جموں// محکمہ مال نے بارڈر سیکورٹی فورس کے تعاون سے کٹھوعہ ضلع میں پاکستان کے ساتھ بین الاقوامی سرحد پر باڑ سے پہلے قابل کاشت زمین کی حد بندی شروع کردی ہے۔حد بندی کا عمل ان کسانوں کے مطالبے کے بعد شروع کیا گیا ہے جن کے پاس باڑ سے آگے زمین ہے اور یہ پاک بھارت سرحد پر گزشتہ کئی سالوں سے غیر کاشت ہے۔ڈپٹی کمشنر، کٹھوعہ، راہول یادو نے بتایا "گزشتہ سال باڑ کے آگے زمین کی کاشت کسانوں، محکمہ زراعت اور بی ایس ایف کی شمولیت سے شروع کی گئی تھی۔انہوںنے بتایا کہ انہوں نے کسانوں کو باڑ سے پہلے کاشت کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی ترغیب دی۔ڈپٹی کمشنرنے مزیدبتایا "ہم پچھلے سال کی طرح باڑ کے آگے زمین کاشت کرنے میں کسانوں کی مدد کر رہے ہیں۔ کسانوں کی زمین کئی سالوں تک غیر کاشت رہی اور انہوں نے زمین کی حد بندی کا مطالبہ کیا اور ہم نے اس کے مطابق کارروائی کی‘‘۔انہوں نے کہا کہ "ہم نے انہیں سرکاری سکیموں کے تحت ہر قسم کی مدد کی پیشکش کی ہے تاکہ ان کی کاشت کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔"انہوں نے کہا کہ "مجموعی طور پر ہمارے پاس 6000 کنال اراضی ہے جو کٹھوعہ ضلع میں باڑ سے آگے آتی ہے جس میں زیادہ تر سرکاری زمین شامل ہے اور باقی کسانوں کی ذاتی زمین ہے۔"انہوں نے بتایا کہ تین دیہات کے کسانوں نے زمین کاشت کرنے کے لیے اپنی رضامندی ظاہر کی ہے۔انہوں نے مزید کہا، "بی ایس ایف کسانوں کی بھی مدد کر رہی ہے کیونکہ زمین کی تیاری (اسے دوبارہ قابلِ زراعت بنانا) ایک مشکل کام ہے کیونکہ یہ طویل عرصے تک غیر استعمال شدہ رہا اور وہاں جنگلی گھاس بھی اگ آئی ہے۔"دریں اثناہندوپاک سرحد کے زیرو لائن پر واقع ایک گاؤںمنیاری کے نائب سرپنچ کلدیپ کمار نے بتایا "ہم نے انتظامیہ سے حد بندی کی درخواست کی ہے جو کہ بی ایس ایف کے اہلکاروں کی شمولیت سے ریونیو کے ذریعے کی جا رہی ہے"۔انہوں نے کہا کہ ہم نے حد بندی کا مطالبہ کیا تھا کیونکہ کوئی نہیں جانتا کہ کس کی زمین کہاں گرتی ہے کیوں کہ حدود کی نشان دہی غائب ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ زمین گزشتہ پانچ سال سے بغیر کاشت کے ہے۔ گزشتہ سال محکمہ زراعت نے باڑ سے آگے کی زمین پر کاشت کی تھی۔ اگرچہ کچھ کسان اسے دوبارہ زراعت کے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے لیے تیار ہیں، لیکن ہر کوئی اس کے لیے تیار نہیں ہے۔ان کا کہناتھا"محکمہ زراعت کے اہلکار آئے تھے اور انہوں نے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے"۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ اور بی ایس ایف نے ان کی مدد کی اور ترک شدہ زرعی زمین کو دوبارہ کاشت کرنے کی ترغیب دی۔تاہم، بہت سے لوگوں کو خدشہ ہے کہ اگر جنگ بندی کی خلاف ورزی کی گئی تو وہ کاشت کی گئی فصل کی کٹائی نہیں کر پائیں گے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ کٹھوعہ ضلع میں بین الاقوامی سرحد پر لگ بھگ 30 گاؤں کی زمین باڑ سے آگے ہے۔اس کے علاوہ ایک اور مقامی نے بتایا کہ کل گاؤں چک چھانگا اور چن ٹانڈہ میں حد بندی کی گئی تھی اور یہ عمل ابھی تک جاری ہے۔
کٹھوعہ بین الاقوامی سرحد پر باڑ سے آگے متروکہ زرعی اراضی کی حد بندی شروع
