کیس باہر لیجانا گہری سازش:گیلانی
کنن پوشہ پورہ اور شوپیان کی مثالیں موجود
نیوز ڈیسک
سرینگر//حریت(گ) چیئر مین سید علی گیلانی نے کہا کہ 8برس کی ننھی بچی کے ساتھ وحشیانہ سلوک درندوں سے بھی متوقع نہیں ہے۔ ایسے سانحات میں ملوث مجرمین کو بلالحاظ مذہب وملّت انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنا مہذب سماج کا ایک خاصہ ہے۔گیلانی نے صوبہ جموں کے عوام سے اپیل دہراتے ہوئے کہا کہ جو لوگ اس سانحہ کو مذہب یا فرقہ واریت سے جوڑنے کی مذموم کوشش کررہے ہیں، ان کے خلاف صف آراء ہوکر انسانی ہمدردی کے نام پر قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں اپنا مثبت کردار ادا کریں۔گیلانی نے کہا کہ کٹھوعہ سانحہ کو منافقانہ سیاست گری کے بھینٹ چڑھانے کے لئے ناگپور سے لے کر جموں تک ایک گہری سازش رچائی جارہی ہے، جس کے تحت کٹھوعہ سانحہ کو سپریم کورٹ کی وساطت سے CBIکے حوالہ کرنے کی تمام اڑچنوں کو دور کیا گیا ہے اور حسبِ سابقہ جس طرح کُنن پوش پورہ اور شوپیان سانحات کو عدالت کی کٹہریوں میں انصاف کا گھلا گھونٹ کر دفنایا گیا، عین اسی طرح کٹھوعہ سانحہ کو ریاست سے باہر لے جاکر دفنائے جانے کے تانے بانے بُنے جارہے ہیں۔گیلانی نے بھارت کے مسند اقتدار پر راشٹریہ سویم سنگھ اور شیو سینا جیسی فاشسٹ تنظیموں کی گرفت مضبوط ہونے کے بعد بھارت کو ایک ہندو راشٹریہ بنائے جانے کی تمام تیاریاں مکمل کی گئی ہیں جس کا براہِ راست اثر جموں کشمیر کی موجودہ گھمبیر سیاسی اور سماجی صورتحال سے عیاں ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست کے حکمرانوں کی سیاسی تقدیر اس وقت ناگپور میں لکھی جارہی ہے اور کٹھوعہ سانحہ کے حوالے سے ناگپور میں ہی انصاف کو قتل کرنے کا اندیشہ لاحق ہوگیا ہے چاہیے۔
کٹھوعہ بار کی حمایت سے بار کونسل آف انڈیا بے نقاب :انجینئر
ہندوارہ//عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے کہا ہے کہ بار کونسل آف انڈیا نے کٹھوعہ بار ایسوسی ایشن کوکٹھوعہ کیس میں کلین چٹ دیکر نہ صرف کشمیریوں کو بلکہ ہر با ضمیر شخص کے بھروسے کو ٹھیس پہنچا کر انہیں مایوس کردیا ہے۔ لاؤسہ،کھڈی اور دیگر مقامات پر عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ بار کونسل آف انڈیا نے کٹھوعہ کے وکلاء کی شرمناک حرکت سے صرف نظر کرکے اورکٹھوعہ کیس میں سی بی آئی کی تحقیقات کی بد نیتی پر مبنی مطالبے کی حمایت کرکے خود کو بری طرح بے نقاب کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کے پاس یہ سمجھنے کی وجہ ہے کہ کٹھوعہ کیس پر پوری دنیا میں ہوئے احتجاجی مظاہروں کے بعد بار کونسل کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت محض اسلئے کٹھوعہ بھیجا گیا تھا تاکہ غصے کو کچھ ٹھنڈا کیا جاسکے اور پھر باالآخر ان وکیلوں کے دفاع کا راستہ نکالا جائے کہ جنہوں نے خود اپنے پیشے کو ذلیل کیا ہے۔