ہتھیار بند نواجوان واپس آئیں

   تشدد کے بجائے افہام و تفہیم واحد راستہ،ریاست میں 3دہائیوں سے عدم استحکام 

 پاکستان کی نئی حکومت سے بہتر اُمیدیں وابستہ

 
سرینگر //15اگست کے موقعہ پر گورنر این این ووہرا نے قوم کے نام اپنے پیغام میں ریاستی عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ آج ہمیں ملک کی یکجہتی کو تحفظ دینے کیلئے اپنے آپ کو وقف کرنے کا عہد کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ آزادی حاصل کرنے کے بعد مختلف چیلنجوں کے باوجود ہمارے ملک نے مختلف سطحوں پر نمایاں کامیابی حاصل کی اور یہ ہم سب کیلئے صحیح معنوں میں خوشی کا مقام ہے کہ اس وقت ہم نہ صرف بڑی جمہوریت ہیں بلکہ دُنیا کی ابھرتی ہوئی معیثتوں میں بھی ہمارے ملک کو قابلِ فخر مقام حاصل ہے ۔ دیگر ریاستوں کی طرح جموں کشمیر بھی ترقیاتی اہداف کو حاصل کرتی آ رہی ہے لیکن اس سے بالا تر یہ کہ پاکستان کے مسلسل پراکسی جنگ کی وجہ سے یہاں کی ترقی متاثر ہوئی ہے اور اس ملک کی نہ تھمنے والی مہم اور تشدد کی وجہ سے پچھلی تین دہائیوں سے جموں کشمیر غیر استحکام کا شکار ہے ۔ پچھلے برس کے دوران ہمارے مغربی ہمسائے نے کافی تعداد میں تربیت یافتہ دہشت گردوں کو بین الاقوامی سرحد اور لائین آف کنٹرول کے اس پار بھیجنے کی کوشش کی ۔ رواں برس کے دوران بھی ایل او سی پر دراندازی کی کوششوں میں قدرِ اضافہ ہوا اور اس سال جون مہینے تک پاکستان کی طرف سے بار بار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں ہوئیں جن کی وجہ سے ایل او سی کے نزدیک گاؤں کے لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ گزشتہ چار سال سے زائد عرصہ کے دوران ہمارے وزیر اعظم نے ہمسایہ ممالک کے ساتھ رشتوں کو مضبوط کرنے کے لئے جو اقدامات کئے ان کے ابھی تک خاطر خواہ نتائج نہیں نکلے ہیں۔پاکستان میں حال ہی میں انتخابات مکمل کئے گئے ہیں اور وہاں بہت جلد ایک نیا وزیر اعظم اپنا عہدہ سنبھالیں گے ۔مجھے پوری امید ہے کہ اسلام آباد کی نئی قیادت جموں وکشمیرمیں ان کے دہشت گردانہ ایجنڈا کو جاری رکھنے کے نتائج کو پہچان لیں گے اور دو ممالک کے درمیان امن قائم کرنے کے بہتر نتائج برآمد ہونے کی بات قبول کریں گے۔ہماری وادی کے لوگ بار بار خراب حالات کی وجہ سے مسلسل پریشانیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ہڑتال کی ہر کال کے نتیجے میں عوامی خدمات کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے جبکہ ٹرانسپورٹ سیاحت ، تجارت اور کام کاج کے علاوہ تعلیمی اداروں میں سرگرمیاں ٹھپ ہو کر رہ جاتی ہے۔ زندگی کا کارواں رُک جاتا ہے اور لوگوں کو مشکلات کے علاوہ تمام محاذوں پر نقصانات کا سامنا کرناپڑتا ہے۔بار بار کے نامساعد حالات نے ہمارے نوجوانوں کے مستقبل اور اکیڈیمی شیڈول پر منفی اثرات مرتب کئے ہیں ۔ یہ بات لازمی ہے کہ ہمارے نوجوان ناراضگی کی وجہ سے تشدد کے واقعات میں ملوث نہ ہوں۔گزشتہ برس کئی نوجوان جن میں کچھ پیشہ وارانہ تعلیم حاصل کر رہے تھے ،نے ہاتھوں میں بندوق لے کر ایسے صفوں میں شمولیت اختیار کی جو تشدد کو ہوا دیتے ہیں۔میں اپنے تمام کمیونٹی لیڈروں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ان تمام نوجوانوں کو ایسے راستوں سے دور رہ کر اپنے گھروں کو لوٹنے کے لئے اپنا اثر ورسوخ استعمال کریںتاکہ وہ اپنا مستقبل سنوار سکیں۔