سرینگر// عوامی مجلس عمل نے 10 اکتوبر 1965 کو ایک سیاہ دن سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسی دن کشمیر کے ممتاز دینی و سیاسی رہنما اور عوامی مجلس عمل کے بانی سربراہ میرواعظ مولوی محمد فاروق اور تنظیم کے درجنوں رہنمائوںکو اپنے پیدائشی حق ،حق خودارادیت کے مطالبے کی پاداش میں اُس وقت کے حکمرانوں نے گرفتار کرکے ڈھائی سال تک مختلف عقوبت خانوں میں نظر بند رکھ کر ٹارچر کیاتھا ۔ موصولہ بیان کے مطابق مجلس عمل اِس دن کو ہر سال ’یوم اسیران و یوم استقلال‘ کے طور پر مناتی آئی ہے تاہم امسال سربراہِ تنظیم و حریت (ع)چیئرمین میرواعظ محمد عمر فاروق کی مسلسل خانہ نظر بندی اور بلدیاتی انتخابات کے پیش نظر یہ تقریب فی الحال ملتوی کی جارہی ہے۔بیان میں میرواعظ مولانا محمد فاروق کو خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا گیا کہ مرحوم ہمیشہ اپنے موقف پر پوری شدت کے ساتھ قائم رہے اور کشمیری عوام کے جذبات اور احساسات کی ترجمانی کرتے رہے ۔بیان میں فوجی قوت اور طاقت کے بل پر انتخابات کو عوام نے یکسر مسترد کیا ہے۔ بیان میں جموںوکشمیر اور بھارت کی مختلف جیلوں میں مقید کشمیریوں، این آئی اے اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے گرفتار کئے گئے سرکردہ حریت پسند قائدین اور کارکنوں شبیر احمد شاہ،نعیم احمد خان، پیر سیف اللہ، آسیہ اندرابی،معراج الدین کلوال، ایڈوکیٹ شاہد الاسلام، الطاف احمد فنتوش، ایاز اکبر، فاروق احمد ڈار ، فہمیدہ صوفی اور ناہیدہ نسرین کے علاوہ سینکڑوں نوجوانوںکے عزم و استقلال کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے تمام سیاسی نظربندوں کی بلا مشروط رہائی کا پُر زورمطالبہ کیا ہے۔
یوم استقلال کی تقریب فی الحال ملتوی:مجلس عمل
