انسانی زندگی میں صبح کی سیر کو بڑی اہمیت حاصل ہے کیونکہ انسانی زندگی کا انحصار ہوا اور غذا دونوں چیزوں پر ہے۔ہوا غذا سے زیادہ اہم ہے کیونکہ بغیر غذا کے انسان کچھ وقت زندہ رہ سکتا ہے لیکن بغیر ہوا کے چند لمحے بھی جینا محال ہے۔اس لیے ہمیں ہوا کی اہمیت سے غافل نہیں رہنا چاہئے۔کھلی اور صاف ہوا میں رہنے سے صرف زندگی ہی قائم نہیں رہتی بلکہ جسمانی نشوونما بھی ٹھیک رہتی ہے،اسی مقصد کو حاصل کرنے کے لیے صبح کا وقت موزوں ہے،اس وقت ہوا بہت لطیف اور پاکیزہ ہوتی ہے۔صبح کی ہوا میں زندگی کی جو تازگی ہے وہ صحت بخش اور فرحت انگیز ہوتی ہے،ایسی صورت میں ہمیں صبح کی خوشگوار اور صحت بخش ہواؤں سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ نیند کے لطف و کرم کے لئے صبح کی نعمت بخش اور فرحت انگیز اصولوں کو ٹھکرانا ایک بڑی نادانی ہے۔صبح کی روح پرور اور صحت بخش ہواوئوں سے ہمیں مستفیدہونا چاہئے۔لیکن یہ ایک ہمت کا کام ہے کیونکہ صبح کی نیند بڑی نشہ آور اور میٹھی ہوتی ہے ،اُس وقت بستر چھوڑنے کو جی نہیں چاہتا۔نیند کی ذراسی مٹھاس ہمیں مست بنا دیتی ہے،ہم اکثر صبح سویرے اٹھنے میں ناکام ہوتے ہیںاور صحت بخش قیمتی شے کے حصول سے محروم ہوجاتے ہیں۔اگر ہمارے دماغ میں صحت کی اہمیت کا ذرا سا بھی احساس جاگ جائے تو یقینا ً ہم صبح اٹھنے کی عادت ڈال سکتے ہیںاور کاہلی و سُستی سےچھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں۔بے شک صبح سویرے اٹھنے کے بے شمار فائدے ہیں۔صبح کی صاف اور صحت بخش ہواؤں سے فائدہ اٹھانے والوں کے دماغ تروتازہ رہتے ہیں۔وہ ایک خاص قسم کا لطف محسوس کرتے ہیں، وہ دن بھر ترو تازہ رہتے ہیں،ان کے ہاتھ پاؤں میں چستی پھرتی آجاتی ہےاور جسم چست اور چالاک ہو جاتے ہیں۔بچھونوں میں پڑے میٹھی نیند کے مزے لینے والے اِن روح پرور ہواؤں سے محروم ہوتے ہیں،ان کی طبیعت تمام دن بیمار رہتی ہے،ہاتھ پیر ٹوٹتے ہیں، دل کسی کام میں نہیں لگتا۔ ظاہر ہے کہ صبح کی تروتازہ ہوا میں سیر کرنے سے ہماری جسمانی اور دماغی قوتیں مضبوط ہوتی ہیں،تو پھر کیوں سویرے اٹھنے کی عادت نہ ڈالیں۔صبح اٹھنے کے کچھ اصول ہیں،جن پر پابند ہونا نہایت ضروری ہے۔اس کے لئے ہمیں پرندوں اور جانوروں کی زندگی سے سبق لینا چاہیے۔پرندے اور جانور بہت کم بیمارہوتےہیں،وہ سورج غروب ہوتے ہی اپنے اپنے آشیانوں میں پناہ گزین ہو جاتے ہیں اور پھر پو پھٹنے سے پہلے اپنے آشیانوں کو چھوڑ کر چلے جاتے ہیں۔وہ جانتے ہیں کہ رات آرام کے لئے اوردن کام کے لئے ہے۔جو لوگ اس اصول پر عمل نہیں کرتے وہ اپنی تندرستی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔قدرت بھی یہی چاہتی ہے کہ انسان صبح سویرے نیند سے اُٹھے۔وہ یہ نہیں چاہتی کہ مخلوقات سورج نکلنے کے بعد تک پڑی سوئے رہے۔انسان پرندوں اور جانوروں سے بھی کیا کم ہے کہ وہ صبح کے جمال سے لطف اندوز نہیں ہو جاتا،اس وقت ہر چیز پر خاموشی چھائی ہوتی ہے،ہوا کے ٹھنڈے جھونکے اس خاموشی کو چیختے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔موسم گرما میںپھولوں کی بھینی بھینی خوشبو اور غنچوں کا کھلنا،پرندوں کا چہچہانا، سایہ دار درخت،رنگ برنگے پھول،رس سے بھرے ہوئے پھل،چڑیوں کا ہجوم،مخمل جیسا سبزہ،موتی جیسی شبنم میں کشش اور تسکین کا کتنا سامان موجود ہے۔آدمی کتنا ہی خستہ و خراب ہو،متفکر و غمگین کیوں نہ ہو ،دَم کے دَم میں ہشاش بشاش تازہ دَم ہو جاتا ہے۔ ان تمام لذتوں اور کیفیتوں سے صحت کے دامن کو بھرنے اور صبح کے حسن کا تماشہ دیکھنے کے لئے ہر شخص کو چاہئےکہ وہ صبح سویرے اٹھنے کی عادت ڈالے،یہ عادت صحت کی نشوونما کے لئے نہایت اہم ہے کیونکہ صحت اللہ کی سب سے بڑی نعمت ہے،جس کی قدر کرنا ہمارا فرض ہے۔اگرچہ اپنی وادی میںموسم سرما خصوصاًیخ بستہ سردیوں میں ایسا حسین نظارہ ملنا ممکن نہیںلیکن برف سے لپٹی ہوئی ہر چیز کی سفید ی کا بھی ایک دلکش نظارہ ہوتا ہے،جسے لطف اندوز ہونے کے لئے دور دور سے لوگ یہاں آتے ہیں۔الغرض صبح سویرے اُٹھنے کا سب سے زیادہ فائدہ یہ ہے کہ خدا صبح سویرے اٹھنے اور اسکی یاد کرنے والوں سے خوش ہوتا ہے،ان کی روزی میں برکت کرتا ہےاور اس وقت سونے والے ان نعمتوں سے محروم رہتے ہیں۔جبکہ جدید سائنس نے بھی یہ ثابت کیا ہے کہ صحت مند رہنے کے جو اصول اور طریقے اسلام نے بتائے ہیں،وہ ہر انسان کے لئے راہِ مشعل ہیں۔اس لئے ہمیں چاہئے کہ صبح سویرے اُٹھ کر خدا کی اس عظیم نعمت یعنی صاف و شفاف ہوائووں کا بخوبی استعمال کریں اور اس کے کارخانۂ قدرت پر غوروفکر کرکےاُس کی عبادت کریں۔
ہماری زندگی اور صحت بخش ہوائیں
