کپوارہ+سرینگر//سرحدی ضلع کپوارہ کے ہلمت پورہ علاقہ میں فوج اور جنگجوئو ں کے درمیان جاری جھڑپ جمعرات کو 3روز بعد اختتام کو پہنچ گئی۔جنگجومخالف آپریشن کوانتہائی کٹھن قراردیتے ہوئے پولیس کے صوبائی سربراہ سوئم پرکاش پانی نے کہاکہ ہلمت پورہ کپوارہ میں مارے گئے پانچوں جنگجوغیرملکی تھے ۔انہوں نے پولیس اہلکاروں کی قربانیوں کوناقابل فراموش قراردیتے ہوئے واضح کیاکہ امن وامان کی صورتحال بہتررکھنے میں ریاستی پولیس کارول اہم ہے ۔پولیس لائنز سرینگر میں منعقدہ تعزیتی تقریب کے حاشیے پر آئی جی پی کشمیرایس پی پانی کاکہناتھاکہ گھنے جنگل میں چھپے جنگجوئوں کیخلاف آپریشن کوئی آسان نہیں تھابلکہ یہ طویل آپریشن انتہائی کٹھن تھا۔انہوں نے کہاکہ گھنے جنگل میں موجوددرختوں کی آڑلیکرجگہ بدلتے رہے جنگجوئوں کیخلاف آپریشن انجام دینے میں سیکورٹی فورسزکوسخت مشقت کرناپڑی ۔تاہم انہوں نے کہاکہ تمام ترمشکلات کے باجودسیکورٹی فورسزنے یہ مشکل آپریشن کامیابی کیساتھ انجام دیا،اوراس دوران جوپانچ جنگجومارے گئے وہ سبھی غیرملکی تھے ۔ایس پی پانی کاکہناتھاکہ مارے گئے جنگجوئوں کی نعشوں کے نزدیک سے جواسلحہ گولی باروداوردوسراسامان برآمدکیاگیا،اُسے یہ شواہدملتے ہیں کہ ان کاتعلق لشکرطیبہ سے تھا۔ پولیس کے صوبائی سربراہ نے کہاکہ ریاستی پولیس ملی ٹنسی مخالف کارروائیوں اوروادی میں امن وامان کی صورتحال کوکنٹرول میں رکھنے کیلئے گراں قدرخدمات اورقربانیاں دے رہی ہے ۔سوائم پرکاش پانی نے پولیس اہلکاروں کی قربانیوں کوناقابل فراموش قراردیتے ہوئے واضح کیاکہ اپنی زندگیاں نچھاورکرنے والے جوانوں کے سوگواراں کوکبھی تنہانہیں چھوڑاجائیگا۔واضح رہے کہمنگل کی دوپہر ہلمت پورہ علاقہ کے فتح خان چک کے نزدیکی جنگل میں فوج اور سپیشل آ پریشن گروپ نے ایک مصدقہ اطلاع ملنے پر محاصرہ کیا اور تلاشی کارروائی شروع کی جس کے دوران جنگل میں چھپے بیٹھے جنگجوئو ں نے فوج پر اندھا دھند فائر نگ کر کے کئی اہلکاروں کو زخمی کیا جس کے بعد طرفین کے درمیان خون ریز جھڑپ شروع ہوئی جوبدھ کی شام ختم ہوئی۔اس جھڑپ میںکل ملا کر 10افراد مارے گئے جن میں 5جنگجو ،3فوجی اہلکار اور2پولیس اہلکار شامل ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ علاقہ میں رات گئے دیر وقفے وقفے سے گولیوں کا تبادلہ جاری رہا تاہم رات کی تاریکی میں مارے گئے جنگجوئو ں کی نعشو ں کو چوکی بل کے بالائی جنگلی علاقہ میں سپرد خاک کیا گیا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعرات کو فوج نے ہایہا مہ ،منزہار ،بٹہ پورہ ،ہلمت پورہ سمیت نصف درجن دیہات کا محاصرہ کر کے گھر گھر تلا شی کارروائی شروع کی جو آخری اطلاع ملنے تک جاری تھی ۔مقامی لوگو ں کا کہنا ہے کہ جھڑپ کے مقام پر جمعرات کو دن بھر فوجی ہیلی کاپٹرو ں نے گشت بھی کیا ۔
جاں بحق پولیس اہلکاروں کو خراج عقیدت
سرینگر//کپوارہ میںجاں بحق پولیس اہلکاروں کو ڈسڑکٹ پولیس لائنز سرینگر اور کپوارہ میں خراج عقیدت پیش کیا گیا ۔ڈسڑکٹ پولیس لائن سرینگر میں آئی جی پی کشمیر شری سوائم پرکاش پانی ،آئی جی سی آر پی ایف شری زوالفقار حسن ،ڈی آئی جی وسطی کشمیر شری وی کے بردی ،ڈی آئی جی ایس ایس بی شری آر کے بمل،ایس ایس پی سرینگر امتیاز اسماعیل ودیگر افسروں نے پولیس اہلکار دیپک ٹھسو کی میت پر گل دائرے رکھے ۔ آئی جی پی کشمیر شری سوئم پرکاش پانی و دیگر افسران نے غمزدہ کنبے کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے پولیس اہلکار کی آتماکی شانتی کیلئے دعا کی ۔ سلکشن گریڈ دیپک ٹھسو نے اپنے پیچھے بزرگ ماں باپ ،بیوی ،12 سال کا لڑکا اور ایک 6 سال کی بچی کو چھوڑ گئے ہیں ۔گزشتہ شام ڈسڑکٹ پولیس لائنز کپوارہ میں ایم پی فیاض احمد میر ،ایس ایس پی کپوارہ شمشیر حُسین و دیگر پولیس افسران نے پولیس اہلکار محمد یوسف کے جسد خاکی پر گل دائرے رکھے ۔انہوں نے شہید پولیس اہلکار کی روح کی ابدی سکون کیلئے دعا کی اور غمزدہ کنبے کے ساتھ تعزیت کی ۔ محمد یوسف نے اپنے پیچھے بزرگ ماں باپ ،بیوی ،تین لڑکے اور دو معصوم بچیاںکو چھوڑ گئے ہیں ۔
ترکہ وانگام شوپیان کا محاصرہ
مظاہرین اور فورسز میں تصادم
شوپیان/شاہد ٹاک/شوپیان کے مضافات ترکہ وانگام زینہ پورہ میں محاصرے کے دوران تشدد بھڑک اٹھا،جس کے بعد محاصرہ ختم کیا گیا۔ فورسز نے جمعرات کی دوپہر ترکہ وانگام نمی گائوں کو محاصرہ میں لے کر گھر گھر تلاشی کارروائی عمل میں لائی۔ فورسز نے علاقے کے داخلی اور خارجی راستوں پر پہرے بٹھا دئے اور سخت ناکہ بندی کی۔فورسز کو جنگجوئوں کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی۔سیکورٹی فورسز نے جونہی تلاشی کارروائی شروع کی تو اسی دوران لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاجی مظاہروں کے ساتھ ساتھ فورسز پر پتھرائو کیا ،جنہیں منتشر کرنے کیلئے اشک آور گیس کے گولے داغے گئے۔شام تک محاصرہ جاری رہنے کے بعد جنگجوؤں کے ساتھ کوئی آمنا سامنا نہ ہونے کی وجہ سے محاصرہ ختم کیا گیا۔ایس ایس پی شوپیان نے کہا کہ کچھ جنگجوؤں کی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد علاقے کو محاصرے میں لیا گیا تھا۔محاصرے کے دوران کچھ پتھراؤ کے واقعات پیش آئے۔