یشونت سنہا کا 5روزہ مشن کشمیر مکمل

 
سرینگر// کشمیر میں ہند مخالف جذبات کے چلن کا اعتراف کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ یشونت سنہا نے کہا کہ بھارت مخالف نعرہ بازی کی وجہ سے ہم لوگوں سے ملنے سے نہیںہچکچائیں گے۔اس دوران سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے یشونت سنہا کی سربراہی والی ٹیم کے ساتھ ملاقات کے دوران کشمیریوں کے ساتھ غیر مشروط بات چیت اور پاکستان کے ساتھ جامع مذاکراتی عمل شروع کرنے کی وکالت کی۔وادی کے5روزہ دورہ پر آئے سابق وزیر خارجہ یشونت سنہا نے دورے کو سمیٹتے ہوئے بدھ کے روز بھی کئی وفود سے بات چیت جاری رکھی جبکہ سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ سے بھی تبادلہ خیال کیا۔اس دوران یشونت سنہا کی سربراہی والی ٹیم کے ساتھ ملاقات کے دوران نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے واضح کیا کہ تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے کشمیر میں تمام فریقین کے ساتھ غیر مشروط بات چیت اور پاکستان کے ساتھ جامع مذاکراتی عمل کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی دہلی کو اس بات کا اعتراف کرنا چاہیے کہ کشمیر کو ایک سیاسی مسئلہ قرار دینے نے نفی کرنے کی وجہ سے نقصان ہو رہا ہے جبکہ مرکزی حکومت کو وقت ضائع کئے بغیر مفامہتی اور مذاکراتی عمل شروع کرنا چاہے۔ سابق وزیرخارجہ یشونت سنہا کی سربراہی والے ڈیلی گیشن کی طرف سے مختلف الخیال لوگوں اور تمام فریقین کے پاس پہنچنے کی سراہنا کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ڈیلی گیشن کے سامنے اعتماد سازی میں کمی کی مخالف لہر سے نپٹنے اور مذاکراتی عمل میں اعتباریت کی بحالی کا سب سے بڑا چلینج ہے۔سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ماضی میں جو پہل شروع کی گئی ہے اس کو یا تو آدھے راستے میں ہی چھوڑ دیا گیا یا نئی دہلی کی متواترحکومتوں نے انکا مذاق بنا کر رکھ دیا جس کی وجہ سے ریاست خاص طور پر نئی نوجوان نسل میں ناامیدی اور یاس کا ماحول پیدا ہوا۔انہوں نے دورے پر آئے یشونت سنہا کی سربراہی والی ٹیم پر زور دیا کہ وہ نئی دہلی کو اس بات پر آمادہ کریں کہ ریاست کو موجودہ صورتحال سے باہر نکالنے کیلئے سنجیدگی کے ساتھ اقدامات اٹھائے۔انہوں نے کہا کہ ریاستی عوام کو سیاسی مسئلہ کے لٹکنے کی وجہ سے کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔کشمیری عوام کو ہند پاک کے درمیان رسہ کشی کے بنیادی شکار قرار دیتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اگر دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات بہتر ہوتے ہیں تو اس کا بنیادی فائدہ بھی کشمیری عوام کو ہی حاصل ہوگا۔انہوں نے ٹیم کو مشورہ دیا کہ حکومت ہند ریاست میں تمام سیاسی نظریات کے حامل لوگوں سے بات چیت کریں تاکہ یہ مسئلہ حل ہوجائے۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے صلاح دی ’’ان لوگوں سے غیر مشروط بات چیت شروع کی جانی چاہئے جو آپ کے نقطہ نگاہ سے اتفاق نہیں رکھتے ہو‘‘۔اس دوران میڈیا نمائندوں سے ایک مقامی ہوٹل میں غیر رسمی بات چیت کے دوران یشونت سنہا اور انکی ٹیم نے اس بات کا اعتراف کیا کہ انہوں نے کشمیر میں بھارت مخالف احساسات اور جذبات دیکھے۔ یشونت سنہا نے کہا کہ بارہمولہ دورے کے دوران انہوں نے دیواروں پر ہند مخالف تحاریر بھی دکھیں تاہم اس سے انکے حوصلے پست نہیں ہوئے۔انہوں نے کہا کہ کئی لوگ ہمارے دورے کو فضول مشق قرار دیتے ہیں کیونکہ وہ ماضی کے تلخ تجربوں کو یاد کرتے ہیں،تاہم انہوں نے کہا کہ میں نے انہیں واضح کیا کہ ہمیں بات چیت کا سلسلہ اس لئے نہیں روکنا چاہیے کہ ماضی میں ہم ناکام ہو چکے ہیں۔ یشونت سنہا نے اس بات کا اعتراف کیا کہ انکا کام مشکل ہے،مگر نا ممکن نہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کی قومی امید ہے کہ ہماری کاوشیں رنگ لائیں گی اور مثبت نتائج ظاہر ہونگے۔سابق وزیر خارجہ نے میٹنگوں سے متعلق میڈیا نمائندوں کو جانکاری فرہم کرتے ہوئے کہا کہ کئی ایک میٹنگوں میں لوگوں نے یک زبان ہو کر انہیں وادی سے باہر جانے کی صلاح دی اور دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ وادی کے لوگ آزادی چاہتے ہیں،تاہم اس کے باوجود ہم نے ان کے ساتھ بات چیت جاری رکھی۔سنہا نے کہا کہ ہم اس بات سے باخبر ہے کہ مسئلہ کشمیر70سالوں سے لٹکا ہوا ہے اور یہ ایک مشکل کام ہے۔انہوں نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو چاہییکہ پاکستان کو ایک طرف کر کے ابتدائی طور پر بات چیت کا سلسلہ شروع کرئے اور مجھے یہ نا ممکن نہیں لگ رہا ہے،جبکہ اس بات کی امید ہے کہ اس بات چیت کے مثبت نتائج برآمد ہونگے۔انہوں نے کہا کہ حتمی حل بات چیت میں ہی مضمر ہے اور اس کیلئے ہمیں اصولوں اور حقائق کی بنیاد پر بات چیت شروع کرنی چاہے۔میڈیا نمائندوں کے ساتھ غیر رسمی بات چیت کے دوران سنہا نے کہا کہ جو رپورٹ انہوں نے دہلی کو پیش کی ہے اس میں جلی حروف میں تحریر کیا گیا ہے کہ سید علی شاہ گیلانی غیر مشروط بات چیت کیلئے تیار ہے اور ہمیں یقین ہے کہ اس چیز کو بنیاد بنا کر بھارت اور کشمیریوں کے درمیان بات چیت کا آغاز ہوسکتا ہے۔