کوکرناک کے نالہ برنگی میں آب گیرہ کامعاملہ

عارف بلوچ
 اننت ناگ//نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے بدھ کو کوکرناگ آب گیروہ (Sinkhole) واقعہ پر ایک تفصیلی میٹنگ کی۔ورچوئل موڈ کے ذریعے منعقد ہونے والی میٹنگ میں این ڈی ایم اے، سینٹرل واٹر کمیشن،جیولاجیکل سروے آف انڈیا، نیشنل سینٹر فار ارتھ سائنسز، سینٹرل واٹر اینڈ پاور ریسرچ اسٹیشنز، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہائیڈرولاجی، واڈیا انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین جیولوجی، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین جیالوجی ریموٹ سینسنگ، ریلیف کمشنر، جے اینڈ کے ایس ڈی ایم ایضلع انتظامیہ اننت ناگ اور آبپاشی اور فلڈ کنٹرول حکام نے شرکت کی۔ایس ڈی ایم کوکرناگ نے ایک پریزنٹیشن کے ذریعے واقعہ کا پس منظر پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ضلع انتظامیہ نے سنکھول کو دستیاب مواد اور کریٹس سے بھر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر یونیورسٹی، این آئی ٹی سرینگر، جیولوجیکل ڈیپارٹمنٹ، فشریز، جل شکتی اور محکمہ محصولات کے نمائندوں سمیت ایک کثیر شعبہ جاتی ٹیم نے اس معاملے پر تفصیلی مطالعہ کیا ہے۔  NIT سرینگر کے ذریعے کیے گئے ابتدائی مطالعہ اور ٹریسر اسٹڈیز کی بنیاد پر یہ اندازہ لگایا گیا کہ یہ واقعہ کارسٹ ٹپوگرافی کی وجہ سے پیش آیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سنکھول میں جانے والے 90 فیصد پانی کا اچھ بل میں ایک آؤٹ لیٹ ہے جو سنکھول سے 16 کلومیٹر دور ہے۔ کمیٹی کی رپورٹ شرکاء کے ساتھ شیئر کی گئی۔ جبکہ ٹیم نے فوری طور پر احتیاطی اقدامات کرنے کی صلاح دی۔ میٹنگ کے تمام شرکا  نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اب تک کا جواب سائنسی بنیادوں پر مبنی ہے اور مستقبل کے مطالعہ کے لیے اس سائٹ کو محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ این ڈی ایم اے نے خواہش کی کہ مرکزی فنڈڈ اسٹڈیز کو تجویز بھیجی جائے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کارٹپوگرافی کی تفصیلی جیومورفولوجی کو سمجھا جا سکے اور اس کے مطابق مستقبل کی مداخلتوں کو ڈیزائن کیا جائے۔