کھٹوعہ واقعہ نے خانہ بدوش طبقہ کو ہلا کر رکھ دیا

 بھدرواہ //ہیرا نگر کے رسانہ علاقہ میں آٹھ سالہ معصوم بچی کی آبرو ریزی اور قتل نے عام لوگوں ، بالخصوص خانہ بدوش طبقہ کو ہلا کر رکھ دیا ہے ۔ ملزمان کے حق میں فرقہ پرست عناصر کی طرف سے چلائی جانے والی منظم تحریک سے خوفزدہ خانہ بدوشوں نے امسال قبل از وقت ہی بالائی علاقوں کی طرف نقل مکانی شروع کر دی ہے ۔ اعداد و شمار کے مطابق خطہ چناب میں بھدرواہ سے لے کر جواہر ٹنل تک اور مرمت ڈوڈہ سے لے کر کشتواڑ کے پاڈر مڑواہ علاقہ تک موسم گرما کے دوران 30ہزار خانہ بدوش آتے ہیں۔ عام طور پر یہ خانہ بدوش نومبر سے اپریل تک جموں کے میدانی علاقوں کے علاوہ پنجاب کے گورداس پور، ہوشیار پور، جالندھر اور لدھیانہ اضلاع میں گزارنے کے بعد اپریل کے آواخر میں پہاڑوں کا رخ کرتے ہیں اور جون کے وسط تک ان علاقوں تک پہنچ پاتے ہیں۔ لیکن سانبہ اور کٹھوعہ اضلاع میں فرقہ وارانہ کشیدگی کی وجہ سے ان علاقوں سے وادی چناب میں پہنچے یہ سہمے سہمے سے خانہ بدوش غیر مسلموں کی آبادی والے علاقوں سے گزرتے ہوئے بھی خوف میں مبتلا ہیں۔ کٹھوعہ کے چھنی دھنو علاقہ سے آئے 75سالہ بکروال بزرگ محمد نورانی ٹیدوا نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ’ہم دچھن مڑواہ کی طرف جا رہے ہیں، ماضی میں ہم پہاڑوں اور جنگلوں سے ہوتے ہوئے جاتے تھے جس سے ہمیں مویشیوں کےلئے چارہ اور ایندھن کےلئے لکڑیاں وغیرہ بآسانی دستیاب ہوجاتی ہیں لیکن اب رسانہ سانحہ کے بعد ہم نے سنسان راہوں سے جانا ترک کر دیاہے، ہمارے ساتھ خواتین اور بچیاں ہوتی ہیں، ہم ان کی حفاظت کو لے کر متفکر ہیں اس لئے ہم سڑکوں پر ہی سفر کو ترجیح دے رہے ہیں‘۔ نورانی نے بتایا کہ مرمت علاقہ کے گوہا اور ہمبل علاقہ سے گزرتے ہوئے ہمیں 10سے 20نوجوانوں پر مشتمل نوجوانوں نے دھمکایا اور فوری طور پر علاقہ سے چلے جانے کو کہتے ہوئے بصورت دیگر نتائج بھگتنے کےلئے تیار رہنے کی دھمکی دی۔ڈوڈہ کے قریب سوئی گواڑی کے مقام پر خیمہ زن ایک کنبہ کی نقاشہ نامی خاتون نے بتایا کہ ’میری ایک تین سال اور دوسری چھ ماہ کی بیٹی ہے ، میں انہیں اپنی پیٹھ پر باندھ کر رکھتی ہوں کیوں کہ لوگوں کی گھورتی نگاہوں سے میری ریڑھ کی ہڈی میں کپکپی دوڑ جاتی ہے ، کئی اوباش قسم کے لوگ فقرے بھی کستے ہیں۔ راج باغ کٹھوعہ سے پاڈر کشتواڑ کی طرف جارہے محمد چندیا نامی بکروال نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ”10سالہ بیٹی شاہدہ کی حفاظت کے پیش نظر ہم نے معمول سے 15دن قبل ہی نقل مکانی کا فیصلہ کر لیا تھا لیکن اسے میری بد قسمتی کہئے کہ گزشتہ روز شراب کے نشہ میں دھت دو نوجوان سوئی گواڑی میں ہمارے خیمے میں گھس آئے اور میری بیٹی اور بیوی کے ساتھ بدتمیزی کی بلکہ ہمارے ٹینٹ کو بھی جلانے کی کوشش کی‘۔اس نے بتایا کہ اس سلسلہ میں پولیس کو مطلع کیا گیا اور پولیس والے آئے بھی لیکن اس واقعہ سے ہم دہشت زدہ ہو کر رہ گئے ہیں۔ رابطہ قائم کرنے پر ایس ایس پی ڈوڈہ محمد شبیر کھٹانہ نے کہا کہ خانہ بدوشوں کی موسمی نقل مکانی پچھلے سو سال سے چل رہی ہے ، ایسے اکا دکا واقعات کو رسانہ واقعہ کے ساتھ جوڑ کر نہیں دیکھا جانا چاہئے ۔