کووڈ لاک ڈائون کا اثر نجی سکول انتظامیہ پر نمایاں ہونے لگا

جموں //کورونا وائرس اور اس کی وجہ سے عائد بندشوں نے جہاں عام زندگی کو مفلوج رکھا ہے وہائیں نجی سکول مالکان اور مذکورہ سکولوں سے اپنی روزی روٹی کمانے والے دیگر منسلک افراد کی پریشانیوں میں مسلسل اضافہ ہو نا شروع ہو گیا ہے ۔راجوری ضلع کے تعلیمی زون منجا کوٹ میں اس وقت 22نجی سکول قائم کئے گئے ہیں جس میں لگ بھگ 10ہزار طلباء زیر تعلیم ہیں ۔اس کے علاوہ مذکورہ طلباء کو تعلیم فراہم کرنے کیلئے 300کے قریب اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کوبطور ٹیچر تعینات کیا گیا ہے تاہم لاک ڈائون میں تعلیمی سرگرمیاں بند ہونے کی وجہ سے طلباء اور بے روز گار نوجوانوں کیساتھ ساتھ سکول مالکان بھی کئی طرح کے مسائل میں مبتلا ہو گئے ہیں ۔سکول مالکان نے بتایا کہ انہوں نے طلباء کی سہولیات کیلئے سکولوں میں نجی گاڑیاں بینکوں سے قرض لے کر لی ہوئی ہیں جبکہ سکول حالیہ کئی عرصہ سے بند ہیں تاہم اس کے باوجود بھی وہ بینکوں کو قسطیں دینے پر مجبور ہیں ۔غور طلب ہے کہ زون منجا کوٹ کے ان نجی سکولوں میں منتظمین کی جانب سے لگ بھگ 40سکول بسیں چلائی گئی ہیں جبکہ ان بسوں کے ذریعہ 40کے قریب ڈرائیوراور اتنے ہی کنڈیکٹر بھی اپنی روزی روٹی کما رہے تھے تاہم مذکورہ گاڑیاں نہ چلنے کی وجہ سے ڈرائیور اور کنڈیکٹر اب دیگر کاروبار کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں ۔ان سکولوں میں 30سے زائد چپراسی بھی تعینات کئے گئے ہیں تاہم لاک ڈائون کے دوران ان نجی سکولوں سے منسلک سینکڑوں افراد بے روز گار ہو گئے ہیں ۔کچھ سکول مالکان نے بتایا کہ انہوں نے بچوں کی پرھائی کیلئے آن لائن کلاسوں کا اہتمام بھی کیا ہوا ہے تاہم سرحدی تحصیل کے کئی علاقوں میں موبائل نیٹ ورک نہ ہونے کی وجہ سے طلباء مذکورہ کلاسوں کا فائدہ نہیں اٹھا پارہے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ اب ان کے پاس اتنے فنڈز ہی نہیں ہیں کہ وہ سکولوں سے منسلک ٹیچروں و دیگر عملے کو دے سکیں ۔انہوں نے بتایا کہ ابھی تک انتظامیہ کی جانب سے بھی نجی سکولوں کے سلسلہ میں کوئی گائیڈ لائن جاری نہیں کی گئی ہیں جس کی وجہ سے ان کی دقتوں میں مزید اضافہ ہو رہا ہے ۔سکول مالکان اور نجی سکولوں میں تعینات ٹیچروں و ڈرائیوروں نے انتظامیہ سے مانگ کرتے ہوئے کہاکہ اس مشکل وقت میں ان کے مسائل کی جانب خصوصی توجہ دی جائے ۔