنہ منڈی میں پیش کیاگیا جسے عدالت نے قبول کرلیا ۔ذرائع نے بتایاکہ پیش کئے گئے چالان میں آٹھ ملزمان کے نام شامل ہیں جبکہ چالان کے باقی ماندہ حصہ میں مزید کچھ کے نام بھی شامل ہیں ۔ایس ایس پی راجوری نے بتایاکہ چالان عدالت میں پیش کردیاگیاہے اور زیر التوا حصہ بہت جلد پیش ہوجائے گا۔انہوںنے بتایاکہ گزشتہ روز حراست میں لئے گئے سابق ڈپٹی رجسٹرار اور بینک ملازم کو ضمانت پر رہاکردیاگیاہے ۔
یونیورسٹی سکالر شپ سکینڈل: سابق ڈپٹی رجسٹرار اوربینک ملازم پوچھ تاچھ کے بعد ضمانت پر رہا
