کووڈ کے ڈرسے تعلیمی ادارے بند ،بچوں کا مستقل مخدوش

پونچھ// کوڈ 19کے چلتے گذشتہ تین برسوں سے اسکولوں پر تالے پڑے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے بچوں کا بہت زیادہ تعلیمی نقصان ہوا ہے جس کی وجہ سے بچوں کے والدین اپنے بچوں کے مستقبل کو لیکر بہت فکر مندہیں۔سرحدی ضلع پونچھ کے معززین نے جموں وکشمیر انتظامیہ سے مانگ کرتے ہوئے کہاکہ بچوں کے مستقبل کو بچانے کیلئے عملی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں ۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ کئی ماہ سے بچوں کا تعلیمی نظام مکمل ٹھپ پڑا ہوا ہے جس کی وجہ سے صورتحال مزید ابتر ہونا شروع ہو گئی ہے ۔کھڑی کرماڑہ کے بزرگ شخص چوہدری فضل حسین نے کہا کہ بچوں کے تعلیمی نقصان کی تلافی کرنا آسان نہیں ہے تاہم احتیاطی تدابیر کے ساتھ اب حکومت کو اسکول ضرور کھولنے چاہئے۔انھوں نے کہا کہ اسکول کی تعلیم کو روکنے کے نقصانات زیادہ ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ تمام طرح کی ترقیاتی سرگرمیاں تعلیم سے جڑی ہوئی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اسکولوں کو بند کر دینے کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان ہو رہا ہے اس بات کو سمجھنے کی حکومت کو ضرورت ہے ۔انھوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں ایک منصوبہ کے تحت تعلیمی اداروں کو بند کر کے یہاں کے عوام کو ان پڑھ رکھنے کی کوشش ہو رہی ہے جس کو اب یہاں کے عوام کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔انھوں نے کہا کہ آن لائین تعلیم کا جو سلسلہ شروع کیا گیا ہے وہ درست نہیں ہے کیونکہ ان کے سرحدی علاقوں میں ایک تو نیٹ ورکنگ کی پریشانی ہے دوسرے آن لائن سسٹم سے تعلیم دی جا تی رہے، ذہنی طور پر طلبا اور طالبات خود کو طالب علم سمجھتے رہے جبکہ عملی بنیادوں پر صورتحال مزید خراب ہو تی جارہی ہے ۔والدن نے کہا کہ ا سکول بند رہنے سے لاکھوں بچوں کا مستقبل تاریکی میں ہے اگر سرکار نے کچھ نہیں کیا تو وہ لوگ اپنے پڑھے لکھے لوگوں کی مدد سے گھروں میں تعلیمی سلسلہ شروع کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ گائوں کے معصوم بچوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان اگر کسی شعبہ کو ہوا تو وہ تعلیمی شعبہ ہے۔انھوں نے کہا کہ خصوصی طور پر دیہاتوں میں رہنے والے بچوں کا مستقبل خراب ہو رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ کچھ بچے غربت اور مجبوری کی وجہ سے آن لائن کاسزز نہیں کر پارہے ہیں کیوں کہ ان کے پاس آئی فون نہیں ہیں اور اگر کسی کے پاس ہے تو سرحدی علاقوں میں انٹرنیٹ سہولت نہ ہونے کی وجہ سے بچے محروم رہ جاتے ہیں ۔انھوں نے بھی فوری اسکولوں کے بند تالے کھول کر تعلیمی نظام بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