گرلز ہائر سکینڈری سکول تھنہ منڈی کادرجہ تو بڑھا لیکن سہولیات نہیں

 تھنہ منڈی// گرلز ہائر سکنڈری اسکول تھنہ منڈی تعلیمی ادارہ کے نام پر ایک مذاق بن چکا ہے جہاں350طالبا ت کی پڑھائی کیلئے نام کے محض 5کمرے دستیاب ہیں جبکہ پینے کا پانی دستیاب ہے نہ بیت الخلاء اور نہ کھیل کا میدان ۔ تھنہ منڈی کے گرلز ہائر سکنڈری سکول میں مضافات کی غریب طالبات تعلیم حاصل کرطرہی ہیں۔ 2005 میں اسکا درجہ بڑھا کر ھائر سکنڈری بنایا گیا جہاں پر بارہ کلاسوں میں ساڑھے تین سو بچیاں تعلیم حاصل کررہی ہیں۔ ان بچیوں کے بیٹھنے کے لئے صرف پانچ کمرے یہں جن میں دو کمرے کافی تنگ ہیں۔ہائر سکنڈری سکول کو چلانے کے لئے لیبارٹری کے لئے ایک کمرہ استعمال کیا جارہا ہے جہاں پر سٹاف کے بیٹھنے کوئی معقول جگہ دستیاب نہیں۔ اس سکول میں 40 کے قریب سٹاف ممبران ہیں جن میں 15 لیڈیز ہیں۔ اس سکول میں پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں ہے اور نہ بیت الخلاء ہے۔ بارھویں جماعت کی طالبہ حینا خان کا کہنا ہے کہ سکول میں طالبات کے بیٹھنے کے لئے جگہ موجود نہیں اور سکول کی چار دیواری بھی ٹوٹی ہوئی ہے جس سے سکول میں زیر تعلیم طالبات کی سکیورٹی نہیں ہے۔ طالبات کا کہناہے کہ بیت لخلا کا ایک یونٹ نہائت خستہ حال ہے جس میں گندگی سے رفع حاجت کا دل نہیں کرتا۔ اسکے علاوہ اسکول کی لیڈی اساتذہ کو بھی کافی مشکلات ہوتی ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ سرکاریں اسکولوں کا درجہ تو بڑھا دیتی ہیں لیکن ان میں انفرا سٹرکچر کا فقدان رہتا ہے جس سے پڑھائی پر برا اثر رہتا ہے۔ انہوں نے ضلع ترقیاتی کمشنر راجوری راکیش کمار شیون اور گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ جہاں عورتوں کو با اختیار بنانے کے لئے منصوبے بنائے جاتے ہیں وہیں انکی تعلیم کی طرف تھوڑا سا دھیان دیکر انکے مسائیل کو حل کیا جائے۔ سکول کے انچارج پرنسپل طاہر رشید بجاڑ کا کہنا ہے کہ سکول کے احاطہ میں بیت الخلاء کا ایک یونٹ خراب حالت میں موجود ہے اور دوسرے میں 350 طالبات اور مستورات سٹاف اور25 لیکچررکیلئے سہولت ناکافی ہے ۔اہوں نے کہا کہ سکول کو کمروں کی شدید قلت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال 2005 کے بعد ADC ایڈیشنل کلاس روم یعنی چار کمرے تعمیر کئے جن میں بڑی مشکل سے بچیاں بیٹھتی ہیں، لیبارٹری بھی ہے لیکن بارہ کلاسوں کے لئے سکول میں کمرے موجود نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن جموں سے اس معاملے میں بات کی جائے گی۔