اشرف چراغ
کپوارہ// کپوارہ کے کئی ندی نالوں پرسالہاسال سے زیرتعمیر پل تشنہ تکمیل ہیں،جس کی وجہ سے متعددعلاقوں کی آبادی کو گوناگوں مشکلات کاسامنا ہیں۔ نالہ کہمیل پر تمنہ چوکی بل ،کنن پوشہ پورہ ،آلوسہ پچکوٹ اور دیگر پلوں پر تعمیراتی ایجنسی جے کے پی سی سی نے اکیسویں صدی شروع ہونے کے ساتھ ہی کام شروع کیا لیکن مذکورہ محکمہ اِن پلو ں کو 22برس تک مکمل کرنے میں ناکام رہا جس کے بعد سرکار نے فیصلہ کیا کہ ان پلوں کو محکمہ تعمیرات عامہ کو سپرد کر کے دوبارہ کام شروع کیا جائے گا اور اس کام میں اُس وقت کے ڈپٹی کمشنر کپوارہ خالد جہانگیر نے سخت کوشش کی جس کے بعد ایسا ممکن ہوا۔اس وقت کے چیف انجینئر محکمہ تعمیرات عامہ نے ایک حکم نامہ زیر نمبر CE/RBK/PS/502/09جاری کر کے مذکورہ محکمہ کو یہ ذمہ داری سونپ دی کہ ان پلو ں پر فوری طور کام شرو ع کر مکمل کیا جائے لیکن اب2سال گزر گئے محکمہ آر اینڈ بی بھی ان پلو ں کو مکمل کرنے میں ناکام ہو گیا جس کی وجہ سے ان پلو ں پر انحصار کرنے والی آ بادی کو روزانہ عبور و مرور میں دقتو ں کا سامنا کرنا پڑتا ہیں اور معاملہ آج تک کھٹائی میں ہے ۔محکمہ کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ نالہ کہمیل پر تمنہ چوکی بل،کنن پوشہ پورہ ایسے پل ہیں جن پر تخمینہ کی آدھی رقم خرچ ہو چکی ہے اور آدھی رقم کا کام رکا پڑا ہے ۔نالہ کہمیل پر تمنہ چوکی بل پل بھی ایسے پلو ں میں شمار کیا جاتا ہے جو گزشتہ24سال کے دوران بھی مکمل نہ ہو سکا ۔مقامی لوگو ں کا کہنا ہے کہ اس پل کی اہمیت اس لئے بھی ہے کہ یہ پل علاقہ رامحال اور چوکی بل ،کرالہ پورہ اور کپوارہ کو ملانے میں اہم کر دار ادا کرتا ہے لیکن پل مکمل نہ ہونے کی وجہ سے ان علاقوں کا رابطہ بار بار منقطع ہوتا ہے ۔علاقہ رامحال اور چوکی بل کے لوگو ں نے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا کہ پل کو مکمل کرنے میںتا خیر کے مختلف وجوہات ہوسکتے ہیں لیکن اس تاخیر کا اثر یکسا ں ہے کیونکہ عوام کی تکالیف میں اضافہ ہوتا ہے ۔مقامی لوگو ں نے مزید بتایا کہ اس پل کی تکمیل کے ساتھ ہی کئی دیہات کے درمیان دوریاں نمایا ں طور کم ہوں گی اور لوگ کم سے کم وقت میں اپنے اپنے منزلو ں پر پہنچ سکتے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ ان پل پر سست رفتاری سے کام ہونے کی وجہ سے وہ تنگ آچکے ہیں اور اس کی مکمل ہونے کی امیدیں دم تو ڑ چکی ہیں ۔اس دوران آلوسہ کے مقام پر نالہ نالہ کہمیل پر ہی آلوسہ پچکو ٹ پل کا سنگ بنیاد اس وقت کے وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ نے 2009میں ڈالا لیکن 16سال گزرنے کے باوجود بھی اس پل کے صرف دو ہی ستون تعمیر کئے گئے ۔اس دوران پوشہ پورہ پل کا بھی ہی حال ہے ۔24سال قبل اس پر تعمیر کام شروع تو کیا گیا لیکن صرف پل کے ستونوں کی تعمیر ہوسکی اور آج تک بھی یہ پل تشنہ تکمیل ہے ۔ضلع کے کئی علاقوں میں سال رو اں کے اپریل مہینے میں نالو ں پر چھو ٹے بڑے پلوں کوسیلاب سے نقصان پہنچ چکا ہے لیکن آج تک کئی ایسے پل ہیں جن کی مرمت ہیں نہیں کی گئی جس کی وجہ سے ان علاقوں کے لوگو ں کوعبور و مرور میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔مقامی لوگو ں کا کہنا ہے کہ محکمہ تعمیرات عامہ نے نالہ کہمیل پر ہی زیر تعمیر پل کنن اور ہتمولہ پر جس تیزی سے کام شروع کیا، اسی طرح سے ضلع کے نامکمل پلوں پر کام شروع کیا جائے ۔ضلع کے متا ثر ہ علاقوں کے لوگو ں نے لیفٹننٹ گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ نالہ کہمیل پر نامکمل پلو ں پر کام شروع کرایا جائے تاکہ یہا ں کے لوگو ں کو مشکلات سے چھٹکارا مل سکے ۔