کٹھوعہ عدالت میں پیش آیا واقعہ شرمناک

 سرینگر//آصفہ عصمت دری و قتل معاملے میں پولس کی کرائم برانچ کو فرد جرم دائر کرنے سے روکنے والے کٹھوعہ کے وکلاء کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے کہا ہے کہ وکلاء کے شرمناک فعل نے ایک بار پھر جموں میں پنپ رہی کشمیر مخالف مجرمانہ اور فرقہ وارانہ ذہنیت کو بے نقاب کیا ہے۔اپنے حلقہ انتخاب کے جہامہ ،بٹہ گنڈ،ہارویٹھ اور کونیل میں عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ کٹھوعہ میں کل پیش آنے والا واقعہ ان سبھی لوگوں پر ایک زناٹے دار تھپڑ کی طرح ہے کہ جو حقوقِ اطفال،حقوقِ انسانی،حقوقِ نسواں،فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور نہ جانے کس کس چیز کے چمپئین ہونے کا دعویٰ کرتے پھرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ بھارت میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں پہلی بار پیش آیا ہوگا کہ مظلوموں کی امید سمجھے جانے والے وکلاء نے ایک تحقیقاتی ایجنسی کو محض اسلئے عدالت میں فرد جرم دائر کرنے سے روکنے کی کوشش کی کیونکہ متاثرہ انکے فرقہ کی نہیں تھیں۔انجینئر رشید نے کہا کہ جس طرح پورے بھارت میں ،بصورت دیگر گلہ پھاڑتے رہنے والی،ٹیلی ویژن چینلوں اور انسانی حقوق کی نام نہاد علمبردار تنظیموں نے کٹھوعہ میں پیش آید شرمناک معاملے پر چُپ سادھ لی ہے اس سے دنیا کو پتہ چلنا چاہیئے کہ بھارت میں فرقہ وارانہ اور بنیاد پرستانہ ایجنڈا کس کا ہے اور اس پر کون عمل پیرا ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کے لوگ اس بات پر حیران ہیں کہ وزیر اعظم مودی اس معاملے پر خاموش کیوں ہیں اور وہ لوگوں سے غیر مشروط معافی مانگنے کے علاوہ وکالت کے پیشے پر دھبہ لگاچکے ان وکلاء کے خلاف ایف آئی آر تک ہی کاروائی محدود نہ رکھیں ۔انجینئر رشید نے کہا کہ ریاستی سرکار کو اس بات کا جواب دینا چاہیئے کہ اگر اسکے لئے وادی میں روز ہی مختلف بہانوں سے لوگوں کو تنگ طلب کرنا بلکہ تشدد کا نشانہ تک بنانا آسان ہے تو پھر اسکے لئے کٹھوعہ کے عدالتی کمپلکس میں کالا کوٹ پہنے ہوئے غنڈوں کو قابو کرنا کیونکر ممکن نہیں ہوسکا۔انہوں نے کہا کہ اس واقعہ سے ایک بار پھر ثابت ہوچکا ہے کہ ریاست میں اکثریت اور اقلیت کیلئے دو طرح کے قوانین نافذ ہیں اور اکثریتی فرقہ کو دوسرے درجے کے شہریوں کا سلوک کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو یہ بات بتادینی چاہیئے کہ انہیں کونسی چیز کشمیریوں کیلئے سخت گیر اور جموں والوں کیلئے نرم رو بننے پر مجبور کردیتی ہے۔.

کشمیر اکنامک الائنس 

کشمیر اکنامک الائنس کے ایک اور دھڑے کے چیرمین حاجی محمد یاسین خان نے جموںچیمبر آف کامرس کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے جس میں انہوں نے جموں بند کال سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔ حاجی محمد یاسین خان نے کہا کہ ہماری طرف سے دی گئی انسانیت بچائو کی کال پر جموں چیمبر آف کامرس کے صدر راکیش گپتا نے بڑی ہی گرمجوشی کے ساتھ اتفاق کرتے ہوئے فرقہ پرستوں کو کرارا جواب دیا ہے۔ادھر کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈار نے جموں کی سیول سوسائتی اور مہذب لوگوں کی طرف سے اس معاملے پر خاموشی پر افسوس اکا ظہار کرتے ہوئے کہا کہ کرائم برانچ اس کیس کو پائے تکمیل تک پہنچانے کی اہل ہے،اور  فرقہ پرستوں کی طرف سے سی بی آئی کو منتقل کرنے کا مقصد اس کیس کو ٹھنڈے بستے کی نذر کرنا ہے۔انہوں نے جموں بار ایسو سی ایشن کی طرف سے بدھ کو ہڑتال کے خلاف سرینگر میں احتجاجی مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا۔