اشرف چراغ
کپوارہ// کپوارہ میں پرائمری درجات سے لیکر ہائر سکینڈری سطح تک اسکولوں می سالہا سال سے اساتذہ کی اسامیا ں خالی پڑی ہیں جس سے سکولوں میں جواب دہی کے عمل کے فقدان کے ساتھ ساتھ طلبہ کو تعلیمی نقصان سے دو چار ہو نا پڑتا ہے ۔ضلع میں تعلیمی نظام کی خستہ حالی کا یہ سلسلہ کئی برسو ں سے جاری ہے جس کی وجہ سے کپوارہ ضلع کا تعلیمی منظر نامہ متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔ضلع میں اس وقت 52ہائر سکینڈری سکول قائم ہیں تاہم ان میں 22پرنسپل تعینات ہیں جبکہ باقی 30ہائر سیکنڈری سکول سالہا سال سے بغیر پرنسپل کے ہیں جس کی وجہ سے ان سکولوں میں جو اب دہی کا عمل ختم ہو چکا ہے لیکن کئی سال گزر جانے کے باجود بھی محکمہ اعلیٰ تعلیم ان ہائر سکینڈری سکولو ں میں پرنسپل تعینات کرنے میں ناکام ہو ا ہے ۔ضلع کے ان اسکولوں میں اگرچہ 675لیکچر ار وںکی اسامیا ں ہیں لیکن فی الوقت 354پرہی لیکچرارتعینات ہیں اور 321 اسامیا ںخالی پڑی ہیں ۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جن ہائر سکینڈری سکولو ں میں لیکچر اروں کی اسامیا ں خالی پڑی ہیں ،ان میں سرکار عارضی بنیادوں پر لیکچر ار تعینات کرتی تھیںاور اس سے نہ صرف بے روز گار اعلیٰ پڑھے لکھے نوجوانو ں کو روز گار مہیا ہوتاتھابلکہ ان سکولو ں میں طلبہ کو اپنی تعلیم حاصل کرنے میں کسی بھی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑتا تھا ۔اب جب کہ محکمہ تعلیم نے ضلع کی ہائر سکینڈری سکولو ں میں لیکچر اراوں کی کمی کو دور کرنے کے لئے ہائی سکولوں یا مڈل سکولوں کے مدرسین کو تعینات کیا ہے جو یہ کمی دور کرتے ہیں لیکن جن ہائی سکولو ں یا مڈل سکولو ں میں تعینات اسا تذہ کو ہائر سیکنڈری سکولوں میں تعینات کیا گیا ،اس سے نچلے درجے کے سکولو ں میں اساتذہ کی کمی وجہ سے زیر تعلیم طلبہ کی تعلیم دائو پر لگ گئی اور ان سکولوں میں موجود اساتذہ کو سخت محنت کرنی پڑتی ہے اور کئی کئی کلاسو ں کو اکھٹے پڑھایا جاتا ہے ۔ضلع میں 102ہائی سکول قائم ہیں جن کے لئے 95ہیڈ ماسٹروںکی عہدے ہیں لیکن اس وقت ضلع کے ہائی سکولو ں میں محض 39ہیڈ ماسٹر تعینات ہیںجبکہ 56اسامیاں خالی پڑی ہیں اور 63ہائی سکول بغیر ہیڈ ماسٹر ہیں جن میں 8ہائی سکولو ں کو 2014میں رمسا اسکیم کے تحت ہائی سکول کا درجہ دیا گیا لیکن 8سال گزر جانے کے باجود بھی رمساکے تحت قائم کئے گئے 8ہائی سکولو ں کے لئے نئے تدریسی عملے اور ہیڈ ماسٹر وں کی اسامیاں معرض وجودمیں نہیں لائی گئی جس کی وجہ سے ان علاقوں کے لوگو ں میں سخت ناراضگی پائی جارہی ہے ۔ضلع میں 1996میں 8تعلیمی زون تھے اور ان کے لئے 8زونل ایجوکیشن پلاننگ آفیسر تعینات تھے جبکہ بعد میں ضلع میںتعلمی نظام کو وسعت دیکر مزید 5تعلیمی زون بنائے گئے اور اس وقت ضلع میں کل 13تعلیمی زون ہیں اور ان میں کسی بھی زون میں زونل ایجو کیشن پلاننگ افسر نہیں ہے۔ضلع میں دو تعلیمی زون راجواڑ اور سوگام میں زونل ایجو کیشن افسروں کی کرسیاں خالی پڑی ہیں ۔اس دوران وارسن اور کرالہ پورہ کے لوگو ں کا کہنا ہے کہ یہا ں پر قائم ہائر سیکنڈری سکولو ں میں عربی مضامین پڑھانے کی کوئی سہولیت نہیں ہے جس کی وجہ ان علاقوں کے طلبہ عربی مضمون نہیں لے سکتے ہیں اور اس دوران دور دراز علاقہ جو بڈنمل ،کیرن ،فرکن ،کاچہامہ ،درد پورہ ،گزریال ،زون ریشی اور چوکی بل کے طلبہ کو یا تو کپوارہ یا گرلز ہائر سکینڈری سکول ترہگام میں عربی مضمون پڑھنے کے لئے اپنا داخلہ لینا پڑتا ہے ۔ان علاقوں کے لوگو ں نے محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ وارسن اور کرالہ پورہ ہائر سیکنڈری سکولو ں میں عربی مضمون کو متعارف کیا جائے تاکہ ان علاقوں کو ان طلبہ جو عربی پڑھنے کے خواہشمند ہیں کو کسی بھی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