انہوں نے کہا’’یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ بار کونسل کے وفد نے ان واقعات کی جانب نظریں بند کردی ہیں کہ جو اس کیس کی چارج شیٹ دائر کئے جانے کے دن کھلم کھلا بھری عدالت میں پیش آئے تھے اور جنہوں نے سبھی انصاف پسندوں کو جھنجوڑ کے رکھا تھا۔حد یہ ہے کہ بار کونسل نے پرنسپل ڈسٹرکٹ جج کے بیان کو بھی کوئی اہمیت نہیں دی ہے کہ جس میں جج موصوف نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ کٹھوعہ بار ایسوسی ایشن نے کرائم برانچ کو چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے چارج شیٹ دائر کرنے سے روکنے کی کوشش کی تھی۔اس سب سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ بار کونسل آف انڈیا اس ایجنڈا کے ساتھ کٹھوعہ آیا ہوا تھا تاکہ وکیل نما غنڈوں کی ساخت اور بگڑی ہوئی شبیہ کو بحال کیا جائے‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ اس بات پر ہنسی آتی ہے کہ جب بار کونسل میڈیا پرمتاثرہ کی وکیل دپیکا سنگھ کے بیان کو غلط انداز میں پیش کرنے کا الزام لگاتا ہے۔انہوں نے کہا ’’کیا بار کونسل کے معزز ارکان سے پوچھا جا سکتا ہے کہ بھارتی میڈیا راتوں رات جانبدار کیسے ہوگیا جبکہ بصورت دیگر کشمیر میں ہونے والی سرکاری دہشت گردی کے تئیں آنکھیں بند کرنے اور اس جانب توجہ نہ کرنے کیلئے کئی وکلاء یہاں تک کہ کئی جج تک اسی میڈیا کی تعریفیں کر رہے ہوتے ہیں۔کیا میجر آدتیہ کے کیس میں اسی میڈیاکے غلط پروپیگنڈہ سے متاثڑ ہوکر سپریم کورٹ نے مذکورہ کے خلاف شوپیاں میں کئی معصوموں کے قتل سے متعلق ایف آئی آر پر حکم اعتنائی جاری نہیں کیا‘‘۔انہوں نے کہا کہ خود بار کونسل آف انڈیا کو کشمیریوں کے خلاف اسکی جانبداری یاد دلائے جانے کی ضرورت ہے کیونکہ کسی کشمیری ملزم کو بھارت کے کسی بھی علاقہ میں ایک اچھا وکیل حاصل کرنا ہمالیہ کو سر کرنے کے جیسا ہے۔انجینئر رشید نے کہا کہ بار کونسل آف انڈیا کی جانب سے کٹھوعہ بار کو کلین چٹ دئے جانے اور سی بی آئی تحقیقات کی حمایت کئے جانے سے وہ سبھی حلقے صحیح ثابت ہوئے ہیں کہ جنہیں بھارتی عدالتوں میں مسلمانوں ،باالخصوص کشمیریوں،کیلئے انصاف کی توقع نہیں ہے۔انہوں نے کہا’’حالانکہ بڑی سیاسی پارٹیاں،قانونی ماہرین اور بین الاقوامی تنظیمیں پہلے ہی بھارت کے عدالتی نظام کو لیکر فکر مندی کا اظہار کرتی آرہی ہیں لیکن بار کونسل آف انڈیا کے مظلوموں کی بجائے غنڈوں کے ساتھ کھڑا ہونے سے واضح ہو گیا ہے کہ فرقہ وارانہ قوتیں کس حد تک انصاف کے مندر تک پر حاوی ہو چکی ہیں۔ایسا لگتا ہے کہ بار کونسل آف انڈیا کو زانیوں اور قاتلوںکے دفاع میں ترنگا لہرائے جانے پر کوئی اعتراض نہیں ہے بلکہ جموں کے مسلمانوں کے ساتھ کچھ بھی بدتر کرنا اسکے لئے فخر اور قومی مفاد کی بات ہے‘‘۔عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ نے عالمی برادری سے جموں میں اقلیتی فرقہ کی جان اور عزت کے تحفظ اور اٹھ سالہ معصوم آصفہ کو انصاف دلانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی اپیل کی ۔سپریم کورٹ کی جانب سے کیس کی شنوائی پر حکم اعتنائی لگانے کے حوالے سے عدالت عظمی سے ایک فاسٹ ٹرائل کورٹ تشکیل دینے،جو کشمیر میں اس کیس کی شنوائی کرے،کی اپیل کی کیونکہ نہ صرف متاثرہ کا خاندان بلکہ انکی وکیل بھی پورے جموں صوبہ میں غیر محفوظ ہیں اور خوفزدہ محسوس کر رہے ہیں۔
