سرینگر//سید علی گیلانی جو بدستور اپنے گھر میں نظربند ہیں، کے علاوہ تحریک حریت جنرل سیکریٹری محمد اشرف صحرائی، پیرسیف اللہ، حریت ترجمان ایاز اکبر اور محمد اشرف لایا کو بھی آج اپنی رہائش گاہوں پر محصور رکھا گیا اور انہیں نماز جمعہ پڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ حریت(گ) نے حکومتی کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ نہ صرف ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ ہے، بلکہ یہ سراسر مداخلت فی الدین کی کارروائی ہے اور اس کا کوئی آئینی یا اخلاقی جواز نہیں ہے۔ حریت ترجمان نے کہا کہ حکومت نے آزادی پسندوں کو آئے دن نظربند کرنے کو اب ایک معمول بنالیا ہے اور اس کے لیے وہ کوئی عدالتی حکم حاصل کرتی ہے اور نہ انتظامیہ کی طرف سے تحریراً کوئی آرڈر جاری کیا جاتا ہے۔ حریت لیڈروں کو محض بندوق کی نوک پر یرغمال رکھا جاتا ہے اور انہیں پُرامن سیاسی سرگرمیاں اور مذہبی فرائض ادا کرنے کی بھی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ ترجمان کے مطابق گیلانی کی گھر میں نظربندی کے اب 7سال مکمل ہونے والے ہیں اور اس قید مسلسل نے ان کی صحت پر کافی منفی اثرات مرتب کئے ہیں۔ وہ دن بدن کمزور اور نحیف ہوتے جارہے ہیں اور نقل وحرکت کی پابندی کی وجہ سے وہ مناسب طریقے پر چہل قدمی اور ورزش بھی نہیں کرسکتے ہیں۔ ترجمان نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ حقوق بشر کے لیے سرگرم مقامی اور بین الاقوامی ادارے اس غیر قانونی نظربندی کا کوئی نوٹس نہیں لیتے ہیں اور وہ اس پر مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