سرینگر//فیڈریشن چیمبرآف انڈسٹریز نے محکمہ خزانہ کے اُس حکمنامے پرحیرانی کااظہار کیا ہے جس میں ساٹھ روزکے اندر محفوظ رکھے گئے اثاثوں کو ’سرفیاسی ‘قانون کے تحت تحویل میں لینے کاحکم دیاگیا ہے ۔ایک بیان میں فیڈریشن چیمبرآف انڈسٹریزکشمیر کے جنرل سیکریٹری اویس کیو جامی نے کہا ،’’حکومت اپنے وعدوں کے برخلاف کررہی ہے جو اُس نے گھاٹے پر چل رہے کاروباریوں کے ساتھ کئے تھے اور اِس نے مرکزی وزارت خزانہ کی ہدایات کو عملایا ہے جیساکہ دیگرریاستوں اور مرکزی زیرانتظام علاقوں میں کیاگیا‘‘۔فیڈریشن نے یاددلایا کہ حال ہی میں لیفٹینٹ گورنر نے تجارت کی بحالی کیلئے ایک پیکیج کااعلان کیا جس میں ایسے تمام معاملوں کو بااختیار کمیٹی کے ذریعے سرنو تشکیل دینے یاایک ہی وقت میں تصفیہ کرنے کافیصلہ کیاگیا۔پہلے قدم کے طور حکومت نے حال ہی میں جموں کشمیر بینک کومعاملوں کی پہلی فہرست روانہ کی تاکہ ان کا متعلقہ کھاتہ داروں کے ساتھ باہمی تصفیہ کیا جائے ۔اس سلسلے میں بینک حکام نے حکومت کو پہلے ہی ان معاملوں میں ہوئی پیش رفت کی رپورٹ بھیجی ہے۔ اس سب کے دوران بینکوں کو قرض کی ضمانت کے طور گروی رکھی گئی جائیدادکو’سرفیاسی‘قانون کے تحت تحویل میں لینے کا اختیار دینا پہلے ہی تنائو کاشکار تجارتی طبقہ کے ساتھ اعتبار اور بھروسے کو توڑنے کے مترادف ہے ۔فیڈریشن چیمبرآف انڈسڑیز نے مطالبہ کیا ہے کہ بینکوں کو ضلع مجسٹریٹوں اوردیگرعدالتوںکو سرفیاسی قانون کی شق14کے تحت پہلے ہی بھیجے گئے معاملوں کو واپس لینے کی ہدایت دی جائے جب تک حکومت کے حالیہ وعدوں کے مطابق ایسے معاملوں کا فیصلہ نہ ہوجائے۔ جموں کشمیر کے مرکزی زیرانتظام والے علاقے میں تجارت کو بحال کرنے کی یقین دہانیوں کے باوجود یہ کارروائی دفعہ370کی تنسیخ کے بعد تجارتی طبقے کے حکومت کے تئیں بھروسے اور اعتماد کوٹھیس پہنچائے گی۔ فیڈریشن چیمبر آف انڈسٹریز کے سینئر نائب صدر غلام جیلانی نے کہا کہ سب آرڈنیٹ ڈیٹ اسکیم جس کا اعلان بہت چھوٹی،چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں کی وزار ت نے جون2020میں گھاٹے پر چل رہے کاروباری اداروں کیلئے کیاتھا،پربینک نے عمل نہیں کیا اگرچہ متعلقہ کاروباریوں نے اس کیلئے معینہ مدت کے دوران ہی درخواست دی تھی۔مذکورہ اسکیم حکومت ہند نے گھاٹے پر چل رہے کھاتوں کیلئے ہی وضع کی تھی لیکن بینک اس کو نافذ کرنے میں ہچکچارہا ہے،حتی کہ معیاری کھاتوں کی بھی سرنو تشکیل نہیں ہورہی ہے ۔فیڈریشن چیمبر آف انڈسٹریز نے مطالبہ کیا ہے کہ قرضوں کے کھاتے جو ناقابل ادابن چکے ہیں یاتنائو میں ہیں ،کی بازآبادکاری/بحالی کی جائے اور مجموعی کھاتوں کو سرنو تشکیل دے کرانہیں معقول مہلت دی جائے۔
گروی جائیداد کو تحویل میں لینے کے حکم پر فیڈریشن چیمبر آف انڈسٹریز کو تعجب | حکومت اپنے وعدوں سے مکر کر تاجروں کا بھروسہ اوراعتمادتوڑرہی ہے
