امان وؔافق
بےشک خدا وند کریم نے اپنے بندوں کی بخشش کے لیے اپنے اس پاک و مقدس دین کے اندر بہت سی آسانیاں فرمائی ہیں اور ان میں سے ایک نعمت رمضان لمبارک کا مہینہ ہے،جس کے بارے میں اللہ تعالی نے یہ بات واضح کردی ہے کہ جو لوگ ماہ رمضان کے مہینے کی قدر کریں، مہینے میں روزے احکام شریعت کے مطابق رکھیں اور تمام روزمرہ کی بُرائیوں اور کوتاہیوں سے بچتے رہیں، اُن کے لیے اجروثواب ہیں اور اللہ تعالی اُن کو اپنی رحمتوں اور برکتوں سے مالامال کردیتے ہیں اور نیک پرہیزگار اور متقی لوگوں میں شامل کردیتے ہیں۔ماہ رمضان کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اللہ تعالی کی طرف سے حضورصلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن شریف کا نزول اسی مہینے میں ہوا۔یہ مبارک مہینہ تین عشروں میں تقسیم ہے۔ پہلاعشرہ، جس میں اللہ تعالی کی رحمت نیک و پرہیزگار لوگوں میں برستی ہے۔ دوسرعشرہ، مغفرت اور تیسرا عشرہ جہنم سے نجات کا ہے۔حضرت جابر بن عبدللہ ؓسے روایت ہے کہ حضور ؐ کا فرمان ہے کہ میری امت کو ماہ رمضان میں پانچ چیزیں ایسی عطاکی گئیں جو مجھ سے پہلے کسی بھی نبی ؑکو نہ ملیں۔ اول یہ کہ جب رمضان لمبارک کی پہلی رات ہوتی ہے تو اللہ تعالی رحمت کی نگاہ سے اپنے بندے کی طرف دیکھتے ہیں اور جس کی طرف رحمت کی نگاہ جاتی ہے، اُسے کبھی بھی عذاب نہ ہوگا۔ دوسرایہ کہ شام کے وقت روزے دار کے منہ سے جو بو آتی ہے، اللہ تعالیٰ کے نزدیک وہ بو مشک کی خوشبو سے بھی بہتر ہوتی ہے۔ تیسری بات یہ کہ اللہ تعالیٰ کے پاک فرشتے ہرشب و دن اُن نیک و متقی بندوں کے لیے مغفرت کی دعائیں کرتے رہتے ہیں۔ چوتھا یہ کہ اللہ تعالی جنت پر اپنا حکم صادر کردیتا ہے کہ میرے نیک و متقی بندوں کے لیے مزین ہوجا ،عنقریب وہ دنیا کی مشقت سے میرے گھر اور کرم میں راحت پائیں گے۔پانچواں یہ کہ جب اس پاک و مقدس مہینے یعنی رمضان لمبارک کی آخری رات آتی ہے تو اللہ تعالیٰ سب کی مغفرت فرما دیتا ہے۔حضرت ابو ہریرۃؓ سے روایت ہے کہ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا۔ جس شخص نے ایمان اور احتساب کے ساتھ رمضان لمبارک کا روزہ رکھا، اس کے پچھلے گناہ معاف کردئے جاتے ہیں۔ اس حدیث مبارکہ میں ایمان و احتساب کے ساتھ روزہ رکھنے ، قیام کرنے اورحضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احکام و ہدایات پر عمل کرنے والے کو ایمان کا روزہ کہا جاے گا۔رمضان لمبارک کے مہینے میں اللہ تعالی کی محبت اپنے نیک بندے کے لیے عروج پر ہوتی ہے ۔معمولات عبادت و ریاضت میں عام دنوں کی نسبت اضافہ ہوجاتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے: اے ایمان والو! تم پر اسی طرح روزے فرض کیے گیے ہیں جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گیے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔ رمضان لمبارک میں اگر ظاہری طور دیکھا جائے تو یہ ایک مشقت والی عبادت ہے لیکن دوسری جانب حقیقی بات کی جائے تو یہ دنیا میں موجب راحت اور آخرت میں باعث رحمت ہے۔اللہ تعالیٰ نے اس مہینے کی بہت بڑی اہمیت بیان فرمائی ہے۔ حضرت جبریل علیہ السلام نے دعا کی کہ ہلاک ہوجائے وہ شخص جس کو رمضان لمبارک کا مہینہ ملے اور وہ اپنے گناہوں کی بخشش نہ کرواسکے، جس پر حضورﷺ نے آمین فرمایا۔ ان سبھی باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں چاہئے کہ ہم اس پاک و مقدس مہینے میں اللہ تعالی کی عبادت کا خاص اہتمام کریں اور اس مہینے کا ہر پلاورہر لمحہ عبادت اور ریاضت میں گزاریں۔ اللہ تعالیٰ نے اس مہینے کو اس قدر برکت کا ذریعہ بنایا ہے کہ انسان اس عبادت کے ساتھ ساتھ اپنی ضروریات کےلئے جو بھی کام سر انجام دیتا ہے، اللہ تعالیٰ ہر کام میں برکت عطا فرماتا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم پابندی اور خشوع کے ساتھ نمازیں پڑھیں اور روزے رکھیں۔کیونکہ یہ مہینہ گناہوں کا بوجھ اُتارنے کا مہینہ ہے ۔حضرت ابو ہریرہؓ نے حضرت کعب ؓ سے فرمایاکہ تم اپنے اعمال میں رمضان کو کیسے پاتے ہو؟ حضرت کعب ؓ نے فرمایا، ہم اسے گناہوں کو اُتارنے والا پاتے ہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: جب رمضان المبارک آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کیے جاتے ہیں اور شیاطین کو قید کردیا جاتا ہے۔لہٰذا ہم سب پر فرض عین ہیں کہ ہم اس پاک مہینے کا اہتمام پرہیزگاری سے کریں۔ اللہ بچائے، ایسا نہ ہو کہ ہم خود شیاطین بن کر گناہ کا باعث بن جائیں۔ ہم سب دعاگو رہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس پاک و مقدس مہینے کے احترام و اہتمام کی توفیق عطافرمائے اورہم نماز پڑھنے والے،روزہ رکھنے والے ، قرآن کریم کی تلاوت کرنے والےاور زکوٰۃ ادا کرنے والے بن جائیں۔آمین
(گریز بانڈی پورہ،فون نمبر ;6006622656)
[email protected]>