بانہال // تحصیل و بلاک کھڑی ضلع رام بن میں لوگوں نے محکمہ دیہی ترقیات کی طرف سے پچھلے دو سالوں سے بقایا پڑی رقومات کی عدم دستیابی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے اور رقومات کی جلد از جلد ادائیگی کیلئے حکام سے مداخلت کی اپایل کی ہے۔ بلاک کھڑی کے علاقہ منگت کے کڑجی گاوں سے تعلق رکھنے والے سابقہ سرپنچ گل محمد جان کی قیادت میں لوگوں نے ایک میٹنگ طلب کی اور محکمہ دیہی ترقیات کی طرف سے رقومات کی عدم ادائیگی کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی کئے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ علاقہ منگت کے لوگوں نے نومبر 2017 میں منریگا سکیم کے تحت درجنوں کام انجام دیئے ہیں لیکن دوسرا سال مکمل ہونے کو آرہا ہے لیکن نامعلوم وجوہات کی بنا پر ان کاموں کی رقومات لوگوں کو ادا ہی نہیں کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کی نہ صرف مزدوری اور اجرتیں بقایا ہیں بلکہ میٹریل اور سیمنٹ ریت بجری کی رقومات بھی بقایا چلی آرہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ دیہی ترقیات کھڑی کی طرف سے مزدور طبقہ کے تئیں برتی جارہی بے رخی سے لوگ تنگ آئے ہیں اور غریب اور مزدور طبقے کا دن گذارنا مشکل ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا لوگوں کو سوچھ بھارت ابھیان کے تحت بیت الخلاء بنانے کے احکامات صادر کئے گئے اور لوگوں نے قرض اٹھا کر باتھ روم بنائے مگر ابھی تک رقم ادا نہیں کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوچھ بھارت کے تحت بیت الخلاوں کی تعمیرکے عوض بلاک ڈیولپمنٹ افسر کو ایک تقریب پر ایوارڈ سے بھی نوازہ گیا جو عام لوگوں کیلئے حیران کن ہے اور سرکار کو دھوکہ دینے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آر جی وائی سکیم کے تحت علاقہ منگت کے گاوں کڑجی ، ھرگام ، حالہ ، ناگنڈار کے لئے ٹرانسفارمر اور پول منظور ہوئے لیکن ابھی تک بجلی پہنچانے کا کام شروع نہیں کیا گیا ہے جو علاقے کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔ علاقہ منگت کے لوگوں نے ڈپٹی کمشنر رام بن اور ایڈیشنل کمشنر دیہی ترقیات اور بلاک ڈیولپمنٹ افسر کھڑی سے مطالبہ کیا ہے کہ بلاک کھڑی کے سینکڑوں مزدورکی پچھلے سال سے بند پڑی اجرتوں کو لیکر پریشان ہیں جبکہ محکمہ کی ناہلی کی وجہ سے 2018 کے پلان پر کوئی عملدرامد نہیں کیا جا سکا ہے ۔ لوگوں کا الزام ہے کہ محکمہ دیہی ترقیات کھڑی کے ملازمین شازو نادر ہی اس علاقے کا رخ کرتے ہیں اور اب برفباری کی وجہ سے کسی کام کا امکان تقریبا ختم ہوچکا ہے اور مزدور طبقہ مسلسل پریشان ہے۔
کھڑی ۔منگت علاقے کے لوگ سے اجرتوں سے محروم
