گول کے سیاحتی مقامات حکومت کی نظروں سے اُوجھل

گول // ضلع رام بن سے52کلو میٹر کی دوری پرواقع قدرتی حسن سے مالا مال گول کو سیاحتی نقشہ پر لانے میں حکمران اور حکام مکمل طور پر ناکام رہے ۔یہ خطہ ضلع رام بن کا سب ڈویژن بھی ہے ۔ اس خطہ کے ارض میں حکمرانوں کا ایک بہت بڑا لشکر وقتاً فوقتاً ریاستی سطح پر اقتدار کا ایک اہم حصہ بھی رہا ۔لیکن عوام کی طرف سے فریاد کرنے کے باوجود بھی اقتدا رمیں مست لیڈر صاحبان نے علاقہ کو سیاحتی طورخوشحال بنانے میں کوئی توجہ نہیں دکھائی ۔گول کے سیاحتی مقامات جن میں دگن ٹاپ، آرام کنڈ ، حجام مرگ ، درساں گلی ، آستان مرگ ، تتا پانی ، جبڑ ، گھوڑا گلی جیسے بہت سارے سیاحتی مقامات آج بھی تعمیر و ترقی سے کوسوں دور ہیں ، ان علاقوں کو سیاحتی نقشے پر لانے کیلئے ہر ایک لیڈر نے عوام کے ساتھ وعدے کئے لیکن کسی ایک لیڈر کا وعد ہ ابھی تک وفا نہیں ہوا ۔ گول کے قدرتی حسن کودیکھنے کیلئے آ ج کل کے موسم میں نہ صرف ضلع رام بن و ضلع ریاسی سے بلکہ بیرون اضلا ع ، وبیرون ریاست سے بھی لوگ ان قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہونے کیلئے ان مقامات کا رُخ کر رہے ہیں لیکن ان مقامات پر بنیادی سہویات نہ ہونے کی وجہ سے یہ سیاح بھی دکھی ہوتے ہیں ۔ گول میں سیاحت کے نام پر کروڑوں روپے خرچ بھی کئے جن کا کوئی بھی فائدہ نہ تو عام لوگوں کو ہوا اور نہ ہی باہر سے آنے والے سیاحوں کو ہوا ہے ۔ تتا پانی جہاں پر قدرتی گرم چشمہ پہاڑ سے پھوٹتا ہے جو کسی نعمت سے کم نہیں ہے لیکن یہاں پر باہر سے آنے والے لوگوں کو طرح طرح کی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ وہیں گول کے گھوڑا گلی میں ایک ماحولیاتی پارک کی تعمیر بھی کی تھی لیکن وہ نیست نابود ہو چکی ہے تعمیر کرنے کے ساتھ ہی اس کی حالت خستہ تھی اور آج اُس کا کوئی نام و نشان نہیں ہے ۔ وہیں دگن ٹاپ کے نزدیک چلڈرن پار ک بنائی گئی جہاں پرچھوٹے بچوں کو جھولنے کیلئے جھولے لگائے گئے تھے وہ بھی کہیں دکھائی نہیں دے رہے ہیں ۔ اس طرح سے ٹی آر سی عمارت کی تعمیر بھی ایک خواب ہی ہے۔اہالیاں گول کا سیاستدانوں سے ہمیشہ یہ گلہ رہا کہ انہوں نے اقتدار میں اچھی جگہ پانے کے با وجود بھی گول کو سیاحت کے نقشہ پر لانے کیلئے کوئی سنجیدہ اقدام نہیں اٹھائے ۔بلا شبہ کسی علاقہ یا خطہ کو تعمیروترقی کے طور خوشحال بنانے کیلئے اسے سیاحتی طو رخوشحال بنانا اشد ضروری ہے ۔لیکن مقامی سیاست ہمیشہ انتقام گیری کی آگ میں جلتی رہی اورعلاقہ سیاحتی اورتعمیری وترقی کے طو رپسماندگی کی طرف گامزن رہا ۔ مقامی لوگوں کے مطابق جب جب الیکشن کا موسم آتا ہے، تو لیڈران گول کے عوام کے ساتھ بڑے بڑے وعدے کرتے ہیں اور گول کو سیاحتی نقشے پر لانے ، تعمیر و ترقی جیسے سبز باغ دکھانے سے بھی گریز نہیں کیا جا تا ہے ۔لیکن انتخابی مہم اختتام کو پہنچنے کے بعد یہ سب کچھ سراب ثابت ہو تا ہے ۔ یہاں پہلے بانہال سے معروف لیڈر محمد ایوب خان نے آکر الیکشن لڑا اور جیت حاصل کرنے کے بعد کافی دیر تک وہ اقتدار میں رہے ۔ اُس کے بعد حاجی بلند خان نے بھی گول گلاب سے الیکشن لڑا اور یہاں کی تعمیرو ترقی کے لئے ایوان میں آواز اُٹھائی اُس کے بعد گول سے تعلق رکھنے والے عبدالوحید شان نے بھی ایوان میں گول عوام کی آواز کو بلند کیا اور یہاں کی تعمیر و ترقی کی وکالت کی ۔ اُس کے بعد اٹھارہ سال مرحوم حاجی بلند خان کے فرزند اعجا ز احمد خان نے گول ارناس حلقہ انتخاب سے تین بار الیکشن لڑا اور کئی مرتبہ کابینہ کے وزیر بھی رہے ۔ اس طرح سے اگر دیکھا جائے تو گول گلاب گڑھ اور اُس کے بعد گول ارناس کو اقتدار میں بہترین نمائندگی ملی لیکن اس کے با وجود وہ وعدے سراب کیوں ثابت نہیں ہوئے جس کی مانگ آج2021ء میں بھی لوگ کر رہے ہیں ۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ مقامی سیاست دانوں کو آپسی رسہ کشی ، ذات پات سے اوپر اُٹھ کر گول کی تعمیر و ترقی اور یہاں کے سیاحتی مقامات کو سیاحتی نقشے پر لانے کیلئے ایک ہونے کی ضرورت ہے تا کہ گول کی تعمیر و ترقی یقینی بن سکے ۔