سرینگر//پولیس اور ضلع انتظامیہ نے فوج کی طرف سے گاندربل میں 3ماہ قبل دو چچازاد بھائیوں کو مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنانے پر بشری حقوق کے ریاستی کمیشن میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوج ان اہلکاروں کی نشاندہی میں تعاون نہیں کر رہی ہے،جو واقعے میں ملوث ہیں۔ گاندربل کے وارہ پوہ علاقے میں قائم فوجی کیمپ پر6نومبر کودو چچا زاد بھائیوں شبیر احمد رینہ اور روف احمد رینہ کوطلب کر کے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنانے کے خلاف انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن کے سربراہ جسٹس(ر) بلال نازکی نے ایس ایس پی پولیس اور ڈپٹی کمشنر گاندربل کے نام نوٹس اجرا کی اور انہیں اس واقعہ سے متعلق مکمل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔پولیس اور ضلع ترقیاتی کمشنر کی طرف سے انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن میں پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے فوج کو مبینہ’’اغوا اور زدکوب‘‘ کرنے میں ملوث اہلکاروں کی شناخت میں تعاون کرنے کی درخواست کی تھی،تاہم اس میں تعاون نہیں کیا گیا اور مانسبل فوجی یونٹ کے کمانڈنٹ کی طرف سے کسی بھی جواب کا ہنوز انتظارہے۔ کمیشن میں پیش کئے جواب میں کہا گیا ہے کہ5نومبر2018کو پولیس تھانہ گاندربل کو یہ مخصوص اطلاع موصول ہوئی کہ گاندربل کے وارپوہ علاقے میں کچھ نامعلوم جنگجو چھپے ہوئے ہیں،جس کے بعد پولیس اور5 آر آر نے علاقے کو محاصرے میں لیا،جبکہ تلاشیوں کے دوران نامعلوم جنگجوئوں نے فورسز پر گولیاں چلائیں،جبکہ فورسز نے بھی جواب دیا۔رپورٹ کے مطابق طرفین میں مختصر جھڑپ کے دوران جنگجو فرار ہونے میں کامیاب ہوئے،اور پولیس نے ایک کیس زیر نمبر 211/2018 درج کر کے تحقیقات شروع کی۔ رپورٹ میں کہا گیا’’تحقیقات کے دوران ایک شخص روف احمد رینہ ساکن وارہ پوہ اس معاملے میں ملوث پایا گیا،جو کو گرفتار کیا گیا۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ8نومبر کو زاہدہ اختر دختر عبدالغنی رینہ ساکن وار پوہ گاندربل کی طرف سے ایک تحریری شکایت درج کی گئی کہ کچھ نامعلوم فوجی اہلکار انکے گھر میں داخل ہوئے اور اہل خانہ کو زد کوب کرنے کیلئے علاوہ جائیداد کو بھی نقصان پہنچایا۔ کمیشن میں پولیس اور ضلع انتظامیہ کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ شکایت کندہ نے تحریری طور پر کہا ’’ شبیر احمد رینہ،عبدالغنی رینہ،ثنا اللہ رینہ اور محمد یوسف رینہ ساکنان گاندربل کو فوجی اہلکاروں نے اغوا کیا اور بعد میں بے ہوشی کی حالت میں سرینگر کے بمنہ بائی پاس پر چھوڑ دیا گیا،جنہیں بعد میں جے وی سی بمنہ میں علاج و معالجہ کیلئے داخل کیا گیا۔‘‘ رپورٹ میں کہا گیا کہ اس شکایت پر ایک کیس زیر نمبر 213/2018 درج کیا گیا،جبکہ’’ فوجی اہلکاروں کی شناخت کیلئے3سیکٹر آر آر واقع مانسبل کئے کمانڈنٹ جن کے علاقے میں وارپوہ آتا ہے،کوایک خط زیر نمبرCRB/CrimeGbL/2018/43314/17 روانہ کیا گیا،تاہم ابھی تک کوئی بھی جواب موصول نہیں ہوا۔‘‘ پولیس اور ضلع انتظامیہ گاندربل کی طرف سے یہ رپورٹ بشری پاسداری کی انجمن انٹرنیشنل فورم فار جسٹس کے چیئرمین محمد احسن اونتو کی طرف سے اس واقعے کی مناسبت سے انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن میں12نومبر کو ایک عرضی زیر نمبرSHRC/338/GLB/2018 پیش کرنے کے جواب میں آیا۔
گاندربل میں2چچازاد بھائیوں کو مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنانے کا معاملہ
