سرینگر //بیکن کی عدم توجہی کا شکار بن کر وادی کے دورافتادہ علاقوں کی سڑکیں کھنڈارات کا منظر پیش کر رہی ہیںاور سرکاری مشنری بھی بیکن کے سامنے بے بس نظر آرہی ہے اور اس طرح وادی میں بیکن کیلئے یہ سڑک پروجیکٹ سونے کی کان ثابت ہو رہے ہیں ۔کرناہ ٹنگڈار میں لوگوں نے بدھ کو محکمہ بیکن کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ اگر سڑک کی مرمت اور تارکول بچھانے کا کام جلد از جلد شروع نہ کیا گیا تو وہ احتجاج میں شدت لائیں گے جس کی ساری زمہ داری حکام پر عائید ہو گی ۔بدھ کو کرناہ ٹنگدار میں تاجروں ٹرانسپوٹروں اور عام شہریوں نے ٹنگڈار سے نستہ چھن گلی تک اور بازار کی مین رابطہ سڑک کی مرمت نہ ہونے کے خلاف زوردار احتجاج کیا ۔لوگ الزام عائید کر رہے تھے کہ محکمہ بیکن ان سڑکوں کی مرمت وتجدید کے حوالے سے کوئی خاطر خوہ اقدمات نہیں کر رہی ہے جس کے سبب سڑکوں سے اٹھنے والے گردغبار نے اُن کی زندگیوں کو اجیرن بنا دیا ہے ۔مقامی لوگوں نے کو بتایا کہ ٹنگڈار مارکٹ میں اگرچہ گذشتہ روز محکمہ بیکن نے سڑک پر روڑی اور کھڈے کھودے تھے لیکن کام شروع نہ ہونے کے سبب سڑک سے اٹھنے والا گردوغبار دکانوں اور مکانوں کے اندر داخل ہو رہا ہے جس سے کئی طرح کی بیماریاں بھی لگنے کا احتمال ہے اور محکمہ بیکن ٹس سے مس نہیں ہو رہا ہے۔کرناہ کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ٹنگڈارسے سادھناٹاپ تک سڑک کا کام پچھلے کئی برسوں سے نامعلوم وجہات کی بنا پر نہیں ہو رہا ہے جبکہ یہ سڑک نستہ چھن گلی ، زرلہ ، ڈنا ، تار ، زرلہ ، دنددوباں ، کھٹوڑہ کے علاوہ بیکٹری کے مقام پرکھنڈرات کی شکل اختیار کر گئی ہے کیونکہ سڑک میں بڑے بڑے کھڈے پیدا ہو گے ہیں ۔ مقامی لوگوں کے مطابق سڑک کی تجدید ومرمت کیلئے کروڑوں روپے کے منصوبے مرتب کئے جاتے ہیں لیکن یہ پیسہ ایسی جگہوں پر سڑک کی مرمت اور کشادگی کیلئے خرچ کیا جاتا ہے جہاں انسان نہیں بلکہ مال مویشی گومتے ہیں جبکہ جن علاقوں میں انسان رہتے ہیں وہاں گردوغبار سے لوگوں کا بھرا حال ہے ۔سومو ایسوسی ایشن کرناہ کا کہنا ہے کہ روزانہ اس سڑک پر 100سے زیادہ چھوٹی بڑی گاڑیاں سفر کرتی ہیں لیکن سڑک کی خستہ حالی کے سبب ان گاڑیوں کو بھی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے ۔اعجاز احمد نامی ایک ڈرئیور نے بتایا کہ ایک یا دو بار سڑک پر چلنے کے بعد انہیں اپنی گاڑیاں مستری کو دکھانی پڑتی ہیں اور 2د نوں میں جو بھی کمائی کی ہوتی ہے گاڑیوں کی مرمت پر خرچ کرنی پڑتی ہے ۔ ٹنگڈار سے ٹیٹوال سڑک پر بھی دلدار اور دیگر مقامات پر سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئی ہے ۔اس سڑک پر اگرچہ پچھلے سال کچھ ایک کلو میٹر تک تارکول بچھائی گئی تھی لیکن یہ تارکول بھی اب اکھڑ رہی ہے اور اس طرح اس سڑک پر بھی لیت ولعل سے کام لیا جا رہا ہے ۔اسی طرح کپوارہ سے ڈٹ بریج کیرن اور مژھل جانے والی سڑکوں کا حال تو ایسا ہے کہ ان پر انسان تو دور کی بات ہے مال مویشی بھی نہیں چل سکے ہیں۔یہاں کی آبادی کہتی ہے کہ سڑکوں کی مرمت کے حوالے سے ہم نے کئی بار ضلع انتظامیہ سے بات کی لیکن ضلع انتظامیہ بھی بیکن کے سامنے بے بس نظر آرہی ہے اور محکمہ بیکن کی من مانیوں کے سبب لوگوں کو انتہائی مشکلات کا سامنا ہے۔کیرن اور مژھل کے لوگوں کا کہنا ہے کہ سرما کے مہینے میں وہ کئی ماہ تک پوری دنیا سے کٹے رہتے ہیں اور جب گرمی کا موسم آتا ہے تو انہیں خستہ حال سڑکوں کی وجہ سے مشکلات پیش آتی ہیں یہ سڑکیں بھی کھنڈرات سے پاک نہیں ہیں اور نہ ہی ان کی جانب کوئی دھیان دیا جاتا ہے ۔محکمہ بیکن کے کمانڈنٹ افسر 32کرنل امت چندر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ کیرن کپوارہ سڑک ڈیٹ بریج تک محکمہ بیکن کے تحت آتی ہے اُس کی تعمیر وتجدید کیلئے بورڈ میٹنگ ہونی تھی جو نہیں ہو سکی لیکن اگلے سال سے اُس پر کام شروع کیا جائے گا ۔ٹنگڈار سے سادھنا گلی کے درمیان سڑک پر کام کے حوالے سے کمانڈر نے بتایا کہ ٹنگدار سے باغ بالا کیلئے ہم کام شروع کر رہے ہیں جبکہ باغ بالا سے سادھنا ٹاپ تک بھی بہت جلد کام شروع کیا جائے گا اور اگر موسم نے ساتھ دیا تو کام مکمل کریں گے ورنہ اگلے سال اس پر بھی کام مکمل کیا جائے گا ۔اس سے قبل محکمہ بیکن کے ایک اعلیٰ افسر کرنل مان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا تھا کہ زیڈ گلی سے مژھل سڑک کا کام اس سال شروع کیا گیا ہے جو اس سال میں مکمل ہو گا ۔