کورونا سے پیدا شدہ ہنگامی صورتحال | بیساکھی گھروں میں سادگی کے ساتھ منائی گئی

سرینگر//ریاست میں بیساکھی کا تہوار کرونا وائرس کے پھیلائو کے نتیجے میں بندشوں کے پیش نظرانتہائی سادگی کیساتھ منایا گیا جس دوران سکھ طبقے سے وابستہ لوگوں نے گرودواروں کے برعکس گھروں میں ہی شبد کیرتن کا اہتمام کیاگیا۔کرونا وائرس کی زنجیر کو توڑنے کیلئے انتظامیہ نے قریب ایک ماہ قبل ہی  گردواروں سمیت دیگر عبادتگاہوںمیں اجتماعی تقاریب کو بند کیا،جس کے نتیجے میں گردواروں میں کوئی بھی تقریب منعقد نہیں ہوئی اور  سکھ طبقے سے وابستہ بیشتر لوگوں نے گھروں مین ہی انتہائی سادگی کے ساتھ بیساکھی منانے کا انعقاد کیا تھا،جس میں اہل خانہ ہی شامل ہوئے۔بیساکھی کے سلسلے میں کئی جگہوں پر چراغاں بھی کیاگیا ا۔پنجاب میں یہ دن نئے سال کی آمد جبکہ جموں وکشمیرمیں بہار کی آمد کے بطور منایا جاتا ہے ۔ سکھوں کے 10ویںگورو ،گورو گوبند سنگھ جی نے 1689میں اسی روز خالصہ پنتھ کی بنیاد ڈالی تھی جبکہ ریاست سے باہر ہندو ، سکھ اور دیگر مذاہب سے وابستہ لوگ اس دن کو فصلوں کی کٹائی کے موسم کے بطور مناتے ہیں۔اس کے علاوہ یہ دن سکھ مذہب کے کلینڈر میں نئے سال کی شروعات کے طور پر منا یا جا تاہے اور کسان اس روز اپنی فصلوں کی کٹائی کا کام شروع کر تے ہیں جو کہ ان کی سخت محنت کا پھل ہو تا ہے۔اس دوران جنوبی کشمیر کے ترال اور  شمالی کشمیر کے بارہمولہ میں بھی بیساکھی کا تہوار مذہبی روایات کے مطابق منایا گیا۔