زاہد بشیر
گول// گول کی مختلف سڑکوں پر اس وقت درجنوں ٹاٹا سومو گاڑیاں دوڑتی ہیں جہاں پر من مرضی کرائے کے ساتھ ساتھ دس سے زائد سواریاں سومو گاڑیوں میں بٹھاتی ہیں جس کو روکنے کے لئے پولیس کے ساتھ ساتھ انتظامیہ بھی ناکام دکھائی دے رہی ہے ۔ کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے ڈھیڈ ہ کے لوگوں نے کہاکہ گول سے ڈھیڈہ صرف 10کلو میٹر ہے جو کہ پکی سڑک ہے لیکن اس کے با وجود سومو ڈرائیور سواریوں سے100روپے کرائیہ لیتے ہیں جبکہ سادہ لوح لوگوں کو ڈیڑھ سو بھی لیتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس لوٹ کھسوٹ کو روکنے کے لئے اگر چہ مختلف جگہوں پر پولیس کے ناکے لگے ہوتے ہیں اور انتظامیہ کے لوگ بھی اس حال سے واقف ہیں لیکن یہ تمام اس لوٹ کھسوٹ کو روکنے میں ناکام ہو چکے ہیں ۔
شبیر احمد نامی ایک نوجوان کا کہنا ہے کہ یہاں سومو ڈرائیور10سے زائد سواریوں کو گاڑی میں بٹھاتے ہیں اور اس کے با وجود100روپے فی کس لیتے ہیں جبکہ سکولی بچوں سے بھی100روپے لیتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ افسوس کا مقام ہے کہ جہاں بیس سے تیس روپے کا کرایہ ہے وہیں سو سے زائد کرایہ لیا جاتا ہے اور یہ کسی اندھا قانون سے کم نہیں ہے ۔ انہوںنے کہا کہ کسی بھی سومو ڈرائیور کے پاس ریٹ لسٹ نہیں ہے اور من مرضی سے ہر جگہ کرایہ وصولا جاتا ہے ۔ انہوں کہا کہ اگر چہ ڈی ڈی سی ممبر گول سخی محمد سے بھی دو سال قبل اس لوٹ کھسوٹ کو روکنے کے لئے گول سے ڈھیڈھ ایک سرکاری بس سروس لگانے کا مطالبہ کیا تھا تو انہوں نے اُسی ہفتے کی سوموار سے بس سروس شروع کرنے کی یقین دہانی کرائی اور ابھی تک وہ سوموار نہیں آئی ۔انہوں نے گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ یہاں پر سرکار کی جانب سے مقررہ شدہ کرایہ کے حساب سے سومو گاڑیوں کا کرایہ مقرر کیا جائے تا کہ غریب لوگوں کے ساتھ زیادتی نہ ہو اور یہ لوٹ کھسوٹ بن ہو جائے ۔