عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//چیف سیکرٹری اتل ڈلو نے جل جیون مشن سکیم کی تکمیل کی پیش رفت کا جائزہ لیتے ہوئے متعلقہ افسران پر زور دیا کہ وہ کمیونٹی کی طرف سے دیہات کیلئے ’ ہر گھر نل سے جل‘ سرٹیفکیشن کیلئے بیک وقت اقدامات کرنے پر زور دیا۔ انہوںنے کنسلٹنٹس کی جانب سے سورس سسٹین ایبلٹی اور ٹیکنیکل فزیبلٹی کے حوالے سے کئے گئے معا ئنہ کی مناسب دستاویزات مرتب کرنے کا بھی مشورہ دیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ متعلقہ رپورٹ ہر دِلچسپی رکھنے والے کیلئے دستیاب ہوں۔چیف سیکرٹری نے کہا کہ زیادہ تر سکیمیں جلد ہی مکمل ہونے والی ہیں لہٰذا،محکمہ کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ ان قیمتی اثاثوں کی دیکھ ریکھ اور عوام کیلئے ان سکیموں کو آسانی سے چلانے کیلئے ایک معقول او اینڈ ایم پلان تیار کرے۔اتل ڈلو نے محکمہ سے کہا کہ وہ عوام کو فراہم کئے جانے والے پانی کے معیار، مقدار اور وقت جیسے اعداد و شمار تک رسائی حاصل کرنے کیلئے آئی او ٹی پر مبنی ممکنہ حل تلاش کرے۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری محکمہ جل شکتی شالین کابرا نے مشن کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ محکمہ نے مقررہ مدت میں مقاصد کو حاصل کرنے کیلئے ایک سکیم کی تکمیل کا منصوبہ تیار کیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے میں رواں مالی برس کی پہلی سہ ماہی میں 229، آئندہ دو سہ ماہیوں میں 1111 اور 1318 سکیمیں مکمل کرنے کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت 894 سکیموں نے 76 سے 99 فیصد اور )922 51 سے (75 فیصد کی پیش رفت حاصل کی ہے جو مشن کو بروقت مکمل کرنے کے محکمے کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔میٹنگ میں یہ انکشاف کیا گیا کہ اب تک ان کنسلٹنٹس اور پی ایمزسے 553 رپورٹ موصول ہوئی ہیں جن میں سے 512 کا تجزیہ کیا گیا ہے تاکہ ہر معاملے میں درپیش مخصوص مسائل کا اندازہ لگایا جاسکے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ ان سٹیڈیز میں پائے جانے والے 58 ذرائع کی پائیداری کے مسائل میں سے 55 زیر زمین پانی سے متعلق ہیں اور 3 سطحی ذرائع سے متعلق ہیں۔میٹنگ میں اب تک کئے گئے الیکٹرومیکنیکل کاموں اور ہر جل شکتی ڈویژن میں نصب یا زیر التوا آلات کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ دوران میٹنگ بتایا گیا کہ اَب تک 1007 گائوں ’’ہر گھر جل وِلیج‘‘ بتایا گیا ہے جن میں سے 471 کو وہاں کے مقامی لوگوں نے بھی تصدیق کی ہے۔بعدمیں محکمہ آبپاشی و فلڈ کنٹرول (آئی اینڈ ایف سی) کی جانب سے عملانے والی سکیموں کا جائزہ لینے کے لئے بلائی گئی ایک اور میٹنگ میں چیف سیکرٹری نے آبپاشی کی سہولیت یا سیلاب سے بچائوکے لئے کئے جانے والے کاموں کا جائزہ لیا۔انہوں نے ’’ ہر کھیت کو پانی ‘‘ سکیم کے تحت حاصل ہونے والے فنڈز اور نبارڈ کے تحت حاصل ہونے والے فنڈز کو خرچ کرنے پر زور دیا۔ اُنہوں نے شاہ پور سے پانی حاصل کرنے کے لئے محکمہ کی طرف سے کئے جانے والے کاموں کی تکمیل کو یقینی بنانے کو کہا۔اتل ڈلونے عمل آوری ایجنسیوں کی طرف سے مکمل ہونے کے بعد توی بیراج کی تعمیر کے بارے میں بھی دریافت کیا۔ اُنہوں نے اس کے ابتدائی تالاب کے لئے سخت کوششیں کرنے پر زور دیا تاکہ یہ جموں شہر کی خوبصورتی میں اضافہ کرے۔میٹنگ میں پی ایم ڈی پی مرحلہ دوم کے تحت جاری سیلاب سے بچاؤ کے کاموں اور دیویکا ریورپر ایمز جموں کے قریب جاری کاموں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ میٹنگ میں محکمہ دیہی ترقی کے ساتھ مل کر کئے گئے آبپاشی نہروں کی نکاسی کے کاموں کا بھی جائزہ لیا گیا۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری جل شکتی شالین کابرا نے محکمہ کی کارکردگی کے بارے میں میٹنگ کو جانکاری دی کہ جموںوکشمیر میں تقریباً 4,511 کروڑ روپے کی لاگت سے 1,135 کام اورسکیمیں منظور کی گئی ہیں۔انہوں نے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس میں یو ٹی کیپکس کے تحت 676 ، نبارڈ کے تحت 36 ، ایف ایم بی اے پی کے تحت 19 ، پی ایم کے ایس وائی ایچ کے کے پی کے تحت 401 سکیمیں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 320 سکیمیں پہلے ہی مکمل ہوچکی ہیں اور 614 سکیمیں رواں مالی برس میں مکمل ہونے والی ہیں۔پی ایم ڈی پی۔I کے نتائج بتاتے ہوئے بتایا گیا کہ دریائے جہلم کی گنجائش میں سنگم سے پادشاہی باغ تک تقریباً 10,000 کیوسک اور ٹیک پوائنٹ پادشاہی باغ میں فلڈ سپل چینل کی گنجائش میں ستمبر 2014 سے پہلے کے مقابلے میں 4700 کیوسک بڑھ گئی ہے۔جموں و کشمیر میں شروع کی گئی چھوٹی آبپاشی سکیموں کے بارے میںمیٹنگ کو جانکاری دی گئی کہ 1,242 کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت سے 401 سکیموں میں سے 204 مکمل ہوچکی ہیں اور 143 پر کام جاری ہیں۔ میٹنگ میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری محکمہ جل شکتی ، پرنسپل سیکرٹری فائنانس ،چیئرمین جے کے ڈبلیو آر آر اے، ایم ڈی جے کے ایم، جل شکی اور آئی اینڈ ایف سی محکموں کے چیف انجینئروں کے علاوہ دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