چند ہفتے قبل کچھ تبدیلیوں کے بعد ریاست میں گورنر راج نافذ کرناپڑا۔تقریباً دو ماہ سے اس بات کو یقینی بنایا جارہا ہے کہ ریاست میں انتظامی معاملات میں بہتری لائی جاسکے اور انتظامیہ کو ہر سطح پر جواب دہ بنانے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں ۔اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ان کو سرکاری خزانے سے معاوضہ دیا جاتا ہے وہ وقت پر اپنے کام پر حاضر ہوجائے اور اپنے فرائض لگن کے ساتھ انجام دیں۔شہری بلدیاتی اداروں اور پنچائیتوں کے انتخابات کافی عرصے سے التوا میں پڑے ہیں ۔ اگر یہ انتخابات منعقد ہوئے ہوتے تو یہ رقومات ہمیں دستیاب ہوئے ہوتے ۔ شہری بلدیاتی اداروں کے انتخابات ستمبر ۔ اکتوبر میں شیڈول کئے گئے ہیں اور پنچائتی انتخابات مرحلہ وار طریقے پر  رواں برس کے اکتوبر ۔ دسمبر مہینوں میں منعقد کئے جائیں گے ۔ا سی طرح ہم ان میونسپلٹیوں اور پنچائیتوں کے وجود میں آنے کے فوراً بعد ہی رقومات کی مناسب دستیابی ، انتظامی اور مالی اختیارات کی تفویض کے علاوہ مناسب تعداد میں عملے کی تعیناتی اور دیگر تعاون کیلئے اقدامات کر رہے ہیں ۔ آج ایک بار پھر میں ریاست کی تمام سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں اور مختلف سماجی ، ثقافتی اور مذہبی تنظیموں کے لیڈروں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس بات پر سنجیدگی سے غور کریں کہ ہمیں اس نہ تھمنے والے تشدد سے کیا حاصل ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات پر بھی غور و فکر کرنا چاہئے کہ پچھلی کئی دہائیوں کے اقتصادی اور جانی نقصانات کے علاوہ لوگوں کی مشکلات سے ہمیں کیا حاصل ہوا ۔ ہمیں یہ بھی تسلیم کرنا چاہئے کہ اُن سبھوں کی سرگرمیوں جن کا بنیادی مقصد بدامنی پھیلانا ہے کے نتیجے میں ہماری ریاست کی منفی شبیہ سامنے آ جاتی ہے اور اس عمل سے سیاحت ، بیرونی سرمایہ کاری اور اقتصادی ترقی بُری طرح متاثر ہوتی ہے ۔ ریاست اور ساری عوام کو شق و شبہات ، ڈر اور بداعتمادی کے اس ماحول سے باہر نکالنے کیلئے ضروری ہے کہ تمام متعلقین چاہے وہ جس بھی سیاسی یا مذہبی نظریے سے تعلق رکھتے ہوں کو ہمت کر کے یہ تسلیم کرنا چاہئے کہ ہمارے مسائل صرف بات چیت اور افہام و تفہیم کے عمل سے ہی حل ہو سکتے ہیں اور افہام و تفہیم اور آپسی رواداری کے جذبے کو فروغ دینے کیلئے متواتر کوششیں کی جانی چاہئیں ۔ ریاست کے تمام سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں کو اپیل کرنے سے اختتام کرنا چاہتا ہوں کہ وہ انتظامیہ میں جوابدہی اور شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے اپنا بھر پور تعاون دیں ۔ریاست کے تمام ملازمین سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ وہ تندہی اور ایمانداری کے ساتھ اپنے فرایض انجام دیں  ۔ 
 
 
محکمہ تعلیم میں بھرتی عمل 
فوری طور شروع کرنیکی ہدایات
 ایس ایس اے اساتذہ کی تنخواہیں واگذار کرنے کے احکامات صادر
