کپوارہ// آئورہ ترہگام میں معصوم طالب حسین کے لرزہ خیز قتل کے بعد گلگام سے لیکر آئورہ تک فضا دورسرے روز بھی سوگوارتھی اور علاقہ میں گلی کوچے اور سڑکیں سنسان تھیں ۔طالب حسین کے قتل کے الزام میں پولیس کی حراست میں ماں اور اس کے بیٹے کے گھر کے سامنے آج بھی پولیس کا پہرہ تھا ۔آئورہ میں زندگی دوسرے روز بھی مفلوج ہوکر رہ گئی ۔ضلع میں گلگام سے لیکر آ ورہ تک تین سال کے دوران کسی معصوم کا یہ دوسرا قتل ہے ۔تین سال قبل جب 16جولائی 2018کو بھگت محلہ گلگام کے 7سالہ عمر فاروق ولد فاروق احمد ملک کو اغوا کیا گیا تو علاقہ میںلوگو ں نے احتجاج کیا جس کے بعد پولیس نے کپوارہ سے لیکر زرہامہ کے جنگلو ں کی خاک چھین لی اور عمر کی تلاش شروع کی لیکن تین روز تک کوئی بھی سراغ نہیں مل گیا ۔تین روز کے بعد کمسن عمر فاروق کی لاش نالہ کہمیل کے کنارے پازی پورہ بغیر بازو برآمد کی گئی ۔7بہنوں کے اکلوتے بھائی کی لاش جب گلگام پہنچائی گئی تو ہر آنکھ اشکبار ہوئی جبکہ عمر کے 7 بہنو ں اور والدین پر قیامت کا پہا ڑ ٹوٹ پڑا ۔پویس تھانہ کپوارہ نے اقدام قتل کاکیس درج کر کے تحقیقات شروع کی اور متعدد افراد کو حراست میں لیکر پوچھ تاچھ شروع کی لیکن عمر کے قتل کا کوئی بھی سراغ نہیں مل سکا جس کے بعد لوگو ں کے احتجاج اور اسرار پر کیس جمو ں و کشمیر کرائم برانچ کو سونپ دیا گیا جہا ں کیس کی شنوائی ہنوز جاری ہے اور ابھی تک عمر کے قاتلو ں کا پتہ نہیں لگ سکا کہ آخر کمسن عمر کا قتل کس نے کیا اور کیو ں کیا یہ بات ابھی تک سامنے نہیں آئی تاہم عمر کے اہل خانہ 3سال کا عرصہ گزرنے کے باجود بھی اس امید میں ہیں کہ انہیںضرور انصاف ملے گا اور قاتلو ں کو گرفتار کرکے قانون کے دائرے میں لایا جائے گا ۔حال ہی میں ایسا ہی واقع آئورہ ترہگام جو گلگام سے 4کلو میٹر دور ہے میں پیش آیا جب ایک سنگدل ماں اور اس کے جواں سال بیٹے نے کمسن طالب حسین کو اغوا کرکے قتل کیا ۔لوگو ں کے ذہنو ں میں یہ سوال بار بار گردش کر رہا ہے کہ آخر کیوں ذاتی رنجش کی وجہ سے معصوم بچو ں کو بے دردی سے قتل کیا جاتا ہے ۔طالب حسین کو جب لاپتہ کر دیا گیا تب سے ضلع کے ہر علاقہ میں والدین شش و پنچ میں مبتلا ہیں اور ہر روز صبح اپنے بچو ں کے ساتھ سکول تک جاتے ہیں اور شام جب ان کی واپسی ہوتی ہے تو اس وقت بھی اپنے بچوں کو لینے کے لئے آتے ہیں ۔تین سال کے دوران گلگام کے عمر کے بعد آئورہ کے طالب حسین کے قتل نے پورے ضلع میں لوگوں اس قدر خوف زدہ ہیں کہ وہ کچھ نہیں کہہ سکتے اور ذہنی طور سخت پریشان ہیں ۔آئورہ قتل کیس میں ملو ث ما ں بیٹے کی گرفتاری کو ضلع کے لوگو ںنے پولیس کے رول کو سراہا اور کہا کہ پولیس نے باریک بینی سے کیس کی تفتیش شروع کی اور آخر کار قاتلوں کے گریباں تک پہنچ گئے اور مطالبہ کیا ہے کہ اس قتل میں ملو ث افراد کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہئے تاکہ ایسے واقعات دوبارہ پیش نہ آسکیں ۔