ادہم پور+سوپور+کپوارہ// ککریال کٹرہ اورسوپور میں سیکورٹی فورسز اور جنگجوئوں کے درمیان خونریز معرکہ آرائی کے دوران5جنگجو جاں بحق جبکہ ایس ڈی پی او کٹرہ ، فوجی میجر، سی آر پی ایف کے دو آفیسر اور دیگر 8فورسز اہلکار زخمی ہوئے۔
ککڑیال کٹرہ
ریاسی کے ککڑیال کٹرہ علاقہ میں ملی ٹینٹوں اور فورسز کے مابین 6گھنٹے تک چلنے والے مسلح تصادم میں 3جنگجو جاں بحق ہو گئے جب کہ اس آپریشن میں 4افسران سمیت 12فورسز اہلکار زخمی ہو ئے۔ جی او سی یونیفارم فورس میجر جنرل اروند بھاٹیہ نے میڈیا کو بتایا کہ جمعرات کی صبح11:40منٹ پر اس وقت جھڑپ شروع ہوئی جب کل جھجر کوٹلی سے مفرور3 ملی ٹینٹوں کو ویشنو دیوی یونیورسٹی سے ملحق ککڑیال علاقہ کے دھیرتھی گائوں کے ایک مکان میں گھیر لیا گیا۔ رات بھر جھجر نالہ میں گزارنے کے بعد ملی ٹینٹ راج کمار نامی ایک شخص کے گھر میں داخل ہوئے اور کھانا طلب کیا لیکن گھر والوں نے بتایا کہ ابھی ناشتہ تیار نہیں ہوا ہے ۔ اس پر ایک ملی ٹینٹ نے لڑکے کو 2000کا نوٹ دے کر بسکٹ اور پھل لانے کے لئے کہا لیکن لڑکے نے بازار جانے کے بجائے قریب ہی تلاشی مہم میں لگے سی آر پی اہلکاروں کو اس کی اطلاع دے دی۔ ایک پولیس اہلکارنے بتایاکہ سی آرپی ایف اہلکاروں نے جموں وکشمیرپولیس کے ساتھ مل کرگھرپردھاوابو ل کرانکائونٹرشروع کیااورایک جنگجوکوڈھیرکردیاجبکہ دودیگرقریب ہی واقع مکی کے کھیتوں میں چھپ گئے۔گولہ باری کے تبادلے میں آٹھ سیکورٹی اہلکاربشمول ایس ڈی پی او نگروٹہ ، سی آرپی ایف اہلکار،ایک آرمی میجراوردوپیراٹروپرزخمی ہوگئے۔پولیس افسرنے بتایاکہ 30 منٹوں کے بعددوسرے ملی ٹینٹ کوبھی ماراگیاجبکہ تیسرا جنگجوقریب 6 بجے ہلاک ہوا۔گولی باری کے تبادلے میں زخمی ہونے والوں کی شناخت میجر دیپک اپادھیائے ،پیراٹروپرس راجندرسنگھ اورسدھیرکمار(فوج)اسسٹنٹ سپرانٹنڈنٹ آف پولیس ہرش پال سنگھ، ڈی ایس پی منوج کماریادو، کانسٹیبل ذاکرحسین ،کانسٹیبل پنچم سنگھ ،کانسٹیبل ابھے سنگھ اورسارجنٹ محمداقبال (سی آرپی ایف )، ڈی ایس پی موہن لال شرما،کانسٹیبل بھانوپرتاپ سنگھ اورکانسٹیبل یش پال سنگھ جموں وکشمیرپولیس شامل ہیں۔پولیس اورپیراملٹری سے تعلق رکھنے والے تمام زخمیوں کو نارائناسپرسپیشلٹی ہسپتال ککریال جبکہ آرمی ٹروپرس کوکمانڈاسپتال ادہم پورمنتقل کیاگیا۔انسپکٹرجنرل آف پولیس جموں شیودیوسنگھ جموال نے کہاکہ گھنی آبادی میں آپریشن کومنظم طریقے سے چلانا اورکوئی نقصان نہ پہنچے کومدنظررکھناایک چیلنج تھاجس میں فورسزکامیاب ہوئی۔پولیس کا کہنا ہے کہ سابق فوجی، جس کے گھر میں ایک گھنٹہ تک جنگجوٹھہرے تھے، نے پولیس کو مطلع کیاکہ جنگجو بدھ کی شام اس کے گھر آئے، کھانا کھایا اور کپڑے تبدیل کر کے وہاں سے چل نکلے۔سابق فوجی نے میڈیا سے بھی اس ضمن میں تفصیلی بات کی اور بتایاکہ ‘جنگجوؤں نے ہم سے گاڑی کی مانگ کی لیکن ہم نے انہیں بتایاکہ ہمارے پاس کوئی گاڑی نہیں ہے۔انہوں نے ہمیں موبائل فون بھی سوئچ آ ف رکھنے کو کہا۔اس کے فوری بعد اہل خانہ نے جنگجوؤں کے بارے میں پولیس کو مطلع کیا۔