گمشدہ ستارہ, محمد یحیٰ رفیقی

  محمد یحییٰ رفیقی عبدالسلام رفیقی کے بیٹے تھے۔ وہ  5؍ جون1905ء میں پیدا ہوئے انہوں نے اپنے والد کی طرح تحریک آزادی میں بھر پور حصہ لیا۔ عبدالسلام رفیقی نے زیادہ تر وقت جلاء وطنی میں گزارا لیکن اس کا اثر اپنے بیٹوں کی تعلیم پر نہیں پڑنے دیا۔ یحییٰ نے پہلے ریڈنگ روم پارٹی میں،بعد ازاں مسلم کانفرنس میں شمولیت کی اور تنظیم کے اہم ممبر بن گئے۔13 ؍جولائی 1931ء کو یحییٰ سنٹرل جیل کے باہر سب سے پہلے گرفتار ہونے والوں میں سے تھے۔ انہوں نے گریجویشن جیل میں ہی پاس کی۔ ان کو انگریزی اور اردو پر عبور حاصل تھا ، اس بنا پر مسلم کانفرنس میں ان کا خاصا مقام تھا۔ آگے چل کر وہ’’صداقت‘‘ اور’’ حقیقت ‘‘کے مدیر بنے۔ اس کے علاوہ اُنہوں نے’’ جہانگیر‘‘ کو بھی شائع کیا۔ انہوں نے اپنے دوست منشی نصیر کو بھی ’’حقیقت ‘‘ کے لئے کام کرنے پر راضی کر لیا۔ اپنی سیاسی سرگرمیوں اور بے باک صحافت کے لئے وہ حکام کے لئے درد سر بن گئے تھے اور وقتاً فوقتاً ان کو زینت ِ زندان بننا پڑتا لیکن ان مصائب کے باوجود وہ اپنے موقف پر ڈٹے رہے۔ شیخ محمد عبداللہ رفیقی کوبہت پسند کرتے تھے۔ 
1946 میں وہ اپنے والد کے پاس جکارتہ چلے گئے اور کچھ دن وہی قیام کیا۔1947 ء میں ان کے  چھوٹے بھائی اسحاق کشمیر آئے لیکن جنگ چھڑتے ہی وہ واپس جکارتہ جانے کے لئے کوشش کرنے لگے۔ وہ شیخ عبداللہ کے پاس گئے اور ان سے بھارتی فوجوں کو کشمیر لانے والے جہازوں سے دہلی تک  لے جانے کی گزارش کی۔ شیخ صاحب نے انتظام کردیا ،جاتے ہوئے اُن سے کہا کہ وہ یحییٰ کو کشمیر آنے کے لئے راضی کر لیں۔ اسحاق کے سوال کے جواب میں اُنہوں نے کہا کہ ہم نے اکھٹے جیلوں میں وقت گذاراہے اور میں چاہتا ہوں کہ وہ حکومت میں بھی میرے ساتھ رہیں۔ یحییٰ نے اس پیشکش کو ٹھکرادیا۔ موت سے پہلے وہ وطن آنا چاہتے تھے۔ اُنہوں نے اپنے بیٹے محمد یقوب رفیقی سے رابطہ کیا جنہوںنے ایک فارم ارسال کردیا۔ اس فارم کی رُوسے ان کوبھارتی شہریت قبول کرنی تھی۔ اُنہوں نے یہ شرط  قبول کرنے سے انکار کردیا۔ وہ  پہلی دسمبر1965 ء کو جکارتا میںفوت ہوئے اور وہی دفن ہوئے۔
ان کے وہ خطو ط جو اُنہوں نے اپنے بھائی محمد اسحاق کو لکھے، کشمیر کی تاریخ کے کئی پہلووں پر روشنی ڈالتے ہیں۔ ایک خط میں انہوں نے گلینسی کمیشن کے قیام اور سفارشات کے بارے میں لکھا ہے۔ ایک اور خط میں ا نہوں نے کشمیر کمیٹی کی نشست میںا پنی شمولیت کے بارے میں لکھا ہے۔       
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ : کالم نگار ’’گریٹر کشمیر‘‘ کے  سینئر ایڈ یٹر ہیں ۔
فون نمبر9419009648