سرینگر //گورنر این این ووہرا نے محکمہ تعلیم کے کام کاج کا جائیزہ لینے بالخصوص محکمہ میں موجود اسامیوں اور انہیں جلد از جلد پُر کرنے کے عمل کا جائیزہ لیا۔گورنر کومیٹنگ میں جانکاری دی گئی کہ حکومت نے پرنسپل سیکرٹری فائنانس کی سربراہی والی ایک بین محکمہ جاتی اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے جو سکولی تعلیم محکمہ کے تمام معاملات کا جائیزہ لے گی جن میں سکولوں ، اساتذہ اور عملے کی قوانین کے مطابق معقولیت لانا بھی شامل ہے۔ اس کمیٹی کو تعلیمی معیار میں بہتری لانے کے لئے اصلاحات تجویز کرنے کا کام بھی سونپا گیا ہے۔کمیٹی ایس ایس اے اساتذہ کے معاملات کا بھی جائیزہ لے گی اور اپنی رپورٹ10 نومبر2018 تک پیش کرے گی۔گورنر نے پرنسپل سیکرٹری خزانہ کو ہدایت دی کہ وہ فوری طور پر چیف سیکرٹری کو ایک عبوری رپورٹ دیں تا کہ ایس ایس اے اساتذہ کی تنخواہوں کو واگذار کرنے سے متعلق کوئی مناسب فیصلہ لیاجاسکے۔ محکمہ میں افرادی قوت کی کمی کے حوالے سے گورنر نے بھرتی ایجنسیوں پر زور دیا کہ وہ تمام تدریسی اور غیر تدریسی اسامیوں کو پُر کرنے کے عمل میں تیزی لانے کے لئے اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ تمام ترقیوں کے حوالے سے کنفرمیشن کے لئے بھی اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ انہوں نے ڈی پی سی کی میٹنگیں متواتر طور پر منعقد کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا تا کہ مختلف سطحوں کی اسامیوں کو وقت پر پُر کیا جاسکے۔ایک الگ ہیومن ریسورس منیجمنٹ برانچ قائم کرنے اور محکمہ میں بھرتی عمل کو سرعت سے جاری رکھنے کے لئے ایک باضابطہ ریکروٹمنٹ بورڈ تشکیل دینے کے ضمن میں گورنر نے چیف سیکرٹری سے کہا کہ وہ ان معاملات پر غور کر کے اپنے تاثرات سامنے رکھیں۔محکمہ میں ڈِی ٹیچمنٹ کے حوالے سے گورنر کو جانکاری دی گئی کہ1002 ڈی ٹیچمنٹس کے احکامات صادر کئے گئے ہیں اور تمام چیف ایجوکیشن افسروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنی حتمی رپورٹ20 اگست2018 تک پیش کریں۔میٹنگ میں مزید جانکاری دی گئی کی سکولوں میں معقولیت، سلامتی وجوہات، شادیوں اور ہمدردانہ بنیادوں کے علاوہ احسن طریقے پر تدریسی عمل جاری رکھنے کے لئے باضابطہ حکمناموں کے تحت عمل میں لائی گئی اٹیچمنٹوں کو رد نہیں کیا گیا ہے۔گورنر نے ہدایت دی کہ اس طرح کی تمام اٹیچمنٹوں کا10 دنوں کے اندر اندر جائیزہ لیا جانا چاہئے اور چیف سیکرٹری یا مشیر کو رپورٹ پیش کی جانی چاہئے۔اس سے پہلے سیکرٹری تعلیم نے ایک تفصیلی پریذنٹیشن کے ذریعے میٹنگ کو محکمہ سے جڑے مختلف امور کے بارے میں جانکاری دی۔میٹنگ میں بتایا گیا کہ سرکاری سکولوں میں طُلاب کی تعداد13.1 لاکھ جبکہ نجی سکولوں میں طُلاب کی تعداد9.9 لاکھ ہے۔اس میں مزید بتایا گیا کہ پرائمری ، اپر پرائمری اور سکینڈری سطحوں پر انرولمنٹ شرح بالترتیب98.70 ،97.86 اور61.65 فیصد ہے۔میٹنگ میں بتایا گیا کہ محکمہ میں طُلاب اور اساتذہ کا تناسب11:1 ،14:1 اور32:1 ہے جبکہ اس حوالے سے قوانین بنیادی سطح ، سکینڈری سطح اور ہائیر سکینڈری سطح پر30:1 ،35:1  اور40:1 ہے اور اس میں بہتری لانے کی مزید ضرورت ہے۔افسروں نے اس موقعہ پر کہا کہ محکمہ میں2578 گزٹیڈ اسامیاں اور13863 نان گزٹیڈ اسامیوں کی کمی ہے۔علاوہ ازیں1868  لیکچراروں،2924 ماسٹروں اور5602 اساتذہ کی کمی پائی جاتی ہے۔ اس موقعہ پر مزید بتایا گیا کہ ان اسامیوں کا بھرتی عمل جاری ہے۔میٹنگ میں بتایا گیا کہ970 لیکچراروں کو براہِ راست بھرتی عمل کے ذریعے تعینات کیا گیا۔ علاوہ ازیں جوائنٹ ڈائریکٹروں کی2 اسامیوں، سی ای او کی9 اسامیوں ، زیڈ ای او کی26 اسامیوں، پرنسپلوں کی54 اسامیوں، لیکچراروں کی309 اسامیوں اور ہیڈ ماسٹروں کی315 اسامیوں کو ترقیوں کے ذریعے سے پُر کیا گیا ہے۔