گول//اگر جموںوکشمیر ہندوستان کاایک حصہ ہے تو ہندوستان آئین کے مطابق پورے حقوق کیوں نہیںدیتی ہے۔یہاںاسرائیل سے سستی گولیاں پیلٹ گن لائی ہیںکشمیر کے نہتے بچوںکومارنے کے لئے۔میںکہتاہوںکہ کشمیر میںساری فوج نکال دو میںاکیلا کشمیر جائوںگا پتھر کھائوںگا اورمیںکہتاہوںکہ کشمیری عوام ہمیشہ امن پسند رہی ہے۔جب آر ایس ایس بنی تو کشمیریوںپرقہر آ گیا۔ آر ایس ایس کو لانے والے کشمیری ہی ہیں۔پوری ریاست کو آر ایس ایس کے حوالہ کر دیا ہے ۔ ہم حق اور انصاف کی لڑائی لڑ رہے ہیں ۔ان باتوںکااظہار پروفیسر بھیم سنگھ نے گول ،سنگلدان کے دورے کے دوران کیا۔ گول کے ڈاک بنگلہ میںذرائع ابلاغ کے نمائندوںسے بات چیت کرتے ہوئے بھیم سنگھ نے کہاکہ جولوگ مجھے علیحدگی پسند کہتے ہیں،گیلانی ،میر واعظ،میںیہ کہتاہوںوہی علیحدگی پسندہیں، وہی شیطان ہیںجوجموںوکشمیر کے عوام کے بیچ میںایک کھائی پیدا کرنا چاہتے ہیں۔کشمیر کے لوگ مانتے ہیںکہ جموںوکشمیر کی تشکیل نو کی جائے۔ کشمیر کو اپنا سٹیٹس دے دو، اُن کواپنا کلچر ہے انہیںوہ دے دو۔آج کشمیر میںپانچ چھ لوگ مارے جاتے ہیںبس اتنا کہنا ہے کہ اُگر وادی مارے گئے سب خاموش جن کے بچے ہیںاُن سے پوچھے ۔ کوئی کسی کو مار نہیںسکتا جب تک نہ اُس کے خلاف جرم ثابت ہو یہی ہیں بنیادی حقوق جوپورے ہندوستان کے لوگوںکے ہیں۔انہوںنے کہاکہ کشمیرمیںکون سے پتھرباز ہیں،جتنے پتھرہم نے مارے ہیںکشمیری سو سال تک نہیںمار سکتے ہیںمگرہم نے حق وا نصاف کے لئے مارے ہیں۔آپ سے آپ کابچہ لڑتاہے تو بچے کاکیاقصور ہے ۔جموںسائنس کالج میں دیکھئے وہاںقبرستان بناہوا ہے میرے ساتھی کانگریس کا راج تھا 1966میںگولی چلائی تھی، کشتواڑمیںچار بچے مرے وہ صرف کالج کی مانگ کرنے پرمرے ہیں۔اُن کی یادگارکے لئے وہا ںپرآج تک کوئی کچھ نا بنا سکا۔بھیم سنگھ نے کہاکوئی علیحدگی پسندنہیں سب جموںوکشمیر کے باشندے ہیں، مہاراجہ ہری سنگھ نے ہندوستان کے ساتھ الحاق کیا،آج تک وہ الحاق ہندوستان کی پارلیمنٹ نے منظورکیوں نہیںکیا۔ جموںوکشمیر کاآئین الگ ہے،یہاںپرہندوستان کاآئین نہیںہے۔جب تک نہ ہمیںآئین کے تحت حق وانصاف نہیںملتا پھر ہم سے بات کیجئے کہ کیوں بچے پتھر مارتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ جموںسٹیٹ میںنہیںبنائی یہ 1946سے پہلے تھی۔ یہ 23اسٹیٹ تھیں،ہماری اسٹیٹ1846 کی تھی معاہدہ امرتسر ہوا جس میںپورا کشمیربھی ساتھ ہوا۔ مہاراجہ گلاب سنگھ جب کشمیر پہنچے انگریزوں کوایک کروڑ روپے معاوضہ دیاکیونکہ سکھ پنجاب میںجنگ ہار چکے تھے 1844میں ،25لاکھ روپے کم تھا اور انگریزوں نے دریائے چناب کے پار جو ہماچل کے ساتھ ہیں علاقے کانگڑا وغیرہ وہ اپنے ساتھ رکھا ۔ہماری ریاست 1946بنی معاہدہ ہوا معاہدہ امرتسر کشمیری رہنمائوںنے شیخ محمد عبداللہ کی قیادت میںنیشنل کانفرنس بنی ،نے ہمارا معاہدہ ہے پہلا امرتسر ختم کرو ہم بھی کہتے ۔شیخ اگر آج زندہ ہوتے آج ہم سب ایک ہوتے ہم اُن کی لیڈر شپ میںہوتے۔ پروفیسر نے کہاکہ جموںوکشمیر دو خطے ہیںانہیںیکجا رکھو انہیںمت توڑو ریاست ایک رہے۔لیکن دو گورنر بنے، دو چیف منسٹر بنے ،یہ جموںخطہ کے جموںپردیش لداخ سے لے کرمظفر آباد تک اور جب تک نہ وہ علاقہ ہمارے ساتھ نہیںآتا۔یونائٹیڈ نیشن کا13اپریل1948کا فیصلہ ہے کہ یہ پاکستان آرمی خالی کرے مہاراجہ یہیں رہے گا ۔ مہاراجہ نے1952ء میں کس نے نکالا یہ ریاست تھی ہماری،شیخ کو1953ء میں کس نے گرفتار کیا ، 1975ء میںکس نے چھوڑا شیخ یہاںپر وزیر اعظم نہیںبنے اُن کوچیف منسٹر کس نے بنایا۔شیخ نے ڈسٹرکٹ ڈولپمنٹ بورڈ بنائی ، شیخ نے پسماندہ علاقوں کے لئے وہ لوگ کہاںگئے، وہ سرکاری کہاںگئے ۔کئی علیحدگی پسند نہیںہے سب جموںوکشمیر کے باشندے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ڈیجیٹل انڈیا توامیروںکے لئے ہیںجو ترازو تولتے ہیںاُن کے لئے ہے۔غریب لوگوںکیلئے کہاںڈیجیٹل ہے۔یہا ںبیروزگاری ہے، سکولوں میں کتابیں نہیں ہیں جموں و کشمیرمیںحق وانصاف کانام ہی نہیںہے مودی ابھی امرتسر تک نہیںپہنچے ہیں۔بیروزگاری پرذکر کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے سپریم کورٹ سے آرڈر کروایا ہے کہ ہندوستان کے سینٹر پورجیکٹ ہیںوہاںپر مقامی نوجوان اسی فیصد لگیںگے۔ انہوںنے اس موقعہ پرکہاکہ وہ ماہ صیام میں اس لئے دوردراز مسلم علاقوںکادورہ کررہے ہیںکیونکہ یہ مہینہ برکت والا ،عزت والا مہینہ ہے ۔تمام مذہب انسانیت کادرس دیتے ہیں۔ انہوں نے اس موقعہ پر کہاکہ وہ اسلام کوبڑے ہی قریبی سے جانتے ہیںاورکافی مدت فلسطین کے مایہ ناز لیڈر یاسر عرفات کے ساتھ گزارے ہیں ۔ انہوںنے اس موقعہ پر ماہ صیام اور آنے والی عید الفطر کی تمام ریاست کے لوگوں کو مبارک باد دی ۔