جموں//پرنسپل سیکرٹری خزانہ نوین کے چودھری نے ریاست میں باغبانی اور دیگر پیداوار کی پروسیسنگ و سٹوریج ، ٹرانسپورٹیشن اور تقسیم کاری کے عمل میںبہتری لانے کیلئے ایگر لاجسٹک مراکز قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ محکمہ زراعت ، باغبانی ،پھولبانی ، پشو و بھیڑ پالن اور منسلک محکموں کے افسروں کے ساتھ بجٹ سے پہلے کی مشاورتی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے نوین چودھری نے کہا کہ اس طرح کے مراکز کی بدولت تمام سہولیات ایک ہی جگہ پر دستیاب ہوں گی اور فصلوں کی پیداوار کی اچھی خاصی قیمت حاصل ہو گی ۔ پرنسپل سیکرٹری پشو و بھیڑ پالن اصغر حسن سامون ، سیکرٹری زراعت و باغبانی منظور احمد لون ، سیکرٹری فلوریکلچر اینڈ پارک اینڈ گارڈنز محمد جاوید خان ، محکمہ خزانہ کے اعلیٰ افسران اور متعلقہ محکمہ کے سربراہوں نے بھی میٹنگ میں شرکت کی جبکہ سرینگر میں مقیم افسروں نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے میٹنگوں میں شرکت کی ۔ نوین چودھری نے کہا کہ اے ایل سیز کی بدولت گھریلو خرید و فروخت میں اضافہ ہو گااور ایگریکلچر پیداوار کی برآمدات میں بھی اضافہ ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ باغبانی شعبے کو جموں کشمیر کے اقتصادی منظر نامے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے ۔ تا ہم اس سیکٹر میں بڑے پیمانے پر جدت لانے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اس طرح کے مراکز کی پائلٹ بنیادوں پر فائنانسنگ کے امکانات تلاش کرے گی ۔ اس دوران پرنسپل سیکرٹری خزانہ نے افسروں کے ساتھ تفصیلی تبادلہ خیال کے دوران اہداف کی حصولیابی ، مختلف پروگراموں کی عمل آوری ، اگلے مالی سال کے منصوبوں اور دیگر امور کے بارے میں جانکاری حاصل کی ۔ نوین چودھری نے اہداف کی حصولیابی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بجٹ کے مدوں کے مطابق ہی رقومات صرف کی جانی چاہیں انہوں نے کہا کہ غیر ضروری واجبات وجود میں لانے سے احتراز کیا جانا چاہئیے ۔ انہوں نے کہا کہ جاری پروجیکٹوں کی بروقت تکمیل کیلئے تعمیراتی کا م میں سرعت لائی جانی چاہئے تا کہ خرچے میں اضافے سے بچا جا سکے۔انہوں نے زراعت اور باغبانی محکموں کے سربراہوں پر زور دیا کہ وہ نئے تصورات سامنے لائیں ۔ انہوں نے کہا کہ کثیر کراپنگ نظام کو اختیار کیا جانا چاہئیے تا کہ ریاست میں فصلوں کی پیداوار اور پیداواریت میں اضافہ ہو سکے ۔ انہوں نے کہا کہ دستیاب وسائل کو موثر ڈھنگ سے استعمال میں لایا جانا چاہیے تا کہ ریاست کی اقتصادیات کو دوام حاصل ہو سکے ۔ انہوں نے میوہ صنعت کو آگے بڑھانے کیلئے اختراعی اقدامات کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ۔ نوین چودھری نے کہا کہ مشروم ، پولٹری اور ڈیری سیکٹروں کو بڑھاوا دیا جانا چاہئیے کیوں کہ ان میں روز گار کے کافی وسائل موجود ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ان شعبوں کو کسانوں کیلئے مزید فائدہ بخش بنایا جانا چاہئے ۔ انتظامی سیکرٹریوں اور محکموں کے سربراہوں نے رواں سال کے اخراجات ، اہداف ، مالی دشواریوں اور مستقبل کی ضروریات کے حوالے سے تفصیلی خاکہ پیش کیا۔