یاد رہے بدھ یعنی12ستمبر کو ٹرک زیر نمبر1476-JK03Fجموں سے سرینگر کی طرف جا رہا تھا کہ سکیتر کے قریب لگائے گئے ناکہ کو توڑ کر بھاگ نکلا لیکن 2کلو میٹر دور جھجر کوٹلی کے مقام پر ڈھابہ پرکھانے پینے کا سامان لینے کے لئے رک گیا۔ جموں رورل کے سکیتر نالہ میں پولیس ٹیم نے جھجرکوٹلی سائی کیفٹیریا کے باہر کھڑے ٹرک کے اندر صبح 7:50پرمشکوک نقل وحمل دیکھی جب ڈرائیور اور اس کے ساتھی باہر ناشتہ کر رہے تھے اور انہوں نے مزیدتین افراد کے لئے کھانہ پیک کرنے کا آرڈر کیاتھا۔ جنگجوؤں ٹرک کے اندر بیٹھے تھے ۔ جب پولیس نے ٹرک کی چیکنگ کرنا شروع کی تو اندر چھپے جنگجوؤں میں سے ایک نے پولیس اہلکار پر فائرکردیا۔ تینوں جنگجوؤں نے ٹرک سے چھلانگ لگائی اور جنگلی علاقہ کی طرف بھاگنا شروع ہوگئے۔ راستہ میں انہوں نے محکمہ سیریکلچر کا گارڈ گنیش داس دیکھا جوکہ خاکی وردی میں ملبوس سڑک کنارے چل رہاتھا، جنگجوؤں نے اس کو پولیس کانسٹیبل سمجھ کر گولی چلادی جس سے وہ زخمی ہوگیا اور وہاں سے فرار ہوگئے۔ ٹرک سے بھاگتے وقت جنگجوؤں ایک تھیلا وہیں نیچے گر گیا جس میں سے پولیس نے ایک اے کے رائفل، ایک پستول، چھ گرنیڈ، کچھ اسلحہ اور ادویات برآمد کئے ہیں تاہم اس کے باوجود جنگجوؤں کے قبضہ میں2اے کے رائفلیں، ایک پستوال اور کچھ دھماکہ خیز مادہ ہے۔ فرارہونے کے بعدپولیس اورفورسزنے مشترکہ طورپرجنگجوئوںکوڈھونڈنے کیلئے جموں اورریاسی اضلاع کے جھجرکوٹلی کے جنگلاتی خطے میںتلاشی مہم شروع کررکھی تھی ۔میجر جنرل اروند بھاٹیہ نے بتایا کہ یہ ملی ٹینٹ سانبہ سیکٹر کے بوبیان علاقہ سے سرحد عبور کر کے ہندوستان کے زیر انتظام علاقہ میں گھس آئے تھے اور وادی کی طرف جانے کے لئے ٹرک میں سوار ہوئے تھے۔ اگر چہ اس دوران کئی سیکورٹی تنصیبات تھیں لیکن جنگجوئوں کی منزل کشمیر تھی تاہم وہ جھجر نالہ کو عبور نہ کر سکے اور جنگلوں میں کھو گئے، انہیں علاقہ کے متعلق کوئی علم نہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ انٹلی جنس ایجنسیوں کے مطابق یہ در اندازی کا تازی واقعہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ٹرک ڈرائیور اور کنڈیکٹر بھی جنگجو تنظیم کے بالائی کارکن ہیں اور ملی ٹینٹوں کو یہاں وہاں پہنچانے کے کام پر مامور تھے، ابتدائی پوچھ گچھ میں انہوں نے اس بات کو قبول کیا ہے ۔ اروند بھاٹیہ نے کہاکہ ان جنگجوؤں کا تعلق لشکرطیبہ سے معلوم ہوتاہے،جن دو افراد کو پولیس نے گرفتار کیاہے ، وہ جنگجوؤں کے بالائی ورکر ہیں اور ایک سال کے اندر قریب20-22جنگجوؤں کو اسی طرح کشمیر لے جاچکے ہیں، مزید اس بارے میںپولیس تحقیقات کریگی اور پورے ماڈیول کا پتہ لگایاجائے گا۔ آ
سوپور
تیلیاں محلہ آرم پورہ سوپور میں ایک گھمسان کی جھڑپ میں جیش محمد سے وابستہ 2جنگجو جاں بحق ہوئے جن میں پولیس کے مطابق ایک باردو سرنگ دھماکوں کا ماہر تھا۔پولیس کے مطابقتیلیاں محلہ نامی بستی میں جنگجوؤں کی موجودگی سے متعلق مصدقہ اطلاع ملنے پر فوج کی 22 راشٹریہ رائفلز، جموں وکشمیر کے اسپیشل آپریشن گروپ (ایس او جی) اور سی آر پی ایف نے گذشتہ رات تلاشی آپریشن شروع کیا۔ انہوں نے بتایا کہ تلاشی آپریشن کے دوران گاؤں میں موجود جنگجوؤں نے سیکورٹی فورسز پر گرینیڈ پھینکا اور فائرنگ کی۔ سیکورٹی فورسز نے جوابی فائرنگ کی جس کے بعد طرفین کے مابین فائرنگ کا تبادلہ وقفہ وقفہ سے گھنٹوں تک جاری رہا۔ انہوں نے بتایا کہ مسلح تصادم کے دوران دو جنگجوؤں کو ہلاک کیا گیا جن کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود برآمد کیا گیا۔ پولیس بیان میں کہا گیا کہ جنگجوؤں کی شناخت علی عرف اطہر اور ضیاں الرحمان کے بطورکی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ’مارے گئے جنگجو جیش محمد سے وابستہ تھے۔ علی جیش محمد کے اہم کمانڈروں میں سے تھا اور 2014 سے سرگرم تھا۔ وہ سوپور آئی ای ڈی دھماکے کا ماسٹر مائنڈ تھا جس میں ریاستی پولیس کے چار اہلکار جاں بحق ہوئے تھے۔ قصبہ میں جمعرات کو انتظامیہ کے احکامات پر تمام تعلیمی اداروں میں درس وتدریس کا عمل معطل رہا۔جھڑپ کے بعد قصبہ میں ہڑتال رہی اور ہر قسم کی سرگرمیاں معطل رہیں۔اس دوران کئی ایک مقامات پر پر تشدد جھڑپیں بھی ہوئیں۔ انتظامیہ کے احکامات پر تمام تعلیمی اداروں میں درس وتدریس کا عمل معطل رہا۔دریں اثنا انتظامیہ کی طرف سے سوپور میں موبائیل انٹرنیت خدمات منقطع کرائی گئیں۔ انٹرنیٹ خدمات کے علاوہ ریلوے حکام کی طرف سے سرینگر اور بارہمولہ کے درمیان چلنے والی ریل خدمات کو بھی معطل کیا گیا ۔
کپوارہ
سرحدی ضلع کپوارہ کے حد متارکہ پر واقع کیرن سیکٹر میں تازہ دراندازی کے دوران فوج نے 3جنگجوئو ں کو جا ں بحق کر نے کا دعویٰ کیا ہے ۔ حد متارکہ پر بلبیر پوسٹ کے قریب ڈٹگلی پر تعینات 3جیک رائفلز نے جمعرات کی دوپہر جنگجوئو ں کے مشکوک گروپ کو دیکھا اور فوری طور تمام راستو ں پر ناکہ لگا کر جنگجوئو ں کی تلاشی شروع کی ۔ جنگجوئو ںکو ہتھیار ڈالنے کی پیش کش کی جو انہوں نے ٹھکرا دی اور فوجی پارٹی پر زبردست فائرنگ کی ۔فوج کا کہنا ہے کہ مزید کمک طلب کر کے علاقہ کو سیل کیا گیا،جس کے بعد طرفین کے درمیان گولیو ں کا تبادلہ ہوا جو کافی دیر تک جاری رہا۔ جھڑپ میں تین مسلح جنگجوجا ں بحق ہوئے ۔شام دیر گئے تک جنگجوئو ں کی لاشوں کو بر آمد نہیں کیا جاسکا تھا ۔علاقہ کے ایک بڑے حصہ کو گھیرے میں لیکر تلاشی کاروائی جاری تھی ۔
جنگجو اور بالائی کارکن گرفتار
ارشاد احمد
گاندربل//گاندربل پولیس نے گاندربل سے وابستہ نوجوان اور بالائی کارکن کو گرفتار کرکے انہیں ذرائع ابلاغ کے سامنے پیش کیا۔ایس ایس پی گاندربل خلیل احمد نے کہا کہ ہم نے رواں سال مئی کے مہینے میں انصار غزوت الہند میں شمولیت اختیار کرنے والے روف احمد بٹ ولد عبدالرحمن ساکن سہ پورہ گاندربل کو گرفتار کیا۔اسکے بعد اسکے ساتھی اشفاق احمد ڈار ولد عبدالمجید ساکن سہ پورہ ، جو بالائی کارکن ہے اور نوجوان کو عسکریت تنظیموں میں شمولیت کرنے پہ راضی کرتا تھا ،کی بھی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔روف احمد بٹ جو گورنمنٹ پالی ٹیکنیک کالج گاندربل میں سیول انجینئرنگ میں ڈپلومہ کررہا تھا کو گھر والوں کی مدد سے گرفتارکیا گیا۔ مذکورہ نوجوان کشمیر یونیورسٹی درگاہ سے بندوق چھینے میں بھی ملوث ہے۔