کٹھوعہ بار کو کلین چٹ دینا حیران کن:فریدہ بہن جی
سرینگر// ماس مومنٹ نے کھٹوعہ عصمت ریزی و قتل کیس کی ٹرائل پر حکم امتناعی صادر کرنے کو بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ جہاں مہذب سماج کو تاریخ کے اس بدترین واقعے میں ملوث مجرمین کو عبرت ناک سزائیں دینے کا مطالبہ کرنا چاہئیتھا،وہی اس کیس کو فرقہ پرستی کا رنگ دیکر ایک معصوم کی روح کو تڑپایا جا رہا ہے۔ماس مومنٹ کی سربراہ فریدہ بہن جی نے کہا کہ عدلیہ کا مقصد کسی بھی مظلوم انسان کو انصاف دلانا مقصود ہوتا ہے،تاہم ایسا نظر آرہا ہے۔انہوں نے اس بات پر سخت برہمی کا اظہار کیا کہ ایک معصوم کو انصاف دلانے کے بجائے اس کیس کی سماعت پر حکم امتناعی عائد کیاگیا۔ حریت کانفرنس کی سنیئر خاتون لیڈر نے بار کونسل آف انڈیا کی طرف سے کھٹوعہ بار ایسو سی ایشن کو کلین چٹ دینے پر بھی حیرانگی کا اظہار کیا کہ عدالت میں چالان پیش کرنے سے روکنے،اور ہلڑ بازی کرنے کے باوجود کونسل کو ان فرقہ پرستوں کی کارستانی نظر نہیں آئی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کے بشری حقوق کمیشن یا کسی اور عالمی ادارے سے اس کیس کی تحقیقات کی جانی چاہے،تاکہ مجرموں کو عبرتناک سزائیں دی جائے۔ فریدہ بہن جی نے اس کیس کو سی بی آئی منتقل کرنے کے مطالبے کو اس کیس کو سرد خانے کی نذر کرنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر کے حوالے سے سی بی آئی نے ماضی میں جو گل کھلائے، وہ کسی سے چھپے نہیں ہے
سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ
بار کونسل اختیارات سے تجاوز کا مرتکب:تاریگامی
نیوز ڈیسک
سرینگر //سی پی آئی ایم کے سینئر رہنما و ممبراسمبلی کولگام محمد یوسف تاریگامی نے بار کونسل آف انڈیا کی کٹھوعہ کیس اور وکلاء کے رویہ پر رپورٹ کے بارے میں کہاکہ بار کونسل کے پاس ایسے اختیارات نہیں کہ وہ اس طرح کی رپورٹ پیش کرے ۔ انہوںنے کہاکہ سپریم کورٹ نے بار کونسل کو کبھی اس بات کی ہدایت نہیں دی کہ اس سلسلے میں رپورٹ پیش کی جائے اور تحقیقات سی بی آئی سے کرانے کے مطالبے کا جائز ٹھہرایاجائے بلکہ سپریم کورٹ نے صرف یہی ہدایت دی تھی کہ اس بات کی تحقیقات کی جائے کہ آیا مقامی وکلاء نے چارج شیٹ پیش کرنے میں رکاوٹ کھڑی کی کہ نہیں ۔ان کاکہناتھاکہ کیس کی سی بی آئی سے تحقیقات کا مطالبہ تو ملزمان اور ہندو ایکتا منچ کی طرف سے کیاجارہاہے اور ملزمان کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اس طرح کی تحقیقات کی خواہش کریں۔ انہوںنے کہاکہ وہ تحقیقاتی ایجنسی کا انتخاب نہیں کرسکتے ۔ تاریگامی نے کہاکہ کیس کی سی بی آئی سے تحقیقات کروانے کا مطالبہ تحقیقات کے عمل پر اثرانداز ہونے کا ایک حربہ ہے ۔