اس دوران بدھ کے روز کئی سیاسی و سماجی تنظیمو ں نے مہلوک طالب حسین کے گھر جاکر غم زدہ خاندان کی ڈھارس بندھائی ۔سابق ممبر اسمبلی کپوارہ بشیر احمد ڈار ،سابق راجیہ سبھا ممبر میر فیاض احمد نے بھی طالب کے گھر جاکر متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کیا جبکہ نیشنل کانفرنس کے لیڈر میر سیف اللہ نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ متاثرین کو انصاف ملنا چاہئے ۔
عوامی مجلس عمل اور اپنی پارٹی کی مذمت
سرینگر//عوامی مجلس عمل نے آئورہ ترہگام کے ایک کمسن طالب حسین کے لرزہ خیز اور بہیمانہ قتل پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس قتل ناحق کی مذمت کی ہے۔تنظیم کی جملہ قیادت خاص طور پرسربراہ تنظیم میرواعظ محمد عمر فاروق نے معصوم طالب حسین کے والدین، اہل خانہ اور علاقہ بھر کے لوگوں کے ساتھ دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیرکی سرزمین پر اس طرح کے شرمناک اور انسانیت سوز واقعات کا رونما ہونا نہ صرف حد درجہ تکلیف دہ ، باعث اذیت بلکہ پورے کشمیری سماج کو شرمندہ کرنے والا سانحہ ہے۔بیان میں کہا گیا کہ انسانی سوچ کی پستی ، منفی رحجانات اور انتقام گیری کے جذبات کے تناظر میں انسانی عقل حیران ہوتی ہے کہ آخر کس طرح ایک خاتون نے اپنے بیٹے کے ساتھ مل کر اس گھنائونے عمل کو انجام دیا۔ تنظیم نے معصوم بچے کے قتل کے ملزمین کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرکے عبرت ناک سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ شائد اس سے اس ذہنیت کے عناصر کو کچھ سبق حاصل ہو سکے اور آئندہ اس طرح کے روح فرسا واقعات رونما نہ ہوں۔ادھر اپنی پارٹی صوبائی صدر کشمیر محمد اشرف میر نے کپوارہ میں آٹھ سالہ بچے کے قتل کی مذمت کی ہے جو پچھلے بیس روز سے اپنے آبائی گاؤں آئورہ سے لاپتہ تھا۔ ایک بیان میں میر نے کہاکہ ایسے واقعات باعث ِ شرم اور معاشرے پر ایک بدنما داغ ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم اخلاقی طور کتنے گر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’جب مجھے ماں بیٹے کی طرف سے ایک نابالغ کے قتل کے بارے میں معلوم ہوا تو یہ میرے لئے پریشان کن صورتحال تھی۔ یہ ہمارے لئے چشم کشا ہے کہ ہمارا معاشرہ کس قدر پستی کی طرف جا چکا ہے۔ میں اس معاملے کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہوں‘‘۔ انہوں نے کہا’’مجھے امید ہے کہ مجرموں کو جلد از جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا‘‘۔انہوں نے کہاکہ سوگوار کنبہ کے ساتھ دُکھ کی اِس گھڑی میں برابر کا شریک ہوں اور اللہ سے دعا گو ہوں کہ اُنہیں یہ صدمہ عظیم بردداشت کرنے کی توفیق عطا ہو۔