ہدایت۔ ایک عظیم نعمت مشعلِ راہ

رئیس یاسین

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انسان کی زندگی اس دنیا کو کمانے کے لئے نہیں ہے بلکہ یہ آخرت کمانے کے لئے انسان کو دے گیٔ ہے۔ اللہ تعالیٰ انسان کو بہت سی نعمتوں سے نوازتا ہے یہ نعمتیں انسان کو اسے لئے دی جاتی ہے کہ انسان ان کا استعمال کیسے کریں۔ان ہی نعمتوں میں سب سے بڑی نعمت نعمت ہدایت ہے اس نعمت کا قیمت انسان کو تب پتا چلتا ہے جب انسان اس ہدایت سے دور ہوتا ہے۔انسان جب برائی کی طرف راغب ہوتا ہے اسے پتا نہیں ہوتا ہے کہ اس کا کیا انجام ہوگا۔بلکہ انسان غلطی کرتے کرتے غلطیوں کا پتلا بن جاتا ہے۔پھر جب انسان کو احساس ہوتا ہے کہ میں نے کیا نعمت گہوا دی تو پھر وہ رب کی طرف واپس آتا ہے اور اپنے پروردگار سے ہدایت کی دعا مانگتا ہے۔پھر پروردگار کی اس گناہگار بندے کے گناہوں کو معاف بھی کرتا ہیں اور اس کو ہدایت کی نعمت بھی نصیب ہوتی ہے۔دنیا کی جو بھی نعمت ہو وہ نعمت تبھی ہے جب ساتھ میں نعمت ہدایت ہو ، ہدایت نہ ہو تو صحت بھی نعمت نہیں ہے ، اسی طرح دولت اور اقتدار تبھی نعمت ہے جب انسان ان کو جایز طریقوں میں استعمال کرۓ ،دولت کے ساتھ اگر ہدایت نہ ہو تو اس دولت کو انسان غلط طریقوں سے استعمال کر کے اپنا دنیا وآخرت خراب کرسکتا ہے۔اس کے برعکس اگر انسان دولت کو جایز طریقوں سے خرچ کرۓ ،غریبوں ،یتیموں ، مسکینوں اور محتاجوں پر بھی خرچ کرۓ تو اس دولت سے انسان جنت میں اپنی جگہ بنا سکتا ہے۔
گناہ کر کے انسان کو بہت چیزوں سے نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ بندہ کے پاس جو بھی دینی علم ہوتا ہے وہ اس کے پاس نہیں رہتا۔ کیونکہ ایک گناہگار کے دل میں قرآن اور حدیث کا علم نہیں رہتا۔دوسرا وہ ہر وقت پریشان رہتاہے۔ اس کے دل کے سکون چلا جاتا ہے۔تیسرا اسے دنیا کے لوگوں سے ڈر لگتا ہے۔وہ دنیا کی عظیم نعمت سے محروم رہتا ہے ۔وہ ہے دل کا سکون اور دل کا سکون اسی شخص کو ملتا ہے جس کے پاس ایمان ہو ،اور ایمان اسی کے پاس ہوتا ہے جس کے پاس ہدایت ہوتا ہے۔اگر انسان کے جسم میں دل کی ہدایت ہو گیٔے تو پھر انسان کے سارے جسم کی ہدایت ہو گیٔے۔اگر دل ہدایت میں آگیا تو انسان کا زمیر گناہ کے قریب بھی نہیں جاۓ گا ۔جب انسان کے اندر تین چیزیں پیدا ہوئے تو وہ کامیاب ہو گیا۔ایک ایسا دل جو صرف اللہ کے نور سے منور ہو،دوسرا جب اس کی فکر اور خواہش نفس اسے قرآن وحدیث پر چلنے پر Motivate کرۓ جب اس کی خواہش شریعت کے مطابق ہو۔تیسرا یہ کہ انسان دنیا ہی کو اپنا مقصد نہ بنائیں ۔لیکن یہ تب ہی ممکن ہے جب انسان کو اللہ تعالیٰ کا فضل شمال حال ہوگا۔نفسانی خواہشات پر انسان کو قابو کرنے کے لئے انسان کو تین چیزوں کا سہارا لینا پڑتا ہے ،روزہ،موت کو یاد کرنا اور قرآن حکیم کی زیادہ سے زیادہ تلاوت کرناکرنا۔پھر جب انسان کو ہدایت ملے تو اس نعمت کی حفاظت کرنا ہمارے ماحول میں سب سے مشکل کام ہے،اس کی حفاظت کے لئے ایک مومن کو ہر وقت اپنے آپ کا جائزہ لینے چاہیے۔ انسان زندگی میں مختلف دور سے دیکھتا ہے۔جن میں کبھی وہ اخلاقی طور بہت بلندی پر ہوتا ہے،تو اس وقت اس کے ساتھ خدا کا فضل ہوتا ہے جب اللہ تعالیٰ اسے صراط مستقیم کی راہ پر چلاتا ہے۔اس کے بعد جب بندہ نیکی کرتے کرتے کبھی یہ شیطان کے جال میں پھنس جاتا ہے یہ وقت اس کے لئے ایک آزمائشی ہوتا ہے۔کہ غلطی کرنے کے بعد یا یہ غلطی ہی میں رہتا ہے یا اس کو غلطی کرنے کے بعد اپنے گناہوں پر وہ نادم ہوجاتا ہے۔تو وہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضر ہو کر اپنے گناہوں کی مغفرت کی دعا مانگتا ہے اس وقت اللہ تعالیٰ نہ صرف اس بندہ کے گناہوں معاف کرتا ہے بلکہ اس کو ہدایت جیسے نعمت سے پھر سے نوازتا ہے۔
[email protected]