سرینگر// سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور علی محمد ساگر کے درمیان16 سال پرانے ہتک عزت مقدمہ میں مفاہمت ہوئی ہے اور انہوں نے عدالت سے مقدمہ خارج کرنے کی درخواست کی۔چیف جوڈیشل مجسٹریٹ سرینگرکی عدالت میں پیش کی گئی عرضی میں محبوبہ مفتی اورعلی محمدساگر نے یہ موقف اختیارکیاہے کہ وہ اس مقدمے کوخارج کرانے پرمتفق ہوئے ہیں۔ سال2004میں نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر علی محمد ساگر نے جموں و کشمیر کی سابق وزیر محبوبہ مفتی کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ درج کیا تھا۔2004 کے لوک سبھا انتخابات کے دوران علی محمد ساگر جو، عمر عبداللہ کے چیف پولنگ ایجنٹ تھے ، نے پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کے خلاف اس بناء پر ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا ، کیونکہ محبوبہ مفتی نے علی محمدساگر پرایک پولنگ مرکزپر قبضے میں ملوث ہوکر انتخابات میں دھاندلی کا الزام عائد کیا تھا۔ محبوبہ مفتی نے ہائی کورٹ سے رجوع کیاتھا کہ اس مقدمہ کو خارج کیا جائے تاہم ہائی کورٹ نے پی ڈی پی لیڈرکی درخواست خارج کردی اور نچلی عدالت کو ساعت جاری رکھنے کی ہدایت دی۔محبوبہ مفتی اور علی محمد ساگرکے وکلاء نے چیف جوڈیشل مجسٹریٹسری نگر کی عدالت میں مشترکہ درخواست دائر کرکے اس کیس کو برخاست کرنے کے لئے کہا۔ محبوبہ مفتی کی جانب سے ایڈوکیٹ شبیر احمد خان اور ایڈوکیٹ رفیق احمد نے علی محمد ساگر کی نمائندگی کی۔
ہتک عزت کا16برس پرانا کیس
