کووڈ 19 سے مریض کے منہ کی صحت کیسے متاثر ہوتی ہے؟ | ویکسین کے استعمال کا ایک بہترین فائدہ سامنے آگیا!

کھانے پینے کی چیزوں کوچکھنے کی حس میں تبدیلی یا محرومی، منہ خشک رہنا اور چھالے کووڈ 19 کے مریضوں میں عام مسائل ہوتے ہیں اور ان علامات کا دورانیہ دیگر سے زیادہ طویل ہوسکتا ہے۔یہ بات برازیل میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔دریں اثناویکسینیشن سے نہ صرف کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے تحفظ ملتا ہے بلکہ اس سے ذہنی صحت بھی بہتر ہوتی ہے۔یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا۔تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 کے لگ بھگ ہر 10 میں سے 4 مریضوں کے چکھنے کی حس میں تبدیلیاں آتی ہیں یا وہ اس سے مکمل محروم ہوجاتے ہیں۔
اس کے مقابلے میں 43 فیصد مریضوں کو مسلسل منہ خشک رہنے جیسی علامت کا سامنا ہوتا ہے۔بیشتر افراد کو یہ تو علم ہے کہ سونگھنے یا چکھنے کی حسوں سے محرومی کووڈ 19 کی اہم علامات ہیں، مگر برازیلیا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں منہ سے جڑی متعدد علامات کو شناخت کیا گیا۔ کووڈ کے مریضوں کی چکھنے کی حس محدود ہوجاتی ہے یا وہ بدل جاتی ہے جس سے ہر چیز میٹھی، کڑوی تیکھی یا میٹالک محسوس ہونے لگتی ہے یا وہ مکمل طور پر اس حس سے محروم ہوجاتے ہیں۔تحقیق کے مطابق کچھ کووڈ کے مریضوں نے منہ کے مختلف حصوں میں زخم کو رپورٹ کیا۔ماہرین کا کہنا تھا کہ نتائج سے یہ اہم پیغام سامنے آتا ہے کہ کووڈ 19 کے مریضوں کو بیماری کے دوران منہ کی صحت کے حوالے سے اچھی عادات کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے، منہ خشک رہنے (اس مسئلے میں غدود لعاب دہن بنا نہیں پاتے) سے دانتوں کی محرومی کا خطرہ بڑھتا ہے، تو دانتوں کی صفائی کا خیال رکھا جائے، میٹھے مشروبات اور غذاؤں سے گریز کرنا بہتر ہے۔
ہاں!ویکسینیشن سے نہ صرف کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے تحفظ ملتا ہے بلکہ اس سے ذہنی صحت بھی بہتر ہوتی ہےیہ تحقیق بنیادی طور پر سدرن کیلیفورنیا یونیورسٹی کے ایل طویل المعیاد پراجیکٹ کا حصہ ہے جس کا مقصد کورونا کی وبا سے امریکی عوام کی ذہنی صحت پر مرتب اثرات کی جانچ پڑتال کرنا ہے۔اس پراجیکٹ کے لیے امریکا بھر میں 8 ہزار سے زیادہ افراد کو سروے فارم بھیجے گئے تھے تاکہ وبا سے ذہنی صحت پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا جاسکے۔
سرویز کے ڈیٹا سے ثابت ہوا کہ لوگوں کی اکثریت کو وبا کے باعث کسی حد تک ذہنی بے چینی اور ڈپریشن کا سامنا ہوا۔ابتدائی نتائج کے بعد محققین کی جانب سے ہر 2 ہفتے بعد ان افراد کو سروے فارم بھیج کر ذہنی صھت میں آنے والی تبدیلیوں کو دیکھا گیا۔تازہ ترین سروے میں ان افراد سے کووڈ 19 ویکسینز کے استعمال کے بعد ذہنی صحت پر مرتب اثرات کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔محققین نے دریافت کیا کہ جو لوگ پہلے بہت زیادہ ڈپریس تھے ویکسینیشن کے بعد اس کی شرح میں 15 فیصد جبکہ معمولی ڈپریشن کی شرح میں 4 فیصد تک کمی آئی۔محققین نے اس ڈیٹا کی بنیاد پر یہ تخمینہ بھی لگایا کہ ممکنہ طور پر ویکسینیشن کے بعد 10 لاکھ افراد کی ذہنی پریشانی میں کمی آئی۔محققین کے مطابق ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ 19 سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن کرانا محض لوگوں کو بیماری سے ہی تحفظ فراہم نہیں کرتا بلکہ ایسا کرنا بیماری کے شکار ہونے کے ذہنی ڈر اور بے چینی کو بھی نمایاں حد تک کم کرتا ہے۔
������