گمشدہ ستارہ۔۔۔ مسماۃ فاضلی

جولائی1931  ء کے قتل عام نے پوری وادی میں ہلچل مچادی۔ کہیں حکومت مخالف جلسے ہونے لگے اور کہیں ڈوگرہ شاہی کے خلاف جلوسوں کا اہتمام کیا گیا۔ ان جلسے جلوسوں میں کشمیر کے جو انوں، بچے، بوڑھوں اور عورتوں نے بھر پور حصہ لیا۔ اس کے علاوہ عوامی مظاہروں کا لا متناہی سلسلہ بھی شروع ہوا۔ ستمبر میں لوگ اس وقت مشتعل ہوئے جب حکام نے شیخ محمد عبداللہ کو گر فتار کیا جس کے ردعمل میں وادی کے طول و عرض میں کافی توڑ پھوڑہوئی۔ ہری سنگھ نے برما آرڈینینس یعنی مار شل لاء کا نفاذ کیا۔ میر واعظ مولوی محمد یوسف شاہ صاحب نے ڈوگرہ حکومت کے خلاف اعلان جہاد کیا اور عوام سے 24؍ ستمبر کو خا نیار میں جمع ہونے کی اپیل کی۔ میر واعظ کی اپیل پر لوگ جوق درجوق  جہاد میں شرکت کے لئے خانیار پہنچنے ۔ کچھ لوگوں نے ’’ہتھیار ‘‘ جن میں بیلچے، کلہاڑیاں، چاقو وغیرہ شامل تھے، ساتھ اُٹھا ئے رکھے تھے۔ مورخین کے مطابق کچھ لوگوں کے پاس تلواریں اور بندوقیں بھی تھیں لیکن ایسے لوگوں کی تعداد بہت ہی کم تھی۔ بتہ مالو سرینگر کے ایک بزرگ کے مطابق ان کے علاقے سے 1400؍ افراد نے جہاد میں شرکت کے لئے خانیار کی طرف کوچ کیا۔ میر واعظ صاحب کے اعلان جہاد نے حکام کو چوکنا کیا، چناںچہ مہاراجہ نے میر واعظ سمیت تمام لیڈروں کو طلب کیا اور ان سے بات کی۔ شبنم قیوم کے مطابق مہاراجہ بہت غصے میں تھا اور ٹھیٹھ کشمیری میں قیادت سے بات کی، اس کے ہاتھ میں لیڈران کو ڈرانے دھمکانے کے لئے پستول بھی تھا۔ جب ہری سنگھ لیڈران نے بات کر رہا تھا تو مایسٔمہ میں عورتوں نے جلوس نکالا۔ ان میں مسماۃ فاضلی بھی پیش پیش تھیں۔ یہ جلوس مایسومہ کی گلیوں میں مارچ کر رہا تھا۔عورتیں ڈوگرہ شاہی کے خلاف نعرے لگا رہی تھیں کہ فوج نمودارہوئی اور آتے ہی جلوس پر فائر کھول دیا۔ بر سر موقع کئی عورتیں زخمی ہوئیں ۔مسماۃ فاضلی نے موقع پر ہی جام شہادت نوش کیا۔ اس طرح اعلان جہاد کے بعد مسماۃ فاضلی سری نگر کی پہلی شہید ہ بنیں لیکن افسوس کہ قوم نے انہیں فراموش کر دیا۔ آج بھی ان کے بارے میں لوگوں کوزیادہ جانکاری نہیں ہے۔ ان کی قبر کہاں ہے کوئی نہیں جانتا۔  13جولائی کو جب شہدا ء کی قبروں پر شہر خاص خواجہ بازار میں گلباری کی جاتی ہے تو کوئی مسماۃ فاضلی کا نام بھی نہیں لیتا لیکن کیا وہ ہمارے خراج عقیدت کی محتاج ہیں۔ انہوں نے اپنی جان کا سودا اللہ تعالیٰ سے کیا اور وہ بہترین اجر دینے والا ہے۔ وہ اپنے خاص بندوں کو کبھی فراموش نہیں کرتا۔ 
  نوٹ : کالم نگار ’’گریٹر کشمیر‘‘ کے  سینئر ایڈ یٹر ہیں 
فون نمبر9419009648