کیا فیصلے سے قبل کسی نے دماغ سے کام لیا؟: عمر عبداللہ

سرینگر /بلال فرقانی/ سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اس فیصلے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ٹویٹ کیا ہے ’’ ایک اور پہلی بار مودی کی سکتے میں کرنی والی بات، جس طرح پہلی بار یہاں اسمبلی انتخابات میں تاخیر کی گئی،گذشتہ 30برسوں میں ایسا کبھی نہیں ہوا ہے کہ شاہراہ کو عام ٹریفک کیلئے بند کی گئی ہو،یہ داخلی سیکورٹی کے معاملے پر ایک اور نا قابل تردید ثبوت ہے‘‘۔عمر نے کہا’’ مریض اسپتالوں تک نہیں پہنچ سکیں گے،طلباء کو سکولوں تک جانے کی ممانعت ہوگی،ملازمین اپنی ڈیوٹیوں پر حاضر نہیں ہوسکیں گے، اور بھی لمبی فہرست ہے،اس سے بہتر طور پر سیکورٹی فورسز کو بچانے کی تدابیر ہوسکتی تھیں‘‘۔ عمر نے ٹویٹ میں مزید کہا’’میں نے یہ تجویز پہلے پیش کی تھی اورآج شاہراہ کو بند کئے جانے کے حکم کے تناظر میں ،میں اِسے دہرانے کی ضرورت محسوس کرتا ہوں ،کیوں نہ فورسز بانہال اور بارہمولہ کے درمیان خاص ٹرینوں میں سفر کریں ؟حفاظتی فورسز کیلئے یہ تیزتر،محفوظ اور زیادہ آرام دہ ہوگا‘‘۔کیاانتظامیہ میں کسی نے شاہراہ کو بند کرنے کافیصلہ جاری کرنے سے پہلے اپنے دماغ سے کام لیا؟جموں کشمیر چھتیس گڑھ یاآندھراپردیش نہیں ہے جہاں متبادل راستے ہیں ،یہاں اگر آپ شاہراہ بند کرتے ہیں تو آپ وادی کیلئے تمام رسائی بند کرتے ہیں،یہ وادی کی شہ رگ ہے۔ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے ریاستی سرکار کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ’’میں نے آخری مرتبہ دیکھاکہ ہم ایک جمہوری ملک میں رہتے تھے ،لیکن ایسا ظاہر ہورہا ہے کہ یہ مارشل لاء کا حکم ہے ،کشمیر کو تباہ کرنے کے بعد انتظامیہ اس بات پر بضد ہے کہ اجتماعی طور پر کشمیریوں کو سزادی جائے ۔‘‘ادھرسجاد غنی لون نے اس فیصلے پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ مہذب دنیامیں ہمیشہ فوجی ضروریات شہری ضروریات کے تابع ہوتی ہیں۔یہ یقینی طور پر اس طرح کا پہلا اور تباہ کن سیاسی ، سماجی واقتصادی نتائج پر مبنی فیصلہ ہے ۔ریاستی سرکار کو فوجی سرکار کی شناخت نہیں کرنی چاہیے ۔  شاہ فیصل نے کہا کہ اسرائیل سے پالیسیاں درآمد کرکے کشمیر کو فلسطین بنایا جارہا ہے ۔شاہراہ کو سول ٹریفک کیلئے اتوار اور بدھ کو بند کرنے کافیصلہ انتہائی وحشت ناک ہے ۔انہوں نے مرکزی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ سے مخاطب ہوکر کہا’’کیاملازمیں ڈیوٹیوں پر جاسکتے ہیں ،مریض کیسے سفر کریں گے اور بچے کیسے اسکول جائیں گے‘‘۔