نیوز ڈیسک
نئی دہلی// گزشتہ 8سال میں ملی ٹنٹوں کے ہاتھوں جموںکشمیر میں 505سیکورٹی فورسز اہلکار وں کے علاوہ 264عام شہری مارے گئے کا دعویٰ کرتے ہوئے وزرات داخلہ نے کہا کہ 05 اگست 2019کے بعد ملی ٹنٹ حملوں میںکمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
راجیہ سبھا میں ایک تحریری سوال کے جواب میں وزرات مملکت برائے داخلہ نیتی آننند رائے نے کہا کہ جموں و کشمیر میں عسکری حملے جاری ہیں اور مئی 2014 سے اگست 2019 تک 177 شہری حملوں میںمارے گئے جبکہ 5 مئی 2019 سے نومبر 2021 تک ملی ٹنٹوں کے ہاتھوں 87 عام شہری مارے گئے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 8سال میں ملی ٹنٹوں کے ہاتھوں جموںکشمیر میں 505سیکورٹی فورسز اہلکار وں کے علاوہ 264عام شہری مارے گئے ۔ مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے راجیہ سبھا میں جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ مئی 2014 سے اگست 2019 تک 177 شہری ملی ٹنٹوں کے ہاتھوں مارے گئے اور اس دوران 406 سیکورٹی اہلکار ازجاں ہوئے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جموں و کشمیر حکومت کو اب تک تقریباً 51,000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی تجاویز موصول ہوئی ہیں۔ اسی دوران انہوں نے مز ید کہا کہ جموں اور کشمیر میں 2018 کے بعد سے سرحد پار سے دراندازی میں نمایاں کمی آئی ہے۔
پچھلے پانچ سالوں کے دوران دراندازی کی تفصیلات دیتے ہوئے نتیا نند رائے نے کہا کہ 2017 میں 136، 2018 میں 143، 2019 میں 138، 2020 میں 51 اور 2021 میں 24 واقعات ہوئے۔
انہوں نے ایک تحریری جواب میں کہا کہ حکومت نے سرحد پار سے دراندازی کو روکنے کے لیے ایک کثیر الجہتی نقطہ نظر اپنایا ہے،انٹیلی جنس اور آپریشنل میں تعاون ، کے ساتھ ساتھ سیکورٹی فورسز کو جدید ہتھیاروں سے لیس کیا جا رہا ہے اور دراندازوں کے خلاف سخت کارورائی کی جا رہی ہے ۔