گول //قریباً پندرہ سال قبل گول میں نئے بس اسٹینڈ کیلئے وقف کی گئی اراضی کا آج کوئی اتہ پتہ نہیں ہے ۔اگر چہ محکمہ دیہی ترقی گول کے ریکارڈکے مطابق خسرہ نمبر158اور160میں 1کنال 5مرلہ اور3کنال10مرلہ موجود ہے لیکن اس کے با وجود محکمہ بس اسٹینڈ پر نا جائز قبضہ ہٹانے میں ناکام رہاہے ۔آج کل سوشل میڈیا پر بس اسٹینڈ گول ایک بحث بنا ہوا ہے جس پر الزام در الزام تو لگائے جا ر ہے ہیں لیکن زمینی سطح پر کارروائی کروانے یا کرنے کیلئے کوئی آگے نہیں آ رہا ہے ۔وہیں اگر دیکھا جائے تو گول میں بس اسٹینڈ کی عدم دستیابی کی وجہ سے لوگوں کو گاڑیاں کھڑا کرنے میں کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ یہا ں بیچ بازار میں جہاں نجی گاڑیوں کی قطار یںدیکھنے کو ملتی ہیں وہیں مسافر بردار گاڑیاں بھی بیچ سڑک میں کھڑی رہتی ہیں جس کیلئے یہ طبقہ بھی کافی مجبور ہے ۔ اس تعلق سے اگر چہ ڈرائیور طبقہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے کئی مرتبہ گول انتظامیہ کے پاس التجاء بھی کی اور ضلع ترقیاتی کمشنر رام بن کو بھی ایک یاداشت پیش کی گئی لیکن اس کے با وجود بس اسٹینڈ کا مسئلہ ابھی بھی نزاع بنا ہوا ہے ۔گول میں جہاں سیاسی وہیں سماجی شخصیات نے بھی گول بس اسٹینڈ پر جہاں نا جائز قبضہ کاالزام لگایا ہے، وہیں انتظامیہ کی کمزوری بھی اس میں سب سے بڑی وجہ قرار دی جا رہی ہے ۔دو سال قبل ضلع ترقیاتی کمشنر رام بن کی قیادت میں ایک میٹنگ کے دوران بھی اُس وقت کے ڈی سی موصوف نے بی ڈی او گول سے کہا تھا کہ آپ محکمہ مال کے ساتھ کاغذات لے کر بس اسٹینڈ کا جائزہ لیں اور اس کو ایجنٹ کے حوالے کریں لیکن بی ڈی او گول نے اُس وقت اس مسئلے کو اتنا اہم نہیں سمجھا اور آج تک یہ مسئلہ جوں کا توں ہے ۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ انتظامیہ،معزز شہریوںو سیاسی وسماجی تنظیموں کو ایک ہوکر نہ صرف بس اسٹینڈ کی اراضی بلکہ جتنی بھی اراضی گول میں جن پر نا جائز قبضہ ہیں قابضوں کے چنگل سے آزاد کر کے اُسی مقصد کے لئے استعمال کریں تاکہ لوگوں کے مسائل میں کسی حد تک کمی آ سکے ۔
گول بس اسٹینڈ کیلئے خریدی گئی اراضی کا کیا ہوا ؟ | 15سال قبل وقف کی گئی اراضی کو نا جائز طریقے سے ہڑپنے کاالزام
