بھاجپا کے سابق وزیر لعل سنگھ کے بھائی کی طرف سے ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے اور گالی گلو چ کرنے سے یہ ظاہر ہوگیاہے کہ کٹھوعہ عصمت ریزی و قتل کیس کے ملزمان کی پشت پناہی کرنے والے ذہنی طور پر کس درجہ پست ہیں اوران کیلئے ماں ،بیٹی اور بہن کی کوئی قدر و منزلت ہی نہیں۔سابق وزیرکے بھائی نے کٹھوعہ کیس کی انکوائری سی بی آئی سے کرانے کے مطالبے کے حق میں نکالی جارہی ایک ریلی کے دوران ایسی غلیظ اورگالی گلوچ والی زبان استعمال کی کہ جسے سن کر ہر ایک شخص کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ان نازیبا الفاظ کے استعمال پر ہر طرف سے مذمت کی جارہی ہے اور ہر ذی حس شخص اس بات پر حیران ہے کہ کٹھوعہ کے خالص انسانی نوعیت کے معاملے پر سیاسی مفادات کی خاطر کیا کیا حربے اختیار کئے جارہے ہیں اور کس طرح کی نیچ حرکتیں انجام دی جارہی ہیں۔دراصل یہ ان عناصر کی بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہے جن کی طرف سے کیس کی سی بی آئی سے تحقیقات کروانے کے مطالبے کو ریاستی سرکار اور پھر اس کے بعد ملک کی عدالت عالیہ نے بھی مسترد کردیاہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ کٹھوعہ معاملے پر لعل سنگھ تب سے مسلسل ریلیاں نکال رہے ہیں جب سے ہندو ایکتا منچ کی ریلی میں ان کی شرکت کی وجہ سے اُن سے وزارت کی کرسی چھین لی گئی۔ وہ رائے عامہ کو ہموار کرنے کیلئے اس مسئلہ پر گھنائونی سیاست کررہے ہیں جس سے سماج میں تفر یق پیدا ہونے اور بھائی چارے کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہے۔لعل سنگھ کی شخصیت سے تو سبھی واقف ہیں اور ان کی طرف سے اس طرح کی ریلیاں نکالنا کوئی حیران کن امر نہیں لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ انسانیت کو شرمسار کرنے کے واقعہ کے ملزمان کے مطالبے کے حق میں ان ریلیوں کا آزادانہ اہتمام کرنے کا موقعہ دیا جا رہا ہے۔ انتظامیہ کی طرف سے اُنہیں روکنے کی کوئی کوشش نہیں کی جاتی۔ افسوس اس بات کا ہے کہ بھاجپا قیادت اپنے سیاسی مفادات کےلئے یہ بھی بھول گئی ہیں کہ یہ لعل سنگھ ہی تھے جو2014کے انتخابات سے قبل کانگریس کے لیڈر کی حیثیت سے بات بات پر موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرتے تھے اور اب ان کے بھائی نے تو تمام حدیں ہی پار کردی ہیں۔کٹھوعہ کے شرمناک معاملے پر پورا ملک متحد ہوگیا اور پوری دنیا نے اس کی کڑی مذمت کی ،اس پر اس طرح سے سیاست کرنا اور پھر ریلیاں نکال کر خواتین کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرناانتہائی افسوسناک ہے اور اس سے یہ ظاہر ہوتاہے کہ غیر منطقی دلیلیں دے کرسی بی آئی سے تحقیقات کا مطالبہ کرنے والے ذہنی طور پر پست ہوچکے ہیں اور انہوں نے انسانی اقدار کو ہی پامال کردیاہے۔جب ملک کی سب سے بڑی عدالت کی طرف سے کٹھوعہ کیس کی سی بی آئی سے تحقیقات کروانے کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی تو پھر لعل سنگھ اور ان کے حواریوں کو کیوں اسی معاملے پر سیاست کرنے کی اجازت دی جارہی ہے۔سپریم کورٹ کی طرف سے یہ مطالبہ مسترد کردیئے جانےکے بعد سابق وزیرکوخاموشی سے بیٹھ جاناچاہئے تھا اور انسانیت کا تقاضہ یہ تھاکہ وہ اس کمسن بچی کے لواحقین کی حمایت میں کھڑے ہوتے جس کو اذیت ناک طریقہ سے عصمت ریزی کے بعد قتل کردیاگیا لیکن وہ الٹا انصاف کی راہ میں رکاوٹ بننے کی کوشش کررہے ہیں اور ایسے حربے اختیار کررہے ہیں جو خود ڈوگرہ تہذیب و ثقافت کی بھی توہین سمجھے جاسکتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسی فتنہ انگیز ریلیوں پر پابندی عائد کی جائے اور حکومت کی اتحاد ی جماعت بھاجپا اپنے ان لیڈران کے خلاف کارروائی عمل میں لائے جنہیں عدلیہ کے فیصلوں کی بھی قدر نہیں۔ اگرچہ پولیس نے لعل سنگھ کے بھائی کے خلاف باضابطہ کیس درج کیاہے تاہم ابھی تک اس کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی اور نہ ہی کوئی کارروائی کی گئی ہے۔ پولیس کو چاہئے کہ ایسے شخص کو عبرتناک سزا دے اور اسے فوری طور پر گرفتار کرکے انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیاجاناچاہئے۔
کٹھوعہ واقعہ پر ریلیوں میں زہر افشانی
