کورونا وائرس کی دوسری لہر نے ہلاکر رکھ دیا | دہلی میں لاک ڈاؤن کی مدت میں 3 مئی تک توسیع

نئی دہلی// دہلی میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد تیزی سے بڑھنے کے پیش نظر لاک ڈاؤن  کی مدت میں 3 مئی تک توسیع کردی گئی ہے۔دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال نے قومی راجدھانی میں گزشتہ ایک ہفتہ سے جاری لاک ڈاؤن کو  آج   مزید ایک ہفتے   تک بڑھانے کا  اعلان  کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی میں میں کورونا کا قہر جاری ہے اس لئے لاک ڈاؤن کو آئندہ پیر کی صبح 5 بجے تک  کے لئے بڑھایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے لاک ڈاؤن آخری ہتھیار ہے۔انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران ہم نے دیکھا کہ پازیٹیو ریٹ تقریباً 36-37 فیصد تک پہنچ گئی۔ دہلی میں انفیکشن کی اتنی شرح آج تک نہیں دیکھی گئی۔ گزشتہ ایک دو دنوں سے انفیکشن کی شرح کچھ کم ہوئی ہے اور آج یہ شرح 30 فیصد سے نیچے آگئی ہے۔کیجریوال نے کہا کہ انہوں نے ایک پورٹل شروع کیا ہے جس کو آکسیجن کی سپلائی کے بہتر بندوبست کے لئے آکسیجن  مینوفیکچروں، سپلائرس اور اسپتالوں کے ذریعہ ہر دو گھنٹے میں اپ ڈیٹ کیا جائے گا۔ مرکز اور ریاست کی ٹیمیں ایک ساتھ کام کررہی ہیں۔واضح رہے کہ 19 اپریل کو دہلی میں چھ دنوں ک لئے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا تھا جو پیر کی صبح پانچ بجے تک جاری رہنا تھا۔ لیکن اب انفیکشن کا سلسلہ منقطع کرنے کے لئے  لاک ڈاؤن  میں مزید ایک ہفتے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ وہ امید کرتے ہیں کہ آنے والے دنوں میں  افرا تفری کا ماحول ختم ہوجائے گا۔یو این آئی
 
 
 
 

اسٹاک مارکیٹ میں گراوٹ  جاری رہنے کے آثار

ممبئی//کووڈ۔ 19 وبا کی بے قابو دوسری لہر کی وجہ سے گھریلو اسٹاک مارکیٹوں میں تیسرے ہفتے گراوٹ دکھائی دی اور جس  طرح نئے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے آنے والے ہفتے میں یہ جاری رہنے کے خدشات ہیں۔آنے والے ہفتے میں مغربی بنگال اسمبلی  انتخابات کے آخری دو مرحلے کے لئے ووٹنگ  ہونا ہے. انتخابی نتائج کے سلسلے میں سرمایہ کاروں میں شکست کی صورت کی وجہ سے مارکیٹ پر دباؤ ہے۔ 27 اپریل اور 28 کو امریکی وفاقی ریزرو کے مالیاتی پالیسی اور معیشت  کے سلسلے میں ایک میٹنگ ہونی ہے فیڈ کے بیان کا اثر بھی مارکیٹ پر ہوگا۔
 
 
 

کانگریس نے کنٹرول روم قائم کیا | حکومت سے ویکسین کی الگ الگ قیمت کیلئے جوازطلب

 نئی دہلی// کانگریس نے ریاستی اکائیوں کے ساتھ تال میل قائم کرنے اور کورونا مریضوں کو مدد فراہم کرنے کے لئے پارٹی ہیڈ کوارٹر میں ایک کنٹرول روم قائم کیا ہے۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے اتوار کے روز یہ اطلاع  دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی  صدر سونیا گاندھی نے فوری طور پر ایک کنٹرول روم قائم کرنے کو کہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کنٹرول روم ہر روز ریاستی یونٹوں کے کنٹرول روم سے رابطہ کرے گا اور معلومات کو شیئر کرے گا۔ کانگریس کے کنٹرول روم کی ذمہ داری  منیش چترتھ، ڈاکٹر اجے کمار ، پون کھیڑا اور گردیپ سنگھ سپل کے سپرد کی گئی ہے۔ اس سے قبل پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی نے ٹویٹ کیا تھا ’سسٹم‘ فیل ہے اسلئے عوامی مفاد کی بات کرنا ضروری ہے۔ اس بحران میں ملک کو ذمہ دار شہریوں کی ضرورت ہے۔ اپنے کانگریس ساتھیوں سے میری درخواست کرتا ہوں کہ سبھی سیاسی کام چھوڑ کر صرف عوام کی مدد کریں ، ہر طرح سے ملک کے عوام کے دکھ درد کو دور کریں۔ کانگریس کنبے کا یہ مذہب ہے‘‘۔ اس دوران کانگریس نے کورونا کے ایک ہی ویکسین کی الگ الگ قیمت ہونے پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے اس کے جواز پر جواب طلب کیا ہے۔کانگریس محکمہ مواصلات کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے اتوار کو یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ کورونا کی وبا کے دوران مرکزی حکومت کی کوئی پختہ حکمت عملی نہیں ہے اور کورونا ٹیکے بنانے والی دونوں کمپنیاں موقع پر فائدہ اٹھاتے ہوئے من مانے طریقے سے لوگوں کو لوٹ رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک کی دو بڑی کمپنیاں سیرم انسٹی ٹیوٹ اور انڈین بائوٹیک کورونا ویکسین سے ایک لاکھ 11 ہزار 100 کروڑ روپے کا منافع کمایا ہے۔ترجمان نے کہا کہ ملک کی آبادی کیلئے 202 کروڑ ٹیکوں کی ضرورت ہے جبکہ ملک کی 82.35 کروڑ آبادی رعایتی شرح پر راشن لے رہی ہے۔