ہند نواز سیاسی جماعتیں کشمیر کاز کی دشمن

 سرینگر//اے آئی پی سربراہ اور ایم ایل اے لنگیٹ انجینئر رشید نے پلوامہ میں فورسز کی طرف سے توصیف احمد وانی نامی نوجوان کو ہلاک کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جہاں ہندوستانی فوج اور دیگر سیکورٹی ایجنسیاں اہل کشمیر کو مارنے کیلئے بالکل آزاد ہیں وہاں یہاں کی تمام مین اسٹریم جماعتیں اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے میں بری طرح ناکام ہوئی ہیں۔ اپنے ایک بیان میں انجینئر رشید نے کہا ہے کہ اگر مین اسٹریم جماعتیں واقعی لوگوں کے تئیں ہمدرریاں رکھتیں تو کم از کم مار دھاڑ روکنا اور سیکورٹی فورسز کو جواب دہ بنانا ان کیلئے بائیں ہاتھ کا کھیل تھا۔ انجینئر رشید نے کہا ©”بد قسمتی سے بیشتر مین اسٹریم جماعتوں نے پہلے 1996¾ میں انتخابات میں حصہ لیکرنئی دلی کو یہ موقعہ فراہم کیا کہ وہ ان انتخابات کو اپنی کامیابی سے تعبیر کرکے پوری دنیا کو گمراہ کرے۔ دکھ تو یہ ہے کہ اس کے بعد ان جماعتوں نے مسئلہ کشمیر کی اصلی متنازعہ حیثیت کو کمزور کرنے اور سیکورٹی فورسز کی زیادتیوں کو جواز بخشنے کیلئے کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی۔ نہ تو مین اسٹریم سیاستدانوں نے گذشتہ 26برسوں کے دوران پیش آنے والے واقعات سے کوئی سبق سیکھا اور نہ ہی کبھی نئی دلی کو خلوص دل سے جوابدہ بنانے کی کوشش کی ۔ گذشتہ ضمنی پارلیمانی انتخابات کے دوران ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے حریت میں شامل ہونے کی پیشکش کرکے لوگوں کی ہمدردیاں بٹورنے کی کوشش کی لیکن جب اُن کی جیت کے بعد NIAنے حریت لیڈروں کی تذلیل کیلئے اُن کے گھروں پر چھاپے مارے توفاروق عبداللہ کی زبان پر جیسے سو من تالے لگ گئے ۔ حد تو یہ ہے کہ فاروق صاحب اب حسب روایت وہی لائن اپنا رہے ہیں جس کا محور نئی دلی کیلئے کام کرنا اور کشمیریوں کی تحریک کو کمزور کرنا ہے “۔ انجینئر رشید نے کہا کہ اگر مین اسٹریم جماعتیں کچھ چیزوں کو لیکر متحد ہو جاتی تو نہ صرف کشمیریوں کو کافی راحت ملتی بلکہ نئی دلی کے حربے کمزور پڑتے لیکن آج کی تاریخ میںساری مین اسٹریم جماعتیں ایک دوسرے کو نیچے دکھانے کیلئے وہی کچھ کر رہی ہیں جو نئی دلی کے مفادات کی تکمیل کیلئے ضروری ہے۔