غزہ//حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے فلسطین کے دارالحکومت کیلئے متبادل جگہ کی پیشکش کی گئی ہے۔اطلاعات کے مطابق حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ نے فلسطینی رہنماؤں کے ساتھ ملاقات میں کہا ہے کہ مغربی کنارے کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کی سازش ہورہی ہے، اس کے علاوہ غزہ کی پٹی میں بھی نئی سیاسی طاقت پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔اسماعیل ہانیہ نے کہا کہ امریکا کی جانب سے فلسطینی اتھارٹی کو پیشکش کی گئی ہے کہ وہ چاہے تو مقبوضہ بیت المقدس کے مضافاتی علاقے ابودیس کو فلسطین کے دارالحکومت کا درجہ دیا جاسکتا ہے۔ امریکا کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کی چال فلسطین کی جدوجہد آزادی کو ختم کرنے کی کوشش ہے۔ یاد رہے گزشتہ کچھ دن قبل اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ کم از کم 10 ممالک اپنے سفارت خانے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کے لیے تیار ہیں۔اسرائیلی نائب وزیر خارجہ زیپی ہوٹو ویلز نے دعویٰ کیا کہ مقبوضہ بیت المقدس میں سفارتخانہ منتقل کرنے کے حوالے سے اسرائیل کم از کم 10 ممالک سے رابطے میں ہے تاہم ان ممالک کا نام نہ ظاہرکرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان 10 ممالک میں سے کچھ کا تعلق یورپ سے ہے اور فی الحال ہماری بات چیت ابتدائی مراحل میں ہے۔زیپی ہوٹو ویلز کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے سے باقی ممالک کی بھی حوصلہ افزائی ہوگی۔ خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 6 دسمبر کو مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے اپنا سفارتخانہ وہاں منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد گزشتہ روز گوئٹے مالا نے بھی اپنا سفارتخانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کا فیصلہ کیا۔ واضح رہے کیتھولک مسیحی پیشوا پوپ فرانسز نے کرسمس کے موقعے پر اپنے روایتی خطاب میں کہا ہے کہ وہ یروشلم کے معاملے پر امن کے خواہاں ہیں اور انھوں نے اسرائیلوں اور فلسھینیوں کے درمیان مذاکرات کی امید ظاہر کی ہے۔خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کا اعتراف کرتے ہوئے انھوں نے ’مذاکرات سے تیار کردہ حل۔۔۔ جو دو ریاستوں کو امن کے ساتھ رہنے دے‘ کی سوچ کی حوصلہ افزائی کی۔حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد عالمی برادری نے اس فیصلے پر منفی ردِ عمل ظاہر کیا۔