ہیمو فیلیا کا عالمی دن؛ وادی میں کوئی تقریب منعقد نہیں ہوئی!

 سرینگر //پوری دنیا  میں 17اپریل کو عالمی یوم’’ ہیموفیلیا‘‘ کے طور پر منایا جاتا ہے مگر جموں و کشمیر میں جان لیوا’’ ہیموفیلیا ‘‘ کی بیماری کومحکمہ طبی تعلیم کے اعلیٰ افسران نے نظر انداز کیا ہے ۔وادی میں قائم 6بستروں والے ہیموفیلیا سینٹر کو چلانے والے محکمہ طبی تعلیم نے پچھلے تین سال سے عالمی یوم ہیموفیلیا پر کسی بھی تقریب کا انعقاد نہیں کیا ہے اور نہ ہی ہیموفیلیا کی بیماری کے بارے میں لوگوں میں جانکاری دینے کا کوئی انتظام یا کوئی مہم چلائی گئی۔واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے سال 2018کے عالمی یوم ہیموفیلیا کا موضوع ’’ جانکاری بانٹنے سے ہم مضبوط ہونگے‘‘  رکھا تھا۔ وادی میں 287ہیموفیلیا مریضوںکو علاج و معالجہ فراہم کرنے والے واحد سینٹر میں کسی قسم کی کوئی بھی تقریب منعقد نہیں کی گئی اور نہ ہی اس بیماری کے بارے میں مریضوں اور ان کے اہلخانہ کو کوئی جانکاری فراہم کی گئی۔ منگل 17اپریل کو  بھی صدر اسپتال سرینگر میں قائم ہیموفیلیا سینٹر میں روز مرہ کی طرح ہی مریضوں کے آنے کا سلسلہ جاری تھا۔ ہیموفیلیا سوسائٹی کے صدر سعید ماجد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پچھلے تین سال سے کالج انتظامیہ کی جانب سے اس دن پر کوئی بھی تقریب نہیں ہوتی ہے۔ ماجد نے بتایا کہ ہیموفیلیا کے بارے میں لوگوں کو جانکاری دینا لازمی ہے تاکہ مزید مریضوںکی اموات سے بچاجاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ہیموفیلیا کے بارے میں جانکاری بڑھنے سے ہی لوگ مذکورہ بیماری سے جوج رہے مریضوں کی تکالیف سے واقف ہونگے مگر پچھلے تین سال سے اس حوالے سے کوئی بھی جانکاری کیمپ یا تقریب منعقد نہیں ہوئی ہے۔ صدر اسپتال سرینگر کے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر سلیم ٹاک نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ہیموفیلیا کی بیماری کا مرکزمیڈیکل کالج سرینگر کا شعبہ Pathologyچلاتا ہے اور ہیموفیلیا کے حوالے سے کوئی بھی جانکاری متعلقہ شعبہ کا سربراہ ہی فراہم کرسکتا ہے۔ میڈیکل کالج سرینگر میں شعبہ Pathology کی سربراہ ڈاکٹر روبی ریشی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ میں چھٹی پر ہوں، ڈاکٹر بلال دلی گئے ہوئے ہیں اور صورتحال بھی ٹھیک نہیں ہے مگر بڑی بات مریضوں کا خیال رکھنا ہوتا ہے وہ ہم کررہے ہیں تاہم بہت جلد ہم اس حوالے سے تقریب کا انعقاد کریں گے۔