گورنر مغل روڈ کی خستہ حالت پر برہم،کوتاہ اندیش افسران کی نشاندہی کرنیکی ہدایات

سرینگر//گورنر این این ووہرا نے مغل روڈ کی خستہ حالت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پبلک ورکس محکمہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس اہم سڑک کے رکھ رکھاؤ میں کوتاہی برتنے کے حوالے سے ذمہ داریوں کا تعین کرے کیوں کہ یہ اہم سڑک کشمیر وادی کو ملک کے دیگر حصوں کے ساتھ ملاتی ہے۔ پی ڈبلیو ڈی، منصوبہ بندی و ترقی اور فائنانس محکمہ کے افسروں کی ایک مشترکہ میٹنگ سے خطاب کرتے  ہوئے گور نرنے کہا کہ انہوں نے پچھلے ماہ مغل روڈ پر سفر کیا اور وہ سڑک کی حالت دیکھ کر رنجیدہ ہوئے۔گورنر نے کہا کہ اس اہم سڑک کے سالانہ رکھ رکھاؤ کے لئے10 کروڑ روپے مختص رکھے جاتے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ کافی عرصے سے اس سڑک کی مناسب رکھ رکھاؤ کی طرف توجہ نہیں دی گئی ہے۔گورنر نے کہا کہ پی ڈبلیو ڈی محکمہ کو ذمہ داریوں کا تعین کر کے کوتاہی برتنے والے افسروں کی نشاندہی کرنی چاہئے۔کمشنر سیکرٹری پبلک ورکس نے کہا کہ نیشنل ہائی وے انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمٹیڈ نے 84 کلو میٹر لمبی اس سڑک پر ٹنل تعمیر کرنے کے لئے تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ تیار کرنے کی خاطر ٹینڈر جاری کئے ہیں۔گورنر نے ریاسی ضلع میں کٹرہ ریلوے سٹیشن سے ککریال تک7 کلو میٹر سڑک کی تعمیر میں بلا وجہ تاخیر پر بھی ناراضگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے پلاننگ اینڈڈیولپمنٹ محکمہ کو ہدایت دی کہ وہ اس سڑک پر ایک مٹیلک پُل تعمیر کرنے کے امکانات کا جائیزہ لیں۔گورنر نے جموں اور سرینگر میں تعمیر ہونے والے رنگ روڈ پروجیکٹوں کی پیش رفت کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ ان دو پروجیکٹوں کی بدولت ریاست میں اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہونے کے ساتھ ساتھ جموں اور سرینگر شہروں میں ٹریفک کی گنجانیت کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی ۔ گورنر نے سول سیکرٹریٹ سرینگر میں اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا اور ریاستی حکومت کے متعلقہ محکموں کو ایک مربوط لائحہ عمل اختیار کر کے ان دو پروجیکٹوں کی طرف خصوصی توجہ دینی چاہئے تا کہ وزیر اعظم ترقیاتی پیکیج کے تحت ہاتھ میں لئے گئے ان دو اہم پروجیکٹوں کو تین برس کی مدت میں مکمل کیا جا سکے ۔جموں پروجیکٹ پر اس برس کے آغاز میں کام شروع ہوا ہے اور اُمید ہے کہ سرینگر پروجیکٹ پر آنے والے چند ہفتوں کے دوران کام شروع ہو گا ۔ افسروں نے مزید کہا کہ جموں میں پروجیکٹ کی کُل مسافت 58.255 کلو میٹر میں سے رایا موڑ سے نگروٹہ تک 47.160 کلو میٹر میدانی علاقوں میں آتے ہیں جبکہ سرینگر میں 11.095 کلو میٹر پہاڑی علاقے میں آتے ہیں ۔ سرینگر پروجیکٹ کی کُل مسافت 60.942 کلو میٹر کو دو مرحلوں میں عملایا جائے گا جن میں سے ایک گالندر سے شروع ہو کر سمبل روڈ جنکشن پر اختتام پذیر ہوتا ہے ( 42.10 ) کلو میٹر جبکہ دوسرا مرحلہ سمبل روڈ جنکشن سے لیکر وائیل جنکشن تک ( 19 ) کلو میٹر عملایا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ ترقیاتی پروجیکٹوں کو یقینی بنانے کیلئے کم سے کم پودے کاٹے جانے چاہئے اور کم قابلِ کاشت اراضی اور جنگلاتی اراضی کو ان پروجیکٹوں کے دائرے میں لایا جانا چاہیے ۔ ان دو پروجیکٹوں کی عمل آوری ایجنسی این ایچ اے آئی نے گورنر کو ان پروجیکٹوں کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ ان پر کُل 4 ہزار کروڑ روپے کی لاگت آئے گی ۔ این ایچ اے آئی کے افسروں نے کہا کہ یوں ہی انہیں اراضی سونپی جاتی ہے تو وہ اپنی انجینئرنگ ٹیموں کو کام پر لگائیں گے اور مختلف سہولیاتی منتقلی کے معاملات کو بھی حل کیا جائے گا ۔ گورنر نے افسروں پر زور دیا کہ وہ اس سڑک کو پٹیوں میں تیار کر کے عوام کیلئے کھول دیں تا کہ لوگ مستفید ہو سکیں ۔