گول میں سوچھ بھارت مشن برائے نام | بازارسے جمع کی گئی گندگی نزدیکی بستیوں و زرعی اراضی میں پھینکنے پرعوام برہم

گول//کسی بھی علاقے یا شہر کوجاذب نظر بنانے کے لئے سب سے پہلے وہاں پر صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھا جاتا ہے اور مرکزی سرکار کی جانب سے سوچھ بھارت مشن کے تحت جہاں گائوں گائوں وہیں شہروں میں بھی اس اسکیم کے تحت صفائی ستھرائی کا اہتمام تو کیا لیکن یہ تمام کاروائیاں ٹی وی اسکرین و سوشل میڈیا تک ہی محدود ہے ۔ زمینی سطح کی صورتحال پر اگر نظر دوڑائی جائے تو ہر سو حالت ابتر ہے ۔سب ڈویژن گول کے صدر مقام کے بازار سے نکلنے والی گندگی کو کسی ایک جگہ ڈھیر کرنے اور پھر اسے ضائع کرنے کا کوئی بندو بست نہیں ہے۔جہاں بازار میں گندگی کے ڈھیر جمع ہیں اور کبھی کبھی ان ڈھیروں کو آگ کی نظر کیا جاتا ہے وہیں دوسری جانب کچھ دکاندار حضرات اپنے ضمیر پر پردہ ڈال کر گندگی کو بوریوں میں جمع کر کے نزدیکی بستیوں ، زرعی اراضی اور جنگلات و ندی نالوں میں پھینک دیتے ہیں اور یہ لوگ اتنا بھی نہیں سوچتے ہیں کہ آیا اس حرکت سے کسی کو ٹھیس مت پہنچے گی ۔ گول بازار سے جمع کر کے دکاندار حضرات گندگی جمع کر کے گول سلبلہ روڈ ، گھوڑا گلی ، ہسپتال کے نزدیک ندی و دوسری جگہوں پر گندگی پھینکتے ہیں جس وجہ سے عام لوگ کافی پریشان ہیں ۔ غلام حسن نامی ایک شہری کا کہنا ہے کہ دکانداروں کی جانب سے ندی نالوں میں گندگی پھینکنے سے عام لوگ کافی پریشان ہیں اور ان جگہوں پر لوگ مال مویشیوں کو چرانے کے لئے لے جاتے تھے لیکن یہاں پر گندگی کی وجہ سے جانا بھی محال بن گیا ہے اور یہ گندگی کھانے سے مال مویشی بھی بیمار ہو گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مرغ فروش بوریوں میں گندگی جمع کر کے نالوں میں پھینکتے ہیں اور بارشیں جب آتی ہیں تو یہ گندگی لوگوں کی زرعی اراضی میں جاتی ہے جس وجہ سے لوگ کافی پریشان ہیں ۔ وہیں ندی نالو ں اور جنگلات کی اراضی میں بھی گندگی پھینک دی جاتی ہے جس وجہ سے مال مویشی بھی بیمار ہو گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سوچھ بھارت مشن کی جانب سے پنچایتوں کو اگر کچھ آتا ہے توزمینی سطح پر ایک روپیہ بھی اس اسکیم کے تحت خرچ نہیں ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کو چاہئے کہ بازار سے نکلنے والی گندگی کو کسی ایک جگہ جمع کرنے کا بندو بست کیا جائے تا کہ یہاں کے لوگوں کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نا کرنا پڑے۔