غلام قادر بیدار
چرار شریف// سیاحتی مقام یوسمرگ جانے والے مقامی اور بیرون ریاستی سیاحوں کی سہولیات کیلئے ضلع انتظامیہ نے 4سال قبل ہر 5کلو میٹر کے بعد کنکریٹ بیت الخلا تعمیر کرنیکا فیصلہ کیا۔ ضلع ترقیاتی کمشنر بڈگام کی ہدایات پر2021میںیہ منفردفیصلہ وادی میں کسی بھی سیاحتی مقام پر جانے کیلئے سیلانیوں کی سہولیات کیلئے پہلی بار لیا گیا تھا۔اس فیصلے کی بڑے پیمانے پر پذیرائی عوامی حلقوں اور ماحولیات کے لئے کام کررہی غیر سرکاری انجمنوں نے کی تھی۔یوسمرگ تک جانے والے روٹ پر 4مقامات کی نشاندہی کی گئی جہاں یوسمرگ جانے والے سیاحوں اور چرار شریف تک جانے والے زائرین کیلئے بھی سہولیات میسر رہتی۔
تکیہ ککورنگ سے ناگہ بل یوسمرگ تک ہر پانچ کلو میٹر کے بعد سیاحوں اور زائرین کے لئے بیت الخلا تعمیر کرنیکا کی ذمہ داری یوسمرگ ڈیولپمنٹ یوسمرگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو دی گئی لیکن اتھارٹی کی جانب سے یہ بیت الخلاء تعمیر کرنے میں سر د مہری کا مظاہرہ کیا گیا۔اس کے بعد یہ کام محکمہ دہی ترقی کو سونپا گیا اور محکمہ کی جانب سے ککورنگ، زین پنژال، کنہ دجن موڑ کے علاوہ ناگہ بل یوسمرگ میں 4مقامات کی نشاندہی کی گئی۔قابل ذکر ہے کہ چاروں مقامات پر اسکے لئے سرکاری اراضی پہلے ہی دستیاب تھی۔تکیہ ککورنگ اور ناگہ بل کے مقامات پر واش روم تعمیر نہیں کئے گئے البتہ زین پنژال اور کنہ دجن موڑ پر 2بیت الخلاء کی تعمیر کی گئی۔قابل غور بات یہ ہے کہ2022کے مارچ کے مہینے میں ان واش روموں کی تعمیرکاکام مکمل کیا گیا لیکناس کے باوجود یہ فعال نہیں کئے گئے۔بتایا جاتا ہے کہ ان بیت الخلائوں کی تعمیر پر 3لاکھ روپے کی لاگت آئی ہے لیکن یہ اب کسی کام کے نہیں رہے ہیں۔چرار شریف سیول سوسائٹی کا کہنا ہے کہ نئے تعمیر شدہ واش روموں کے دروازے مقفل رکھے گئے ہیں، یہاں پانی کا انتظام بھی ہے لیکن فعال نہ ہونے کی وجہ سے یہ باتھ روم اب خستہ ہونے لگے ہیں۔سیول سو سائٹی کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے سرکاری خزانے پر بوجھ ڈالا گیا اور لاکھوں روپے ضائع کئے گئے۔انہوں نے کہا کہ واش روم ان مقامات پر تعمیر کرنے تھے ، جو مقامات موزون ہوتے۔انکا کہنا ہے کہ ایسا نہیں کیا گیا اور بنیادی باتوں کو نظر انداز کر کے ایک ایسی فضول مشق کی گئی جسے اگرصحیح ڈھنگ سے انجام دیا جاتاتو یہ وادی میں اپنی نوعیت کی منفرد پہل ہوتی ،جس کی تقلید دیگر جگہوں پر بھی کی جاسکتی تھی۔انہوں نے کہا کہ کنہ دجن موڑ پر جوواش روم بنائے گئے ہیں ان پر 3لاکھ کی لاگت آئی ہے اور زین پنژال میں تقریباً2لاکھ روپے کی لاگت آئی ہے۔انکا کہنا ہے کہ واش روم کیوں عوام کیلئے نہیں کھولے جارہے ہیں، یہ سمجھنے سے قاصر ہیں۔